Juraat:
2025-07-04@09:10:24 GMT

سیاستدانوں کے نام پر ادارے

اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT

سیاستدانوں کے نام پر ادارے

میری بات/روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جناح ہسپتال جو لاہور نہیں بلکہ پنجاب کا ایک بڑا ہسپتال ہے اور یہ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے نام سے منسوب ہے۔ گزشتہ روز اس کے ایک شعبے جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا نام تبدیل کرکے وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ کے نام پر رکھ دیا گیا۔ خیر یہ تو کوئی بحث نہیں کیونکہ ہمیں اداروں کا علم ہے اور نہ ہی اپنے محسنوں کا احساس ہے۔ اصل بحث تو یہ ہے کہ آئے روز پیٹرول کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، غریب انسان بجلی کا بل ادا نہیں کرپا رہا اور نہ ہی وہ زندگی کی کسی سہولت سے مزہ لے رہا ہے، گدھے کی طرح کام کرنے والا ایک عام پاکستانی اپنے بچوں کو اچھی تعلیم ،اچھی صحت اور اچھا کھانا کھلانے سے قاصر ہے جسکی وجہ سے بچوں میں احساس محرومی بڑھتا جارہا ہے اور دوسری طرف عوام کے ٹیکسوں پر پلنے والوں کے دفتروں ،گھروں اور گاڑیوں میں ہر وقت ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہوتی ہیں۔ الیکشن سے پہلے بلاول بھٹو زرداری ،محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ، حمزہ شہباز شریف اور علیم خان کی طرف جو 2سو اور3سو یونٹ بجلی مفت فراہم کرنے کے وعدے اور دعوے بھی ختم ہو گئے اور لوگ بھی بھول گئے ۔شائد اگلے الیکشن میں یہی تقریریں پھر ہونگیں تب تک عوام کا کیا حشر ہوتا ہے اس بارے میں کسی کو کئی فکر نہیں۔ اگر فکر ہے تو حکمرانوں کو اپنے نام کی فکر ہے کہ ان کا نام ہر طرف نمایاں ہونا چاہیے۔ یہ کام صرف محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ کے حصہ میں ہی نہیں آیا بلکہ ان سے پہلے بھی کئی حکمران ہو گزرے ہیں جنہوں نے اپنے ناموں کی تختیاں لگوائیں۔ یہ رجحان خاص طور پر انفراسٹرکچر کے منصوبوں، ہسپتالوں، یونیورسٹیوں اور چوک چوراہوں پر دیکھا جاتا ہے۔
سب سے پہلے یہ کام ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹونے شروع کیے تھے ۔ان کے نام پر کئی منصوبے اور ادارے ہیں ۔بے نظیر بھٹو کے نام پر راولپنڈی کا جنرل ہسپتال، اسلام آباد ایئرپورٹ اور نواب شاہ ضلع کے نام رکھے گئے ہیں جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی ایک بڑا فلاحی منصوبہ ہے جو انہی کے نام سے منسوب ہے۔ نواز شریف کے نام پر بھی کئی عوامی مقامات، ہسپتال اور اسکول منسوب کیے گئے ہیں ۔ عوامی نیشنل پارٹی (ANP) کے رہنما خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان کے نام پر بھی کئی منصوبے اور مقامات ہیں جیسے باچا خان چوک اور پشاور ایئرپورٹ کو بھی ان کے نام سے منسوب کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مردان میں ایک مجوزہ یونیورسٹی کا نام بھی عبدالولی خان کے نام پر رکھنے کا معاملہ سامنے آیا تھا جس پر سیاسی بحث بھی ہوئی تھی۔ خیبر ٹیچنگ ہسپتال (KTH) جو کہ کئی بار اپنا نام تبدیل کر چکا ہے۔ اسے ایک وقت میں حیات شہید ٹیچنگ ہسپتال کے نام سے جانا جاتا تھا جو کہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق گورنر حیات محمد خان شیرپاؤ کے نام پر تھاماضی کی متحدہ مجلس عمل (MMA) کی صوبائی حکومت کے دوران خلیفہ گل نواز ہسپتال بنوں (جو کہ سابق وزیر اعلیٰ اکرم خان درانی کے دادا تھے) اور مولانا مفتی محمود ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان (جو کہ جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے والد تھے) جیسے ادارے بھی سیاسی شخصیات کے ناموں پر رکھے گئے۔ یہ رجحان پاکستان میں عام ہے کہ جو بھی اقتدار میں آیا یا لایا گیا اس نے اپنے ناموں کے ساتھ اداروں کو منسوب ضرور کیا۔ اب محترمہ مریم نواز نے اپنے نام کے ساتھ اداروں کو جوڑنا شروع کیا ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ پاکستان میں اداروں، شہروں اور شاہراہوں کے نام تبدیل کرنا کوئی ہماری پرانی عادت ہے مگر جب یہ تبدیلی کسی بانیِ پاکستان یا قومی علامت کے نام کو ہٹا کر کسی ایسی شخصیت سے کی جائے جس کی خدمات نہ تو عوامی سطح پر ثابت ہیں نہ قومی تاریخ میں تسلیم شدہ ہو توپھر یہ عمل محض مذاق بن جاتا ہے جناح انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی جو اپنے نام میں بانیِ پاکستان کی جدوجہد، قربانی اور قومی وحدت کی علامت رکھتا ہے، اس کا نام ایک سیاسی شخصیت سے منسوب کر دینا کسی طور قابلِ فخر اقدام نہیں۔ ایسا شخص جس کا نہ طب سے کوئی تعلق ہے نہ تحقیق نہ تدریس اور نہ ہی کوئی قومی سطح پر کوئی قابلِ قدر کارنامہ ہو اس کے نام سے ایک بین الاقوامی معیار کے طبی ادارے کو منسوب کر دینا دراصل اداروں کو شخصی نمود و نمائش کی بھینٹ چڑھانے کے مترادف ہے۔ یہ فیصلہ اُس صوبائی حکومت کی جانب سے آیا جو 2024ء کے متنازع اور مشکوک مینڈیٹ کے ذریعے قائم ہوئی جس پر دھاندلی کے سنگین الزامات ہیں، ایسے میں اگر وہ خود کو بانی پاکستان کے متبادل کے طور پر پیش کریں تو یہ نہ صرف سیاسی غرور بلکہ قومی بے حسی کی انتہا ہے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب جب حکمران طبقہ اپنی خود ستائشی میں حد سے بڑھا، عوامی شعور نے ان کی ان نشانیوں کو نفرت کا استعارہ بنا کر مٹا ڈالا ۔عراق کے صدام حسین کی مثال آج بھی ہمارے سامنے ہے جس نے ہر دیوار، ہر ادارہ اور ہر نوٹ پر اپنی تصویر اور نام چسپاں کر دیا تھا لیکن جب زوال آیا تو وہی دیواریں عوامی غصے کا ہدف بن گئیں۔ بالکل ایسی ہی صورتِ حال بنگلہ دیش میں بھی دیکھنے کو ملی جہاں شیخ حسینہ واجد ایک دھاندلی زدہ الیکشن کے بعد حکومت میں آئیں مگر عوامی احتجاجی طوفان کے آگے زیادہ دیر نہ ٹھہر سکیں۔آخر کار چند منٹوں میں انہیں فوجی تحفظ میں ملک سے نکلنا پڑا اور بھارت میں پناہ لینا پڑی، ان کے والد شیخ مجیب الرحمٰن کے مجسمے عوام نے سڑکوں پر گرا کر مسمار کیے۔ کرنسی نوٹوں سے تصاویر ہٹا دی گئیں اور ریاستی بیانیے میں ان کی حیثیت کو چیلنج کیا گیا۔ ایک تلخ حقیقت ہے کہ جب شخصیات ریاستی اداروں اور قومی تاریخ پر مسلط کی جائیں تو عوام دیر سے سہی مگر اپنا فیصلہ ضرور سناتے ہیں۔ پنجاب میں بیوروکریسی جان چکی ہے کہ وزیر اعلیٰ کو اپنا نام، تصویر اور علامتی موجودگی ہر منصوبے ،ہر دیوار اور ہر کاغذ پر درکار ہے۔ اس لیے چاپلوسی اور خوشامد کا ایسا کلچر پنپ رہا ہے جہاں ہر ترقیاتی منصوبے کو "مریم نواز برانڈ” میں ڈھال دیا جاتا ہے۔ سڑک ہو یاہسپتال، فلائی اوور ہو یا سستے آٹے کی تھیلی ہر چیز پرمحترمہ مریم نوازصاحبہ کی تصویر و نام نمایاں ہوتا ہے ،کیا یہی جمہوریت ہے ؟نام تو ان ہستیوں کے ہونے چاہئیں جن کی خدمات سے قوم نے فیض پایا ہو، پاکستان میں بے شمار مثالیں موجود ہیں، جہاں ادارے اور سڑکیں مستند خدمات انجام دینے والے مشاہیر سے منسوب کی گئی ہیں، جن میںمجید نظامی روڈ (سابقہ لارنس روڈ)جو آزاد صحافت، قومی بیانیے اور اصولی موقف کی پہچان تھے،علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ جوشاعرِ مشرق مفکرپاکستان کے نا پر ہے، جن کے تصور نے پاکستان کی بنیاد رکھی۔ قائداعظم جناح ٹرمینل بانیِ پاکستان کے نام سے منسوب بین الاقوامی ہوائی اڈہ،طفیل شہید روڈ نشانِ حیدر حاصل کرنے والے پاک فوج کے بہادر سپاہی کی یادگار ہے۔ شیخ زید ہسپتال متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ زید بن سلطان النہیان کی مالی و طبی امداد کی بنیاد پران کے نام سے منسوب ہے ،سر گنگا رام اسپتال لاہور کے عظیم معمار و سماجی کارکن کے نام پر قائم ہے ،فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی مادرِ ملت کے نام سے منسوب خواتین کی اعلیٰ تعلیم کا مرکزہے ۔
ان مثالوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی شخصیت کے نام کو کسی ادارے سے جوڑنے کے لیے صرف سیاست دان ہونا کافی نہیں ہوتا بلکہ اس شخصیت کا عوامی خدمت، علمی، اخلاقی یا انسانی ترقی کے کسی شعبے میں نمایاں کردار ہونا ضروری ہے محض ایک انتخابی عمل سے اقتدار میں آنا کسی کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ قائداعظم کے نام کی جگہ اپنا نام لکھ دے۔ یہ محض ایک نام کی تبدیلی نہیں بلکہ قومی تاریخ کی تبدیلی ہے۔ اگر یہ روش جاری رہی تو آنے والی نسلیں قائداعظم کے نام سے واقف نہیں ہونگیں، بلکہ اُنہیں ایک ایسی تاریخ ملے گی جسے سیاسی مفادات اور ذاتی تشہیر کے رنگ سے دوبارہ لکھا گیا ہو گا ۔ادارے، نشانیاں، ورثہ اور نام محض تختیوں پر کندہ الفاظ نہیں بلکہ وہ قوموں کی شناخت ہوتے ہیں اور ان کی بے حرمتی دراصل قومی شعور کی توہین ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: محترمہ مریم نواز کے نام سے منسوب نہیں بلکہ نواز شریف کے نام پر ان کے نام اپنے نام کا نام

پڑھیں:

جناح ہسپتال میں جاری ری ویمپنگ منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے،خواجہ سلمان رفیق

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 جولائی2025ء) صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی زیر صدارت محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن میں اہم اجلاس منعقدہوا۔اجلاس میں سیکرٹری صحت عظمت محمود خان، سپیشل سیکرٹری ڈویلپمنٹ ذیشان شبیر رانا، چیف پلاننگ آفیسر عبدالحق بھٹی و دیگر افسران نے شرکت کی۔وڈیو لنک کے ذریعے پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج پروفیسر طیبہ وسیم، ایم ایس جناح ہسپتال ڈاکٹر سید محسن علی شاہ، ایکسیئن6th بلڈنگ ڈویژن اور ایس ای بلڈنگز نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے دوران جناح ہسپتال لاہور میں جاری ری ویمپنگ منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔متعلقہ حکام نے اس موقع پر بریفنگ دی۔صوبائی وزیرصحت نے ری ویمپنگ منصوبے میں تاخیر پر متعلقہ حکام کی سرزنش کی۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر سرکاری ہسپتالوں میں ری ویمپنگ منصوبے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کر رہے ہیں۔خواجہ سلمان رفیق نے کہاکہ مقررہ وقت پر جناح ہسپتال لاہور میں جاری ری ویمپنگ منصوبے کو مکمل کیا جائے۔اس حوالے سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ صوبائی وزیرصحت نے پرنسپل علامہ اقبال میڈیکل کالج اور ایم ایس جناح ہسپتال کو ری ویمپنگ منصوبے کی روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت کی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ریاست نیو جرسی میں طیارہ گرکر تباہ،14 افراد زخمی ، ہسپتال منتقل
  • امریکی امیگریشن ادارے نے گرین کارڈ منسوخ کرنے کی وارننگ جاری کردی
  • بی بی سی پر اسرائیلی پروپیگنڈا پھیلانے کا الزام، 100 سے زائد ملازمین نے احتجاجی خط لکھ دیا
  • ریاست اور ادارے خیبر پختونخوا حکومت گراکر دکھائیں: علی امین گنڈاپور کا چیلنج
  • مریم نواز کامری سے واپسی پر فیلڈ ہسپتال کا اچانک معائنہ، مریضوں سے ملاقات
  • اسٹاف کی سالانہ کارکردگی سرٹیفیکٹ مرحوم ڈائریکٹر کے نام سے منسوب
  • مریم اورنگزیب نے جناح انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کو مریم نواز کے نام سے منسوب کرنے کی خبروں کی  تردید کردی
  • جناح ہسپتال میں جاری ری ویمپنگ منصوبے کو مقررہ مدت میں مکمل کیا جائے،خواجہ سلمان رفیق
  • علمی و ادبی ادارے بند نہیں ہوں گے، وزیراعظم شہباز شریف کا واضح اعلان