data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سری نگر (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کے زیر انتظام خطے لداخ کو ریاستی درجہ دینے کے لیے ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد سیکورٹی مزید سخت کردی گئی، پولیس سے جھڑپوں میں اب تک 5 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے جبکہ 30 پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق لداخ میں پرتشدد مظاہروں کے اگلے ہی روز بھارتی پولیس نے شمالی شہر لیہ میں گشت کیا۔ گزشتہ روز بھارت کے ہمالیائی خطے لداخ میں ریاستی درجہ دینے اور مقامی رہائشیوں کے لیے نوکریوں کے کوٹے کے مطالبے پر ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس سے جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے، اس دوران، 30 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ لداخ 2019 میں اس وقت اپنی خودمختاری کھو بیٹھا تھا، جب وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے اسے مقبوضہ جموں و کشمیر سے الگ کر کے براہِ راست نئی دہلی کے انتظام کے تحت وفاقی خطے میں تبدیل کر دیا تھا۔ عام طور پر سیاحوں سے بھرا ہوا یہ شہر پرتشدد مظاہروں کے بعد سنسان دکھائی دیا، زیادہ تر مرکزی سڑکیں خاردار تاروں سے بند تھیں اور پولیس کی بڑی نفری ہتھیاروں سمیت وہاں موجود تھی۔ چین اور پاکستان کی سرحدوں سے ملنے والے اس خطے میں گزشتہ روز اس وقت مظاہرے پھوٹ پڑے جب ہجوم نے خودمختاری کا مطالبہ کیا، اس بلند و بالا صحرائی خطے میں جہاں صرف 3 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ یاد رہے کہ لداخ کے تقریباً نصف باشندے مسلمان ہیں اور تقریباً 40 فیصد بدھ مت کے پیروکار ہیں، اسے ’یونین ٹیریٹری‘ قرار دیا گیا ہے، یعنی یہ بھارتی پارلیمان کے لیے قانون ساز منتخب کرتا ہے لیکن اس پر براہ راست نئی دہلی حکومت کرتی ہے۔ خیال رہے کہ لداخ کی چین کے ساتھ طویل سرحد ہے اور یہ بھارت کے لیے اسٹریٹجک اہمیت رکھتا ہے۔ بھارتی وزارت داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ایک ہجوم نے پولیس پر حملہ کیا جس میں 30 سے زاید پولیس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ پولیس کو اپنی حفاظت کے لیے فائرنگ کرنا پڑی جس میں بدقسمتی سے کچھ ہلاکتیں ہوئیں، تاہم بیان میں ہلاکتوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ مظاہرین نے ایک پولیس گاڑی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفاتر کو آگ لگا دی، جبکہ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور ڈنڈوں کا استعمال کیا۔ ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ ’5 ہلاکتوں کی اطلاع ملی ہے اور زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے‘۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لداخ کو خصوصی درجہ دیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں کے تحفظ کے لیے منتخب مقامی ادارے تشکیل دیے جا سکیں۔ یہ مظاہرے معروف کارکن سونم وانگچک کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منظم کیے گئے تھے، جو بھوک ہڑتال پر تھے اور لداخ کے لیے یا تو مکمل وفاقی ریاستی درجہ یا قبائلی برادریوں اور اس زمین کے لیے آئینی تحفظات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مانیٹرنگ ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پولیس اہلکار مظاہروں کے کے لیے

پڑھیں:

انڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک

انڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز

لداخ (سب نیوز )انڈیا کے ہمالیائی علاقے لداخ میں ہونے والے احتجاج کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مظاہرین علاقے کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دینے کا مطالبہ کرکے احتجاج کر رہے تھے۔ پولیس کے مطابق لداخ کے مرکزی شہر لیہہ میں مظاہرین نے پولیس کی ایک گاڑی اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے دفتر کو آگ لگا دی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل پھینکے اور لاٹھی چارج کیا۔

ایک پولیس افسر نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ احتجاج کے بعد پانچ افراد کی ہلاکت کی اطلاع ملی ہے، جبکہ زخمیوں کی تعداد درجنوں میں ہے۔پولیس کے ایک اور افسر ریگزن سانگڈپ نے بھی تصدیق کی کہ مظاہروں میں کئی افراد زخمی ہوئے ہیں، جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔پرتشدد مظاہروں کے بعد حکام نے جلسوں اور جلوسوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے چار سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی لگا دی ہے۔

تقریبا تین لاکھ نفوس پر مشتمل پہاڑی و صحرائی علاقہ لداخ انڈیا کا یونین ٹیریٹری ہے، جو براہِ راست نئی دہلی کے زیرِ انتظام ہے۔یہاں کی آبادی میں تقریبا 50 فیصد مسلمان اور 40 فیصد بدھ مت کے پیروکار ہیں۔ یہ علاقہ چین اور پاکستان کی سرحدوں سے متصل ہے۔مظاہرے سرکردہ سماجی کارکن سونم وانگچک سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیے گئے، جو گزشتہ دو ہفتوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ وانگچک کا مطالبہ ہے کہ لداخ کو یا تو مکمل ریاست کا درجہ دیا جائے یا اسے آئین کے چھٹے شیڈول کے تحت خصوصی آئینی تحفظ دیا جائے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمصطفی کمال نے آئندہ پانچ سال میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کر دیا مصطفی کمال نے آئندہ پانچ سال میں 30 ارب ڈالر فارما ایکسپورٹ کا ہدف مقرر کر دیا ایٹم بم بنانے کی کبھی کوشش کی اور نہ کریں گے، ایرانی صدر نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے پی ٹی آئی رہنما فلک جاویدکو گرفتار کرلیا انڈونیشیا کا بڑا فیصلہ؛ غزہ میں امن فوج کیلیے 20 ہزار سے زائد اہلکار بھیجنے کا اعلان چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن مقرر سپریم کورٹ کے ہر ریٹائر جج کو 3 پولیس اہلکار 24 گھنٹے سکیورٹی کیلئے دیے جائیں گے:وزات داخلہ کے احکامات جاری TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • لداخ میں تشدد کیلئے سونم وانگچک ذمہ دار ہے، بھارتی وزارت داخلہ
  • مقبوضہ کشمیر ،لداخ میں پر تشدد مظاہرے ،4 افراد ہلاک،بی جے پی کا دفتر آتش
  • لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
  • انڈیا: لداخ میں خودمختاری کے مطالبے پر احتجاج، پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں 5 افراد ہلاک
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ خطے میں پُرتشدد احتجاج، بی جے پی کا دفتر راکھ، 4 ہلاکتیں
  • لداخ: ریاستی حیثیت کے لیے پر تشدد مظاہرے
  • منی پور میں بھارتی فوجی قافلے پر بڑا حملہ‘ کئی اہلکار ہلاک و زخمی
  • ضمنی انتخابات کے دوران فول پروف سیکورٹی پلان تشکیل، 1552 پولیس افسران و اہلکار تعینات
  • فلسطین کے حق میں مظاہرہ کرنے والی خاتون پر تشدد کرنے والا آسٹریلوی پولیس اہلکار عدالت طلب