دس لاکھ شامی مہاجرین اپنے وطن واپس ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) تارکین وطن سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ گزشتہ دسمبر میں شام کے حکمران بشار الاسد کے خاتمے کے بعد سے دس لاکھ شامی پناہ گزین اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ تاہم ادارے نے خبردار کیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے لیے فنڈز میں کافی کمی آتی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے ایک بیان میں کہا، "محض نو مہینوں میں، آٹھ دسمبر 2024 کو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد 10 لاکھ شامی باشندے اپنے ملک واپس پہنچ گئے ہیں۔"
ایجنسی نے مزید کہا کہ تقریباً 14 سال کی خانہ جنگی کے دوران شام کے اندر بے گھر ہونے والے 18 لاکھ افراد بھی اپنے آبائی علاقوں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔
(جاری ہے)
سن 2011 میں بہار عرب کے مظاہروں کے ایک حصے کے طور پر شام میں بھی حکومت مخالف پرامن مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے خلاف اسد حکومت نے سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کیا اور پھر اس طویل تنازعے کی وجہ سے 13 ملین پر مشتمل شام کی آبادی کا نصف حصہ بے گھر ہو گیا۔
واپس آنے والوں کے لیے چیلنجز کیا ہیں؟اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بڑے پیمانے پر اس واپسی کو "ملک میں سیاسی منتقلی کے بعد شامی باشندوں کی امیدوں اور بڑی توقعات کی علامت" کے طور پر بیان کیا ہے تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ واپس آنے والوں میں سے بہت سے اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔
ایجنسی نے کہا، "تباہ شدہ مکانات اور بنیادی ڈھانچہ، کمزور اور تہس نہس پڑی بنیادی سروسز، روزگار کے مواقع کی کمی اور غیر مستحکم سکیورٹی لوگوں کی واپسی اور ان کی بحالی کے عزم کو چیلنج کر رہی ہیں۔"
یو این ایچ سی آر کے مطابق سات ملین سے زیادہ شامی ملک کے اندر ہی بے گھر ہیں اور 4.
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہا، "بین الاقوامی برادری، نجی شعبے اور بیرون ملک موجود شامی باشندوں کو ایک ساتھ مل کر بحالی میں مدد کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تنازعات سے بے گھر ہونے والوں کی رضاکارانہ واپسی پائیدار اور باوقار ہو اور انہیں دوبارہ بھاگنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔
"یو این ایچ سی آر کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ اردن، لبنان، مصر اور عراق میں 80 فیصد شامی مہاجرین ایک نہ ایک دن اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں، جبکہ 18 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اگلے سال کے اندر ہی ایسا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
گرانڈی نے کہا، "انہوں نے گزشتہ 14 سالوں میں بہت زیادہ مصائب برداشت کیے ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو اب بھی تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔
اردن، لبنان اور ترکی جیسے میزبانی کرنے والے ممالک کی جانب سے پائیدار حمایت اتنی ہی اہم ہے تاکہ واپسی رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار ہو۔"ادارے نے خبردار کیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے لیے فنڈز کم ہو رہے ہیں اور شام کے اندر، مطلوبہ فنڈز کا صرف 24 فیصد ہی دستیاب ہے، جبکہ شام کے وسیع تر علاقائی ردعمل کے لیے، صرف 30 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔
ایجنسی نے کہا کہ "شامی عوام کی حمایت کم کرنے اور شام اور اس خطے کی بہتری کے لیے دباؤ ڈالنے کا یہ وقت نہیں ہے۔"
ادارت: جاوید اختر
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این ایچ سی آر ایجنسی نے کے اندر بے گھر شام کے کے لیے
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے‘ ترک صدر
نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء) ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جائے۔(جاری ہے)
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ترکیہ کے صدر نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کشمیریوں کے حق خودارادیت کے ساتھ مشروط ہے، مسئلہ کشمیر صرف دو ممالک کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی اہمیت کا حامل ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے واضح الفاظ میں کہا کہ خطے کا امن مسئلہ کشمیر کے حل سے جڑا ہوا ہے۔