وزیرِاعظم کا سیلز ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کا حکم، 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب
اشاعت کی تاریخ: 30th, October 2025 GMT
وزیرِاعظم شہباز شریف نے سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث اداروں، کمپنیوں اور افراد کی نشاندہی کے لیے تحقیقات شروع کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔
اسلام آباد میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں اصلاحات سے متعلق اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے ماضی میں پیش آنے والے ٹیکس فراڈ کے واقعات پر سخت ناراضی کا اظہار کیا۔
انہوں نے پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ یعنی پی آر اے ایل کے نظام کا فورینزک آڈٹ کسی بین الاقوامی کنسلٹنسی فرم سے کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی کو 3 ہفتوں کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیں: فائنانس بل 26-2025 : ٹیکس فراڈ میں مدد دینے والے اکاؤنٹ ہولڈر کو ’معاونِ جرم‘ سمجھا جائے گا
وزیرِاعظم شہباز شریف نے یہ بھی واضح کیا کہ رپورٹ میں شناخت ہونے والے افراد یا اداروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
اجلاس کے دوران وزیرِاعظم کو ایف بی آر خصوصاً پی آر اے ایل میں جاری اصلاحاتی اقدامات سے متعلق تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آر اے ایل کے نظام میں متعدد جدید ڈیجیٹل سیکیورٹی اقدامات نافذ کیے جا چکے ہیں، جن میں آڈٹ والٹ، ڈیٹا بیس پروٹیکشن وال، سیکیورٹی آپریشنز سینٹر، مسلسل نگرانی کا نظام اور دیگر حفاظتی تدابیر شامل ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اپ گریڈ شدہ نظام اب ہر بار ڈیٹا میں کسی بھی تبدیلی پر متعلقہ صارف کے آئی پی ایڈریس کو ریکارڈ کرتا ہے، جس سے ٹیکس فراڈ تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔
بریفنگ میں اس بات کا بھی حوالہ دیا گیا کہ 2018-2019 سے شروع ہونے والے سیلز ٹیکس فراڈ کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی حقائق معلوم کرنے والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جمع کرادی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں فراڈ کی بنیادی وجہ پی آر اے ایل کے پرانے نظام، نگرانی کے فقدان اور غیر محفوظ ڈیٹا بیس کو قرار دیا گیا۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا
یہ بھی بتایا گیا کہ وزیرِاعظم نے اس معاملے کا پہلے ہی نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت کی تھی۔ اب متعدد اصلاحات نافذ کی جا چکی ہیں تاکہ سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔
مزید برآں، اجلاس کو بتایا گیا کہ ایف بی آر نے حال ہی میں واشنگٹن میں منعقدہ ورلڈ بینک کی سالانہ کانفرنس میں شرکت کی، جہاں ایف بی آر کی اصلاحاتی کوششوں پر مبنی کیس اسٹڈی کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔
وزیرِاعظم نے اس کامیابی پر ایف بی آر کی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی پی ایڈریس آئی ٹی ٹیکس ایف بی آر تحقیقات ٹیکس فراڈ شہباز شریف وزیر اعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آئی پی ایڈریس ا ئی ٹی ٹیکس ایف بی ا ر تحقیقات ٹیکس فراڈ شہباز شریف بتایا گیا کہ پی آر اے ایل ٹیکس فراڈ ایف بی آر
پڑھیں:
وزیرخزانہ کا معاشی اصلاحات پرزور، این ایف سی پر جنوری تک پیش رفت کا اعلان
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کی بہتری کے لیے ادارہ جاتی اصلاحات پر تیزی سے عمل کر رہی ہے اور پالیسیوں میں تسلسل کو یقینی بنایا جائے گا۔
لاہور میں آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جنوری تک قومی مالیاتی کمیشن سے متعلق کمیٹی کو دوبارہ بلا کر پیش رفت کی جائے گی، جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ کے ساتھ مثبت اور تعمیری ماحول میں بات چیت ہوچکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معیشت درست سمت میں گامزن، آئندہ مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائےگا، وزیر خزانہ
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف سے اسٹرکچرل ریفارمز پر بات جاری ہے اور سرکاری ملازمین و پارلیمنٹرینز کے اثاثے عوام کے سامنے لانے کے لیے پہلے ہی قانون سازی مکمل کی جاچکی ہے۔
تنخواہ دار طبقے پر جو بوجھ پڑا ہے ہمیں اس کا احساس ہے۔ لیکن یہ جو کہا جاتا ہے کہ ڈنڈے کے زور پر تو یہ ڈنڈا نہیں ہے، ملک تو چلانا ہے نا۔ Private Sector has to lead the country، محمد اورنگزیب pic.twitter.com/kX9OXRnLcb
— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) December 13, 2025
ان کے مطابق یہ کوئی اضافی شرط نہیں بلکہ شفافیت کے فروغ کے لیے عملی اقدام ہے، اور تمام سول سرونٹس و پارلیمنٹرینز کے اثاثے ہر سال 31 دسمبر کو ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ٹیکس نظام میں اصلاحات، ٹیکس نیٹ میں توسیع اور خودکار نظام کے نفاذ سے شفافیت اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ موجود ہے، تاہم حکومت نان کمپلائنس سیکٹر کے خلاف کارروائی کر کے بوجھ کی منصفانہ تقسیم چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی کے معیشت پر زیادہ اثرات نہیں ہوں گے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کی قیادت نجی شعبے کو کرنی ہے، نوکریاں پیدا کرنا حکومت نہیں بلکہ پرائیویٹ سیکٹر کا کردار ہے، اسی لیے اسٹارٹ اپس، نوجوان کاروباری افراد، ڈیجیٹل اکانومی اور ای کامرس کو فروغ دینا حکومتی ترجیح ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق پاسکو کو بند کیا جا رہا ہے جبکہ اسٹریٹیجک ذخائر نجی شعبے کے ذریعے رکھے جائیں گے، انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کے اخراجات میں کمی کی گئی ہے اور 24 ادارے نجکاری کمیشن کے حوالے کیے جاچکے ہیں، جبکہ قومی ایئر لائن کی نیلامی 23 دسمبر کو متوقع ہے۔
مزید پڑھیں: ہمیں اپنی معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
ان کا کہنا تھا کہ کرپٹو ایکسچینجز کو لائسنس دینے کے معاہدے سے بھی معیشت میں بہتری آئے گی، کیونکہ ڈھائی کروڑ سے زائد پاکستانی، جن میں اکثریت نوجوانوں کی ہے، کرپٹو کاروبار سے وابستہ ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مہنگائی فی الحال قابو میں ہے، اصلاحاتی اقدامات سے معاشی اعشاریے بہتر ہوئے ہیں اور سرمایہ کاروں و تاجروں کا اعتماد بحال ہونے سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے وزیر خزانہ کا ملکی معیشت میں بہتری کا اعتراف، تسلسل جاری رکھنے کا فارمولہ بھی بتا دیا
انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے سال کا پالیسی ساز بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا، اور ہر شعبے کو برآمدات بڑھانے کے لیے متحرک ہونا ہوگا، اس مقصد کے لیے ٹیکس پالیسی آفس تاجر برادری سے 24 گھنٹے رابطے میں رہے گا، جبکہ لاہور چیمبر میں کراچی کی طرز پر ریسرچ سیل قائم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹرکچرل ریفارمز پاسکو پالیسی ساز بجٹ پرائیویٹ سیکٹر ٹیکس پالیسی چیمبر اینڈ کامرس قومی مالیاتی کمیشن لاہور محمد اورنگزیب وزیر خزانہ