جشنِ آزادی کی مناسبت سے تقریب سے خطاب میں چیئرمین متحدہ نے کہا کہ 2018ء میں الیکشن ہم جیتے لیکن نتیجہ کسی اور کے نام آیا، سندھو دیش کے خواب کو ہم ہی خاک میں ملا سکتے ہیں، اداروں سے مطالبہ ہے کہ سندھ میں ایمانداری سے مردم شماری کرائی جائے تاکہ مزید صوبوں کی بات ہم نہیں کوئی اور کرے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے جو اس بار پارٹی چھوڑ کر گیا، اس کے لیے واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوگا اور جو جماعت میں اپنے لیے کام کر رہا ہے، وہ اپنا قبلہ درست کرے۔ اورنگی ٹاؤن میں ایم کیو ایم پاکستان کے تحت جشنِ آزادی کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پارٹی چیئرمین خالد مقبول صدیقی، ایم کیو ایم رہنما امین الحق، سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی سمیت دیگر نے خطاب کیا۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ماہ مئی میں پاک افواج نے بھارت کا ناقابلِ شکست ہونے کا تاثر ختم کر دیا اور دنیا اب بھارت کو مختلف نظر سے دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں الیکشن ہم جیتے لیکن نتیجہ کسی اور کے نام آیا، سندھو دیش کے خواب کو ہم ہی خاک میں ملا سکتے ہیں، اداروں سے مطالبہ ہے کہ سندھ میں ایمانداری سے مردم شماری کرائی جائے تاکہ مزید صوبوں کی بات ہم نہیں کوئی اور کرے۔ چیئرمین متحدہ نے اپنی جماعت کے لوگوں کو آگاہ کیا کہ اس بار جو پارٹی چھوڑ کر گیا اس کے لیے واپسی کا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی

پڑھیں:

سندھ کے بلدیاتی ضمنی انتخابات، پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا

کراچی:

کراچی کے 3 اور مجموعی طور پر سندھ کے 14 اضلاع کی 28 نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوگیا، الیکشن کمیشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے 21 نشستوں پر میدان مارلیا جبکہ آزاد امیداروں نے 3، ٹی ایل پی 2 جبکہ جماعت اسلامی اور جی ڈی اے کو 1،1 نشست پر کامیابی ملی۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے 14 اضلاع میں 6 چیئرمین، 7 وائس چیئرمین، 13 جنرل ممبر، وارڈ اور 2 ممبر ڈسٹرکٹ کونسل کے انتخاب کے لیے بدھ کو پولنگ ہوئی جو صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہی۔

جن حلقوں میں انتخاب ہوا ان میں کراچی ڈویژن کے 3 اضلاع کی 5 بلدیاتی نشستیں بھی شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ غیر حتمی نتائج کے مطابق کراچی میں 5 میں سے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی چاروں نشستوں پر پیپلزپارٹی کامیاب ہوئی جبکہ کونسلر کی ایک نشست جماعت اسلامی کے حصے میں آئی۔

اورنگی ٹائون کی یو سی 1 کے چیئرمین کی نشست پر پیپلز پارٹی کی امیدوار شہنیلا عامر 3801 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئیں، ٹی ایل پی کے امیدوار محمد علی 1787 ووٹ لے کر دوسرے اور جماعت اسلامی کے محمد خورشید عالم 1288 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

ضلع شرقی میں ٹی ایم سی سہراب گوٹھ کی یوسی 8 کے وائس چیئرمین کی نشست پر پیپلز پارٹی امیدوار شہروز احمد 1790 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جبکہ آزاد امیدوار جلیل احمد مغیری 166 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

ضلع غربی ٹی ایم سی منگھو پیر یو سی 10 کے وائس چیئرمین کی نشست پر پیپلز پارٹی امیدوار اسٹیفن مسیح 891 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ان کے مقابلے پر اے این پی کے امیدوار نے 324 ووٹ حاصل کیے۔

ضلع کیماڑی ٹی ایم سی بلدیہ کی یو سی 8 کے وائس چیئرمین کی نشست پر پیپلز پارٹی امیدوار محمد فیصل 3132 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے، آزاد امیدوار حسنین علی چوہان 1084 ووٹ لے کر دوسرے جبکہ جماعت اسلامی امیدوار یاسر حیات 796 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر رہے.

جبکہ ٹی ایم سی اورنگی کی یو سی نمبر 1 کے چیئرمین اور یو سی 7 کے وارڈ 4 کی جنرل ممبر کی نشست پر جماعت اسلامی کے امیدوار محمد بلال نصیر 791 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ پیپلز پارٹی امیدوار شیخ اظہر 749 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

مجموعی طور پر کراچی، مٹیاری، سکھر، بدین، ٹھٹھہ، خیرپور، دادو، میرپورخاص اور جامشورو میں پیپلز پارٹی نے 21 بلدیاتی نشستوں پر فتح حاصل کی۔

آزاد امیداروں نے 3، ٹی ایل پی 2 جبکہ جماعت اسلامی اور جی ڈی اے کو 1،1 نشست پر کامیابی ملی۔ پولنگ کے دوران کراچی میں اورنگی یو سی 1 کے ایک پولنگ اسٹیشن پر بدمزدگی کا واقعہ پیش آیا جہاں مذہبی جماعت کے کارکنان نے خلاف ورزی کے الزامات لگائے، کشیدہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اعلی افسران سمیت پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور حالات کو قابو میں کیا۔

ٹی ایم سی سہراب گوٹھ یو سی 8 اور منگھوپیر ٹائون یو سی 10 کے ایک پولنگ اسٹیشن کے باہر دو جماعتوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا مگر پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر کارکنان کو منتشر کردیا۔ الیکشن کمشنر سندھ اعجاز انور چوہان نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران افسر سے پی ٹی آئی کی شکایت پر رپورٹ طلب کرلی۔

ایک رہنما نے ایک پولنگ اسٹیشن میں تاخیر سے پولنگ شروع ہونے جبکہ مذہبی جماعت کے مقامی رہنمائوں نے دھاندلی کا الزام لگایا۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے، پولنگ پرامن ماحول میں ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ سندھ میں مجموعی طور پر 67 نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات ہونے تھے جن میں سے 33 پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے، 2 نشستوں پر کسی نے کاغذات جمع نہیں کرائے جبکہ 3 نشستوں کے لیے جمع ہونے والے کاغذات نامزدگی مسترد قرار دیے گئے تھے۔ ایک امیدوار ریٹائرڈ ہوگیا۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کا مستقبل کی حکومت میں کوئی کردار نہیں ہوگا، محمود عباس
  • سندھ کے بلدیاتی ضمنی انتخابات، پیپلز پارٹی نے میدان مار لیا
  • توقع ہے  رانا ثنا پارلیمانی پارٹی کے لیے تقویت کا باعث بنیں گے‘ عرفان صدیقی 
  • رانا ثنا اللہ کا بطور سینٹر انتخاب ان کی دیرینہ خدمات کا اعتراف ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
  • پیپلز پارٹی اور میئر کراچی کوئی کام سیدھے طریقے سے کردیں تو ہزاروں ڈالر انعام رکھنا چاہیے، فاروق ستار
  • پیپلز پارٹی اور میئر کراچی کوئی کام سیدھے طریقے سے کردیں تو ہزاروں ڈالر انعام رکھنا چاہیئے، فاروق ستار
  • ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا افراتفری کی دنیا یا امن کا راستہ؟  سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
  • بی آئی ایس پی کو فراڈ کہنے والوں کو معافی مانگنی چاییے، نام کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا:سینیٹر روبینہ خالد
  • سینیٹر طلحہ محمود کو سینیٹ کی دفاعی کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا فیصلہ
  • بھارت کی انڈس واٹر ٹریٹوری کی معطلی سے ملک میں بجلی مہنگی ہوسکتی ہے،ڈاکٹر خالد وحید