لیہہ میں مظاہرین کی ہلاکتیں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
دفتر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع لیہہ میں احتجاجی مظاہرے کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ واقعات بھارتی حکام کی اس پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں جس کے تحت وہ مظاہروں کو دبانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرتے۔
مزید پڑھیں: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے 4 افراد ہلاک، درجنوں زخمی
دفتر خارجہ کے مطابق لیہہ میں پیش آنے والے واقعات مقبوضہ علاقے میں بھارت کے آہنی ہاتھوں والی پالیسی کا ایک اور ثبوت ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ان واقعات پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور بھارت کے اس طرز عمل کو خطے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی دفتر خارجہ لداخ لیہہ مقبوضہ جموں و کشمیر مقبوضہ لداخ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی دفتر خارجہ لیہہ دفتر خارجہ
پڑھیں:
دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشت گرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت نے وعدوں کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں کیا۔ پاکستان نے چار سال صبر و تحمل کا مظاہرہ کرکے جوابی کارروائی سے گریز کیا ۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق پاکستان، افغانستان کے درمیان استنبول میں جاری مزاکرات مکمل ہوگئے، مذاکرات کا تیسرا دور ترکی اور قطر کی ثالثی میں 7 نومبر کو اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان نے ترکی اور قطر کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ طالبان حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اقدامات سے انکار کیا، افغان وفد نے مذاکرات میں اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔ پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند کی جائے۔ طالبان حکومت نے کھوکھلے وعدوں اور الزام تراشی سے ماحول خراب کیا۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی؛ صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا
پاکستان کا دو ٹوک موقف یہ ہے کہ دہشت گردوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق طالبان حکومت دہشت گردوں کو مہاجر ظاہر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ انسانی نہیں، دہشت گردی کو چھپانے کا مسئلہ ہے، پاکستان طورخم یا چمن پر باضابطہ کھولنے کے لیے تیار ہے۔ دہشت گردوں کو اسلحے سمیت زبردستی سرحد پار دھکیلنے کی اجازت نہیں۔ طالبان حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، غیر ملکی حمایت یافتہ عناصر پاک-افغان تعلقات بگاڑ رہے ہیں، طالبان حکومت پاکستان مخالف بیانیے سے داخلی حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
ماس ٹرانزٹ سسٹم کا ٹی کیش کارڈ مہنگا ہوگیا
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ اگست 2021 کے بعد افغانستان سے دہشت گردی میں نمایاں اضافہ ہوا، طالبان حکومت اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتی۔ پاکستان نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو ۔ دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی افواج اور قوم متحد، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ پارلیمانی و آئینی مینڈیٹ کے تحت افواج نے بے شمار قربانیاں دیں ۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا ۔
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت کو دہشت گردوں کی حمایت سے باز آنا ہوگا، طالبان حکومت کو اپنے وعدوں کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے، افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ پاکستان کے دشمن ہیں، طالبان حکومت دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کرے۔ مذاکرات امن کے لیے ہیں، کمزوری کے لیے نہیں، طالبان حکومت الزامات کے بجائے تعاون کا راستہ اختیار کرے۔