امریکی ایوانِ نمائندگان نے ڈیموکریٹ رکن کانگریس الہان عمر کو قدامت پسند کارکن چارلی کرک کی موت سے متعلق تبصروں پر سرزنش (Censure) کرنے کی قرارداد مسترد کر دی۔

بدھ کی رات ہونے والی ووٹنگ میں قرارداد کو 213 ارکان نے حمایت جبکہ 214 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ ری پبلکن اکثریت والے ایوان میں یہ قرارداد اس وقت ناکام ہوئی جب 4  ری پبلکن ارکان  کوری ملز (فلوریڈا)، جیف ہرڈ (کولوراڈو)، ٹام مک کلنٹاک (کیلیفورنیا) اور مائیک فلڈ (نیبراسکا) نے ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر مخالفت کی۔

قرارداد ری پبلکن رکن نانسی میس نے پیش کی تھی، جس میں نہ صرف الہان عمر کو سرزنش بلکہ ایوان کی 2 کمیٹیوں سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے چارلی کرک کے قتل پر خوشی منانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، امریکی نائب وزیر خارجہ

تنازعہ اس وقت بڑھا جب الہان عمر نے ایک ویڈیو ری پوسٹ کی، جس میں کرک کو ’قابلِ نفرت انسان‘ کہا گیا اور ری پبلکن جماعت پر تنقید کی گئی کہ وہ اس کی موت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

مک کلنٹاک نے کہا کہ اگرچہ الہان عمر کے تبصرے ’قابلِ مذمت اور نفرت انگیز‘ تھے لیکن وہ ایوان کے قواعد کے خلاف نہیں اور اظہارِ رائے کی آزادی کے تحت آتے ہیں۔

سیاسی ردعمل

مائیک فلڈ کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو پہلے ہاؤس ایتھکس کمیٹی میں بھیجا جانا چاہیے۔

الہان عمر نے دعویٰ کیا کہ نینسی میس یہ معاملہ اپنے سیاسی فائدے اور گورنر کی دوڑ کے لیے اچھال رہی ہیں۔

نینسی میس

ڈیموکریٹ لیڈر حکیم جیفریز نے ایوان میں کہا کہ ری پبلکن پارٹی والے صرف ’جھوٹے بیانیے‘ کو ہوا دے رہے ہیں۔ اور ایسے وقت میں جب سیاسی تشدد بڑھ رہا ہے، یہ طرزِ عمل غیر ذمہ دارانہ ہے۔

ایوان میں حالیہ برسوں میں سرزنش کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، لیکن الہان عمر کے خلاف قرارداد کی ناکامی اور اس سے قبل ڈیموکریٹ رکن لا مونیکا میک آئور کے خلاف قرارداد مسترد ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض ری پبلکن ارکان بھی اس رجحان کو مناسب نہیں سمجھتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الہان عمر امریکی ایوان نمائندگان چارلی کرک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الہان عمر امریکی ایوان نمائندگان چارلی کرک الہان عمر ری پبلکن کے خلاف

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • امریکی امیگریشن جج نے محمود خلیل کو تیسرے ملک بھیجنے کا حکم دے دیا
  • چارلی کرک کا قتل ایک المیہ لیکن سیاسی مباحثے کو دبانا نہیں چاہیے،اوباما
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • امریکی قدامت پسند سیاسی کارکن چارلی کرک کے قتل کے ملزم پر باضابطہ فردِ جرم عائد
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • غزہ کی صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی طور پر ناقابلِ برداشت ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • بھارت میں کرکٹ کو مودی سرکار کا سیاسی آلہ بنانے کے خلاف آوازیں اٹھنے لگیں