پاکستانی ایتھلیٹ دانش الہیٰ کا شلوار قمیص میں بوسٹن میراتھون جیت کر عالمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
پاکستانی ایتھلیٹ دانش الہیٰ نے امریکی شہر بوسٹن میں منعقدہ معروف میراتھون دوڑ میں شلوار قمیص پہن کر حصہ لیا اور 3 گھنٹے 26 منٹ میں ریس مکمل کرکے گنیز ورلڈ ریکارڈ قائم کردیا۔ اعلامیے کے مطابق یہ وقت قومی لباس میں میراتھون مکمل کرنے کا تیز ترین ریکارڈ ہے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنااللہ نے دانش الہیٰ کو اس شاندار عالمی کامیابی پر مبارکباد دی اور کہا کہ یہ چیمپیئنز ملک و قوم کا عظیم سرمایہ ہیں، ہم سپورٹس کی ترقی اور کھلاڑیوں کی ویلفیئر پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔
View this post on Instagram
A post shared by Margalla Trail Runners (@margallatrailrunners)
مزید پڑھیں: میراتھون رنر مونا خان یونان میں پاکستانی پرچم لہرانے پر گرفتار
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی خصوصی ہدایت پر ملک میں کھیلوں کی بہتری کے لیے مسلسل اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی سیکرٹری محی الدین وانی نے بھی دانش الہیٰ کو ان کے کارنامے پر یادگاری سووینیئر پیش کیا اور کہا کہ دانش نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا، پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔
دانش الہیٰ نے اسلام آباد کالج فار گرلز میں پیڈل ٹینس کورٹس کی تعمیر کے لیے تعاون فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا، جو کھیلوں کے فروغ میں ایک اور مثبت قدم ہے۔ یہ ریکارڈ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی کھلاڑی دنیا کے کسی بھی میدان میں اپنی شناخت اور ثقافت کے ساتھ بہترین کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بوسٹن میراتھون پاکستانی ایتھلیٹ دانش الہیٰ گنیز ورلڈ ریکارڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بوسٹن میراتھون پاکستانی ایتھلیٹ دانش الہی گنیز ورلڈ ریکارڈ دانش الہی
پڑھیں:
بری ملزم کا نام ایف آئی آر ریکارڈ میں ظاہر کرنا غیرقانونی ہے، عدالت کا اہم فیصلہ
لاہور ہائیکورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ کسی مقدمے سے بری ہونے کے بعد متعلقہ فرد کے خلاف ایف آئی آر کا ریکارڈ سرکاری دستاویزات میں ظاہر کرنا غیر ضروری اور انسانی وقار کے منافی ہے۔ عدالت نے شہری عبد الرحمان کی درخواست پر تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ بری افراد کو پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ میں کلئیر ظاہر کیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عبہر گل خان نے شہری عبد الرحمان کی جانب سے دائر درخواست پر 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے، جس میں عدالت نے واضح کیاکہ بریت کے باوجود سی آر او میں ایف آئی آر کا ریکارڈ رکھنا غیر ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: پولیس تحویل میں میڈیا پر اعترافی بیان ناقابلِ قبول، ملزم بری
فیصلے میں کہا گیا کہ جب کوئی فرد عدالت سے بری ہو جاتا ہے تو قانون کی نظر میں وہ بے قصور تصور کیا جاتا ہے، لہٰذا ایسی ایف آئی آر کا کسی بھی سرکاری ریکارڈ میں ذکر کرنا نہ صرف بلا جواز ہے بلکہ انسانی وقار کے خلاف بھی ہے۔
عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ بری ہونے کے باوجود کسی کا ریکارڈ ظاہر کرنا اُن شہریوں کے ساتھ ناانصافی ہے جنہوں نے قانونی طریقہ کار سے خود کو بے گناہ ثابت کیا ہو۔
عدالت نے حکم دیا کہ فیصلے کی کاپی آئی جی پنجاب اور چیف سیکریٹری کو ارسال کی جائے۔ ساتھ ہی عدالت نے واضح کیاکہ درخواست گزار پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ کا حق رکھتا ہے، اور ہوم سیکریٹری کو ہدایت کی گئی کہ وہ اسے اس کے موجودہ اسٹیٹس کے مطابق سرٹیفکیٹ جاری کریں، جس میں ایسی کسی ایف آئی آر کا ذکر نہ ہو جس سے وہ بری ہو چکا ہو۔
مقدمے کی تفصیلات کے مطابق عبد الرحمان پر 2024 میں تھانہ نواں کوٹ لاہور میں پتنگ بازی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس سے بعد میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے انہیں بری کردیا۔ انہوں نے انگلینڈ سفر کے لیے پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹ کے حصول کی درخواست دی، لیکن سرٹیفکیٹ میں کریمنل ہسٹری ظاہر کی گئی۔
درخواست گزار نے اس اقدام کے خلاف ہوم سیکریٹری کو درخواست دی، جس پر فیصلہ نہ ہونے کی صورت میں لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ عدالتی حکم پر ہوم سیکریٹری نے فیصلہ سناتے ہوئے لکھا کہ پولیس رولز کے مطابق ایف آئی آر کا ریکارڈ 60 سال تک محفوظ رکھا جاتا ہے اور ڈیلیٹ نہیں ہوتا، تاہم بریت کی صورت میں اسٹیٹس اپڈیٹ کردیا جاتا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آرز کو ڈیجیٹل طریقے سے محفوظ کیا جاتا ہے اور ان کے خاتمے کی گنجائش موجود نہیں، کیونکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنے اندرونی ریکارڈ کے لیے یہ معلومات محفوظ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بریت کے بعد ملزم پر جرم کا داغ ہمیشہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ
عدالت نے واضح کیاکہ ریکارڈ محفوظ رکھنے کا عمل قانونی ہے، تاہم اس کا استعمال کسی فرد کے بنیادی حقوق کو مجروح کرنے کا باعث نہیں بننا چاہیے۔ فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بری ہونے والے افراد کے خلاف یہ ریکارڈ مستقبل میں استعمال نہیں ہونا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ایف آئی آر بری ملزم پولیس ریکارڈ سرکاری دستاویزات لاہور ہائیکورٹ نام وی نیوز