کراچی میں ٹریلر کی ٹکر سے ایک اور نوجوان جان کی بازی ہار گیا، بھائی زخمی
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
کراچی کے علاقے کورنگی ویٹا چورنگی کے قریب تین بھائیوں کی موٹرسائیکل سڑک کنارے کھڑے ٹریلر سے ٹکرا گئی۔ حادثے میں بڑا بھائی موقع پر جاں بحق جبکہ دوسرا بھائی زخمی ہوگیا۔ تیسرا بھائی معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔
تفصیلات کے مطابق حادثہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب کورنگی انڈسٹریل ایریا کے علاقے ویٹا چورنگی کے قریب پیش آیا، جہاں موٹرسائیکل نمبر KNT-3977 سڑک کنارے کھڑے ٹریلر نمبر TLS-178 سے ٹکرا گئی۔ تصادم کے نتیجے میں 30 سالہ عابد ولد غلام حسین موقع پر جاں بحق اور 26 سالہ صابر ولد غلام حسین شدید زخمی ہوگیا۔ دونوں کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔
چھیپا ترجمان کے مطابق جاں بحق اور زخمی ہونے والے دونوں افراد آپس میں بھائی تھے۔ حادثے میں محفوظ رہنے والے تیسرے بھائی ذاکر حسین نے ’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں بھائی مہران ٹاؤن سیکٹر اے میں والدین کے ساتھ رہائش پذیر ہیں اور ویٹا چورنگی کے قریب ایک گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتے ہیں۔
ذاکر کے مطابق وہ رات ڈیڑھ بجے نائٹ شفٹ ختم ہونے پر گھر جانے والا تھا، مگر دیر رات سواری نہ ملنے کے باعث اس نے اپنے بڑے بھائی عابد کو فون کیا کہ وہ اسے لینے آجائے۔ عابد اپنے چھوٹے بھائی صابر کے ساتھ موٹرسائیکل پر ذاکر کو لینے فیکٹری پہنچا۔ تینوں بھائی جب واپس روانہ ہوئے تو پیچھے سے موٹرسائیکل پر سوار تین نامعلوم افراد ان کے قریب آئے۔
ذاکر کے بقول ’’ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ ہم تھانے سے آرہے ہیں اور تمہیں مارنے آئے ہیں۔‘‘ یہ سن کر صابر گھبرا گیا اور موٹرسائیکل کی رفتار تیز کردی۔ اسی دوران ایک اسپیڈ بریکر آیا، جس پر موٹرسائیکل اچھلی اور قابو نہ رہنے کے باعث سڑک کنارے کھڑے ٹریلر سے جا ٹکرائی۔
حادثے کے وقت پیچھے بیٹھا ذاکر موٹرسائیکل سے نیچے گر کر محفوظ رہا، جبکہ عابد موقع پر جاں بحق اور صابر زخمی ہوگیا۔ واقعے کے فوراً بعد پیچھے آنے والے تینوں موٹرسائیکل سوار موقع سے فرار ہوگئے۔
پولیس نے ذاکر حسین کا بیان قلم بند کرلیا ہے۔ متوفی کے والد غلام حسین کی دو شادیاں تھیں، جبکہ جاں بحق ہونے والے عابد کی لاش ان کے دوسرے والدہ کے بیٹے محمد علی کے حوالے کردی گئی۔ محمد علی کے مطابق وہ گزشتہ 25 برس سے مہران ٹاؤن میں مقیم ہیں اور گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈیرہ مراد جمالی میں روزگار نہ ہونے پر دو سال قبل وہ اپنے تینوں بھائیوں اور والدین کو کراچی لے آئے تھے تاکہ روزگار کے بہتر مواقع حاصل کیے جا سکیں۔
اہلِ خانہ کے مطابق عابد کی لاش تدفین کے لیے ڈیرہ مراد جمالی لے جائی جائے گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ بظاہر ایک حادثہ معلوم ہوتا ہے اور ورثا نے مقدمہ درج کرانے سے انکار کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سپریم کورٹ گیس لیکج دھماکے میں زخمی نوجوان دم توڑ گیا
سپریم کورٹ میں گزشتہ روز ہونے والے گیس لیکج دھماکے میں زخمی ہونے والا نوجوان آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے پمز اسپتال میں دم توڑ گیا۔
پمز اسپتال کے برنس سینٹر کے مطابق 19 سالہ اسد منیب ولد تنویر احمد، جو دھماکے میں بری طرح جھلس گیا تھا، علاج کے دوران جاںبر نہ ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی بیسمنٹ میں دھماکا، 4 افراد زخمی
اسد منیب ان 13 زخمیوں میں شامل تھا جنہیں گزشتہ روز سپریم کورٹ کی عمارت کی بیسمینٹ میں واقع کیفے ٹیریا میں ہونے والے دھماکے کے بعد اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
واقعے کے فوراً بعد ریسکیو 1122 اور پولیس کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی تھیں اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد پمز اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق، دھماکا مبینہ طور پر گیس لیکج کے باعث ہوا جس سے عدالتی عملے اور تعمیراتی مزدوروں سمیت متعدد افراد متاثر ہوئے۔
مزید پڑھیں:
پمز اسپتال کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ دیگر زخمیوں میں سے بعض کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔
ادھر اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا ہے تاکہ دھماکے کی اصل وجوہات اور ذمہ داری کا تعین کیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسد منیب جھلس سپریم کورٹ گیس لیکج