کراچی:

سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری سے متعلق درخواستوں کی گزشتہ روز کی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

فیصلہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس کے کے آغا نے تحریر کیا، عدالت نے 7 درخواستوں کے فیصلے علیحدہ پیراگراف کی صورت میں شامل کیے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے وکیل درخواست گزاروں سے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کیے۔ وکلا درخواست گزاروں کا اصرار تھا کہ پہلے اعتراضات پر فیصلہ کیا جائے۔ وکلا درخواست گزاروں نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل سے انکار کیا۔

جسٹس کے کے آغا نے تحریری فیصلے میں کہا کہ وکلا کو سماعت کا موقع دیا گیا تھا تاہم انہوں نے موقع ضائع کیا۔ درخواست گزاروں کے وکلا دوران سماعت کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے، اس لیے تمام درخواستوں کو عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کیا جاتا ہے۔

تحریری فیصلے میں جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عدالت کی اجازت سے باوقار انداز میں بات کی لیکن جسٹس طارق محمود جہانگیری نے درخواست کے کسی نکتے پر بات نہیں کی اور موقع دیے جانے کے باوجود جسٹس طارق محمود جہانگیری کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے۔

جسٹس کے کے آغا نے تحریری فیصلے میں کہا کہ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی فریق بننے کی درخواست بھی عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کی جاتی ہے، درخواست گزار اور فریق نے جان بوجھ کر سماعت سے انکار کیا اور واک آوٹ کیا۔ دانستہ عدم دلچسپی کی بنیاد پر عدالتی کارروائی کو نقصان پہنچایا گیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اعلیٰ عدالتوں کے پاس عدم پیروی یا عدم تعمیل کی صورت میں درخواستوں کو مسترد کرنے کا اختیار ہے۔ عدم پیروی پر عدالت کو مجبوراً درخواستوں کو مسترد کرنا پڑا۔ بیرسٹر صلاح الدین اور فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض کیا، عدالتی کارروائی کس طرح چلانی ہے یہ طے کرنے کی مجاز عدالت ہے۔ وکلا کی خواہش کے مطابق عدالتی کارروائی طے نہیں کی جا سکتی۔

عدالت نے فیصلہ کیا تھا کہ اعتراضات اور قابل سماعت ہونے کا فیصلہ مشترکہ آرڈر کے ذریعے کیا جائے گا۔ اعتراضات درست ثابت ہونے کی صورت میں قابل سماعت ہونے کا معاملہ ثانوی ہو جاتا لیکن بدقسمتی سے وکلا درخواست گزاروں نے اصرار کیا کہ پہلے اعتراضات پر فیصلہ کیا جائے، عدالت نے وکلا درخواست گزاروں کو آگاہ کیا کہ تمام معاملات ایک ساتھ سنے اور طے کیے جائیں گے۔ تمام درخواست گزاروں کے وکلا کمرہ عدالت چھوڑ کر چلے گئے۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وکلا درخواست گزاروں کا رویہ واضح عدم دلچسپی ظاہر کرتا ہے، وکیل درخواست گزاروں نے دانستہ طور پر سماعت کا موقع استعمال نہیں کیا۔ وکلا نے عدالت کے خلاف نعرے بازی کی اور عدالتی وقار کو مجروح کیا۔ ایسا طرز عمل سینیئر وکلا کے لیے نامناسب اور ان کے شایان شان نہیں، عدالت نے زیادہ سے زیادہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوٹس جاری نہیں کیا۔ امید ہے وکلا آئندہ عدالتی وقار کا خیال رکھیں گے۔

عدالت کی تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ بیرسٹر صلاح الدین اور فیصل صدیقی ایڈووکیٹ کے اعتراضات 22 ستمبر کے عدالتی آرڈر سے متعلق تھے وار یہ عدالتی آرڈر اب تک برقرار ہے۔ عدالتی آرڈر پر اعتراض کی صورت میں درست طریقہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنا تھا۔ ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا گیا۔

بینچ کی جانبداری سے متعلق طے شدہ اصول ہے کہ یہ جج کا خود کو الگ کرنا یا نا کرنا جج کے ضمیر یا مرضی پر منحصر ہے۔ بینچ کے دونوں ججز اس نتیجے پر پہنچے کہ خود کو الگ کرنے کا کوئی جواز موجود نہیں۔

طے شدہ اصول ہے کہ کسی درخواست کے قابل سماعت کا سوال موجود ہو تو پہلے اس کا فیصلہ کیا جانا چاہیئے۔ عدالت سمجھتی ہے کہ درخواستوں میں مانگے گئے ریلیف کی بنیاد پر درخواستیں آئینی بینچ کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔

وکلا درخواست گزاروں نے سماعت کا موقع ضائع کیا اور عدالت کے باہر جاتے ہوئے شور شرابہ کیا۔ وکلا کی جانب سے ایسا رویہ قابل مذمت ہے۔ رجسٹرار ہائیکورٹ سماعت کے دوران کمرہ عدالت کے اندر اور باہر کی سی سی ٹی وی ریکارڈنگز اور آڈیو ریکارڈنگ فوری طور پر محفوظ کریں۔ عدالت اپنی کارروائی کو خود ریگولیٹ کرے گی۔ عدالتی کارروائی کو وکلا کے خواہش کے سامنے یرغمال نہیں بننے دیا جائے گا۔

درخواستیں عارف اللہ خان، اسلام آباد ہائیکورٹ بار، ڈاکٹر ریاض احمد، قادر راجپر، عامر نواز وڑائچ صدر کراچی بار ایسوسی ایشن، ملیر کورٹ بار ایسوسی ایشن، محمد عابد حسین ساقی و دیگر وکلا کی جانب سے دائر کی گئیں تھیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جسٹس طارق محمود جہانگیری تحریری فیصلے میں کہا گیا وکلا درخواست گزاروں درخواست گزاروں نے عدالتی کارروائی قابل سماعت ہونے کی بنیاد پر کی صورت میں درخواست کے کمرہ عدالت جسٹس کے کے عدم پیروی فیصلہ کیا سماعت کا عدالت نے چلے گئے نہیں کی

پڑھیں:

جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی

جماعت اسلامی نے میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عدالت نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے معاہدوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا، مگر مرتضیٰ وہاب نے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کراچی کے پارکوں میں کمرشل سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ میئر کراچی نے رفاہی پلاٹوں کو اب تک واگزار نہیں کرایا، جو کہ عدالت کے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
جماعت اسلامی نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ میئر کراچی کے اس رویے کو توہین عدالت سمجھا جائے اور اس پر فوری سماعت کی جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ، ای چالان جرمانے غیر منصفانہ قرار، فریقین سے جواب طلب
  • سندھ ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
  • عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ کے پی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پرتوہین عدالت کی درخواست دائر
  • سندھ ہائیکورٹ سکھر بینچ میں صحت سہولیات کی کمی پر سماعت
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں قانونی چارہ جوئی شروع کر دی
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • جماعت اسلامی نے میئر کراچی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی
  • سندھ ہائیکورٹ: کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست مسترد
  • کراچی میں لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست مسترد
  • سندھ ہائیکورٹ نے لائن لاسز کی بنیاد پر لوڈشیڈنگ کے خلاف درخواست مسترد کردی