کویت حکومت نے نبی آخری الزماں حضرت محمد ﷺ کی ولادتِ باسعادت کے موقع پر بروز جمعرات 4 ستمبر 2025 کو سرکاری تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

کویت نیوز ایجنسی کے مطابق عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر سرکاری اداروں میں تعطیل کا فیصلہ منگل کے روز ہونے والے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس میں کیا گیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تمام وزارتیں اور حکومتی ادارے جمعرات کو بند رہیں گے جبکہ ہفتہ اتوار ہفتہ وار تعطیلات کے باعث دفاتر اتوار 7 ستمبر 2025 کو کھلیں گے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضروری خدمات انجام دینے والے محکمے اپنی نوعیت کے مطابق تعطیل کا فیصلہ خود کریں گے۔

متحدہ عرب امارات کی کابینہ نے بھی اعلان کیا گیا ہے کہ  پیغمبر اسلام ﷺ کی ولادت پر ایک دن کی تعطیل ہوگی۔

خیال رہے کہ عرب ممالک میں کابینہ کی منظوری کے بعد عیدین کے علاوہ باقی تمام تعطیلات کو ہفتے کے آغاز یا اختتام پر منتقل کیا جا سکتا ہے تاکہ شہریوں کو ایک ساتھ زائد چھٹیاں مل سکیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: 27ویں آئینی ترمیم کا مجوزہ بل پیش کیے جانے کے بعد یہ ہفتہ سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن حیثیت اختیار کر گیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پیش کردہ ترمیم کے مطابق ملک کی اعلیٰ ترین عدالت  سپریم کورٹ  کو ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کے ماتحت کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

اس مجوزہ تبدیلی کے تحت اس نئی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کی تقرری براہِ راست انتظامیہ کرے گی، جب کہ سپریم کورٹ کو اس کے دائرۂ اختیار کی پیروی لازمی قرار دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اس بل کو رواں ہفتے کے دوران ہر صورت منظور کرانے کے لیے پُرعزم ہے۔ مجوزہ ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے نام سے لفظ پاکستان  بھی حذف کر دیا جائے گا، جب کہ چیف جسٹس کا عہدہ چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں تبدیل ہو جائے گا۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے 12 نومبر کو ترکی کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے کے بعد ان کی غیر موجودگی میں سینئر ترین جج سید منظور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے۔

ماہرینِ قانون کے مطابق اگر اس دوران پارلیمان نے 27ویں ترمیم منظور کر لی، تو حکومت کسی بھی جج کو نیا چیف جسٹس نامزد کر سکے گی۔ یہی وجہ ہے کہ تمام نظریں اب سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں کہ وہ اس ترمیم پر کس نوعیت کا ردعمل دیتی ہے۔

قانونی ماہرین اور وکلا برادری میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی خودمختاری آئین کی بنیادی روح ہے، جسے کسی بھی قیمت پر مجروح نہیں کیا جا سکتا۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ چیف جسٹس آفریدی کو فوری طور پر فل کورٹ اجلاس بلا کر ججز کا متفقہ مؤقف سامنے لانا چاہیے تاکہ ادارے کی ساکھ محفوظ رہ سکے۔

دوسری جانب حکومتی اتحاد کے قانونی ماہرین اپنی قیادت کو اس بات پر قائل کرنے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں کہ ایسی وفاقی آئینی عدالت کی ساکھ پر عوامی اعتماد کیسے قائم رہے گا، جس کے سربراہ کا تقرر خود حکومت کرے۔ سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر کے مطابق سپریم کورٹ کے ججز کو اصولی مؤقف اپناتے ہوئے مستعفی ہو جانا چاہیے، تاکہ عدلیہ کی غیر جانب داری اور وقار برقرار رہے۔

متعلقہ مضامین

  • ستائیسویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • 27ویں ترمیم:ملک میں بڑی آئینی تبدیلیوں کے لیے رواں ہفتہ اہم
  • 27 ویں ترمیم، سپریم کورٹ کے مستقبل کے لیے فیصلہ کن ہفتہ
  • پنجاب کے اسکولوں میں 23دسمبر سے 11جنوری تک موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان کر دیا گیا
  • پاکستان نے کویت کو شکست دیکر ہانگ کانگ سکسز کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا
  • ہانگ کانگ سکسز: پاکستان کویت کو ہرا کر چیمپیئن بن گیا
  • ہانگ کانگ سکسز فائنل: کویت کا پاکستان کیخلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
  • پنجاب کے تعلیمی اداروں میں موسمِ سرما کی تعطیلات، شیڈول جاری ہوگیا
  • سعودی عرب نے سوڈانی فوج کا ساتھ کیوں دیا؟
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے میں منفی رجحان