ایم کیو ایم پاکستان نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ میں مخدوش قرار دے کر خالی کرائی گئی 41 عمارتیں بلڈرز کو فروخت کی جائیں گی، سندھ حکومت بے دخل کیے گئے مکینوں کو بے نظیر انکم سپورٹ سے دو سال کا کرایہ اور رہائش کا جامع منصوبہ بنائے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے مرکز بہادرآباد پر پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں حق پرست رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر ارشد عبداللہ وہرا، ڈپٹی پارلیمانی لیڈر طحہ احمد، رکن صوبائی اسمبلی دلاور خان و دیگر اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی۔

ڈاکٹر ارشد وہرا نے کہا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ بغدادی لیاری میں بلڈنگ گرنے کا واقعہ ہوا،اس واقعہ میں 27 افراد جانبحق ہوئے یہ حادثہ جہاں ہوا وہاں عمارتیں قیام پاکستان بننے سے پہلے کی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس حادثے کے بعد ڈسٹرکٹ ویسٹ کی 41 بلڈنگیں خالی کروائی گئی ہیں، لوگوں کو زبردستی دھکے دے کر نکالا گیا ہے، تو کیا اس سے پہلے حکومت سوئی ہوئی تھی؟

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اولڈ سٹی ایریا کی عمارتوں اور لوگوں کو صحیح طریقے سے ہینڈل نہیں کیا،ایم کیو ایم پاکستان نے لوگوں کو ہمیشہ سپورٹ کیا،ان متاثرین کی آبادکاری کے لئے جامع پلان ہوناچاہیے، حکومت ان لوگوں کے لئے متبادل رہائش کا انتظام کرے۔

ارشد وہرہ نے کہا کہ خدشہ ہے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ عمارتیں خالی کرا کر بلڈرز مافیا کو زمینیں بیچ دیں گے، سندھ حکومت کے کارندے ایل ڈی اے اور ایم ڈی اے میں کروڑوں روپے کی زمینیں کھا گئے تو پھر یہ عمارتیں کیا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے، متاثرین اپنا ریکارڈ ہمارے پاس جمع کرائیں، انکے حقوق کا مقدمہ ایم کیو ایم لڑے گی، ان لوگوں کی آبادکاری پر حکومت کو کام کرنا چاہیےْ

ڈاکٹر ارشد وہرہ نے سندھ حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ کراچی والوں کو انہوں نے غلام سمجھ کر رکھا ہوا ہے، بینظر انکم سپورٹ پروگرام میں 716 ارب روپے رکھے گئے جبکہ اتنا بجٹ کسی اور محکمے یا منصوبے کیلیے مختص نہیں ہوا، ہم حکومتِ سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کو 2 سال کا کرایہ اور متبادل رہائش فراہم کرے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت کی تشکیل کردہ کمیٹی میں عوامی نمائندوں کو شامل کرنا ہو گا، یہ 5 ہزار خاندان ہیں اگر یہ سی ایم ہاؤس کے باہر جمع ہوئے تو لاکھوں افراد ہوں گے، پھر یہ لوگ کہاں جائیں گے؟اگر یہ زمین خالی کرا کر بلڈر مافیا کو دی تو یہ عمل ناقابل قبول ہوگا۔

دوسری جانب سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس کو مسترد کرتے ہوئے بے نظیر انکم سپورٹ پر تنقید کو بلاجواز قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے خلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے جبکہ یہ منصوبہ اور پروگرام عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ باتوں سے سنہرے خواب دکھانا ایم کیو ایم کا وطیرہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس پروگرام سے ایک کروڑ کے قریب غریب خاندان سہہ ماہی وظیفہ حاصل کرتے ہیں جبکہ سندھ میں 36 لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیمی وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم انکم سپورٹ سندھ حکومت ایم کی

پڑھیں:

پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ

اسلام آباد:

پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں۔ 

اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔

حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی  سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔

ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔

پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ*

پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ اور پائیدار سمندری ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، جن میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ سرِفہرست ہے۔ 
اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل (SIFC) کی معاونت سے نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی بلیو اکانومی منصوبوں کی طرف راغب ہو رہی ہے۔

حکومت نے جدید ٹیکنالوجی، شراکت داری اور ماحولیاتی توازن کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 10.5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری سے ایکوا کلچر پارک قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے۔

ایکوا کلچر وہ عمل ہے جس کے ذریعے سمندری یا میٹھے پانی میں مچھلی، جھینگے اور دیگر آبی حیات کی افزائش کی جاتی ہے، جو پاکستان کے ساحلی پانیوں میں غذائی تحفظ اور معاشی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے گا۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہونے والے اس پارک کے لیے حکومت سستی زمین فراہم کرے گی تاکہ نجی سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ منصوبے کی  سالانہ پیداوار 360 ٹن سے 1,200 ٹن تک متوقع ہے جب کہ آمدنی 7 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے 7.2 ملین ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔

وفاقی وزیر برائے بحری امور، محمد جنید انور چوہدری نے اس منصوبے کی جلد تکمیل کے لیے 10 دن کے اندر ایکوا کلچر پارک کی آپریشنل رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں اس ماڈل کو توسیع دینے کی بھی تجویز دی گئی ہے تاکہ ساحلی وسائل سے بھرپور استفادہ حاصل کیا جا سکے۔

ایس آئی ایف سی ان تمام منصوبوں میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے اور اسٹریٹجک تعاون کے ذریعے سمندری ترقی کے لیے حکومت کے وژن کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی، سندھ حکومت کا گھوٹکی میں خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا نوٹس، مکمل تحقیقات کا حکم
  • کراچی میں خوش نصیب جوڑے کے ہاں بیک وقت پانچ بچوں کی پیدائش
  • خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات، پی ٹی آئی سیکرٹری جنرل نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا
  • بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، دوہرے قتل کیخلاف قرارداد پیش
  • خیبرپختونخوا کی سینیٹ نشستوں پر اپوزیشن کیساتھ معاہدہ بانی پی ٹی آئی کا نہیں تھا، سلمان اکرم راجہ
  • ایم کیو ایم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کیخلاف بیان بغض پیپلز پارٹی ہے، سعدیہ جاوید
  • ایم کیو ایم قیادت کی جانب سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر تنقید افسوسناک ہے، ترجمان سندھ حکومت
  • پاکستان میں بلیو اکانومی کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت، کراچی میں ایکوا کلچر پارک کے قیام کا منصوبہ
  • کراچی میں درجنوں عمارتیں خستہ حال ہیں، سندھ حکومت صرف تماشائی بنی ہوئی ہے، ارشد وہرہ