اسلام آباد( ڈیلی پاکستان آن لائن ) سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی تائید کر دی، بھارت کو معاہدے کو یک طرفہ طور پر معطل کرنے اور ثالثی عدالت کے کردار کو محدود کرنے کا اقدام درست نہیں۔حکومتِ پاکستان  نےسندھ طاس معاہدے کے حوالے سے مستقل عدالت برائے انصاف کے تحت (Permanent Court of Justice) ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان ثالثی عدالت کے سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے فیصلے میں پاکستان کے مؤقف کی تائید ، بھارت کے یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے اقدام کو معاہدے کی رو سے غیر قانونی قرار دینا خوش آئند سمجھتی ہے.

 

محرم الحرام میں ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کا فیصلہ

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا اس حوالے سے واضح مؤقف ہے کہ پاکستان، جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ بامعنی بات چیت کے لیے تیار ہے.

فیصلے کا متن کے مطابق سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے ثالثی عدالت کا کردار نمایاں ہے اور معاہدے کی معطلی کے بھارتی اقدام سے عدالت کی فیصلہ سازی کی حیثیت بالکل متاثر نہیں ہوتی. کسی ایک فریق کے معاہدہ معطلی کے یکطرفہ فیصلے سے عدالت اپنی کاروائی نہیں روکے گی اور سندھ طاس معاہدے پر فیصلہ سازی جاری رکھے گی۔

عدالت نے سندھ طاس معاہدے کا بغور جائزہ لیا. فیصلے کے متن میں کہا گیا کہ’’ سندھ طاس معاہدے میں کہیں بھی یکطرفہ طور پر اسے معطل کرنے کی شق شامل نہیں. سندھ طاس معاہدے کا اطلاق پاکستان اور بھارت کے اسے معطل کرنے کے متفقہ فیصلے کے بغیر جاری رہے گا.سندھ طاس معاہدے میں کوئی بھی فریق یعنی بھارت یکطرفہ طور پر کسی بھی مسئلے کے حل کیلئے ثالثی کاروائی کو روک نہیں سکتا. مسائل کے حل میں ثالث کے کردار کو روکنے کی کوشش سندھ طاس معاہدے میں موجود ثالث کے ذریعے تنازعات کے حل کی لازم شق کی خلاف ورزی ہے. ان تمام حقائق کی روشنی میں عدالت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ طور پر ثالثی کاروائی روکنے کا کوئی حق حاصل نہیں.‘‘

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا ؟

 فیصلے کے متن کے مطابق ’’سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے تنازعات کے حل کیلئے ثالثی عدالت اپنا ذمہ دارانہ، منصفانہ اور مؤثر کردار ادا کرتی رہے گی.‘‘

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مغربی دریاؤں پر غیر قانونی طور پر آبی ذخائر کی تعمیر کے خلاف  پاکستان نے 2016 میں ثالثی عدالت سے رجوع کیا، بھارت نے اس کیلئے ثالثی عدالت سے غیر جانبدار ماہر کی تعیناتی کی استدعا کی اور اس پر عدالت میں کارروائی پہلے سے جاری ہے.  

 بھارت نے ثالثی عدالت سے معاہدے کی نام نہاد یکطرفہ معطلی کے بعد ثالثی عدالت کی کاروائی معطل کرنے کی استدعا کی جسے آج مسترد کر دیا گیا.

 پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں رکھنے میں کامیاب ہوگئی ہے، فیصل واوڈاکا مخصوص نشستوں کے فیصلے پر رد عمل

مزید :

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ

رپورٹ کے مطابق ابتدائی منظوری کے بعد دونوں ممالک آنے والے مہینوں میں قیمت، وقتِ فراہمی، اور لائسنس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے مزید مذاکرات کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک عبرانی خبررساں ادارے نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے مقصد سے بھارت کے ساتھ میزائلوں کا ایک دفاعی معاہدہ کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی تسنیم کے عبرانی شعبے کے مطابق یہودیان حریدی نامی نیوز ویب سائٹ نے ایک تفصیلی رپورٹ میں بتایا کہ تل ابیب اور نئی دہلی کے درمیان یہ معاہدہ پاکستان کے مقابلے کے لیے کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک بھارتی فوجی وفد نے اسرائیل کا سرکاری دورہ کیا اور وزارتِ دفاع سے دو جدید ترین اسرائیلی ہتھیاروں — یعنی اسرائیلی ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) کا LORA بیلسٹک میزائل اور رافائل کمپنی کا Sea Breaker اسٹیلتھ کروز میزائل — بھارت میں تیار کرنے اور خریدنے کی ابتدائی منظوری حاصل کی۔   یہ خبر اتوار کے روز بھارتی میڈیا میں بھی شائع ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ یہ اقدام بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی جھڑپوں، خاص طور پر حالیہ برسوں میں ہونے والی فضائی جھڑپوں سے حاصل ہونے والے تجربات کے بعد کیا گیا ہے۔ بھارتی فوج ایسے حل تلاش کر رہی ہے جن کے ذریعے وہ پاکستان کے فضائی دفاعی نظام اور انٹرسیپٹر طیاروں کی حدود میں داخل ہوئے بغیر دشمن کے علاقے میں گہرائی تک اور انتہائی درستگی کے ساتھ حملے کر سکے۔ اس رپورٹ کے مطابق، LORA ایک طویل فاصلے تک مار کرنے والا توپ خانے کا میزائل نظام ہے، جس کی رینج تقریباً 400 کلومیٹر ہے۔ اسے جنگی طیاروں، زمینی لانچر اور بحری جہازوں سے داغا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے رافائل کمپنی کا تیار کردہ Sea Breaker کروز میزائل بھارت کو فروخت کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔
  یہ میزائل سمندری اور زمینی اہداف پر انتہائی درست حملوں کے لیے تیار کیا گیا ہے، اس کی حد تقریباً 300 کلومیٹر ہے، اور یہ ریڈار سے بچ نکلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل حقیقی وقت میں ہدف کی شناخت کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) کے نظام سے لیس ہے اور اسے ایک اعلیٰ درجے کا بحری جنگی ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔رپورٹ کے مطابق ابتدائی منظوری کے بعد دونوں ممالک آنے والے مہینوں میں قیمت، وقتِ فراہمی، اور لائسنس کی تفصیلات طے کرنے کے لیے مزید مذاکرات کریں گے۔صہیونی ٹی وی چینل نیٹ ورک 12 نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی دفاعی صنعتیں، خصوصاً اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI)، بھارت میں وسیع تجربہ اور فعال موجودگی رکھتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور بھارت نئے اقتصادی و سکیورٹی معاہدے کے قریب، صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • نئے تجارتی معاہدے کے بعد بھارت جلد ہی امریکا کو دوبارہ پسند کرے گا، صدر ٹرمپ
  • تھائی لینڈ نے کموڈیا کے ساتھ ٹرمپ ثالثی میں طے پانے والا امن معاہدہ معطل کردیا
  • تھائی لینڈ نے ٹرمپ کی ثالثی میں کمبوڈیا کے ساتھ طے پانے والا امن معاہدہ معطل کردیا
  • اسرائیل کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لیے بھارت سے ہتھیاروں کا معاہدہ
  • امریکہ بھارت دفاعی معاہدہ: پاکستان اور چین کیلئے نیا چیلنج
  • استنبول مذاکرات پر غیرجانبدار ممالک نے پاکستان کے موقف کی تائید کی، سفارتی ذرائع
  • بھارت کی اکڑ نکل گئی، ایشیا کپ ٹرافی کیلئے منتیں کرنے لگا
  • امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے بعد
  • پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے، شازیہ مری