UrduPoint:
2025-11-09@23:52:36 GMT

دس لاکھ شامی مہاجرین اپنے وطن واپس ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ

اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT

دس لاکھ شامی مہاجرین اپنے وطن واپس ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 ستمبر 2025ء) تارکین وطن سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ گزشتہ دسمبر میں شام کے حکمران بشار الاسد کے خاتمے کے بعد سے دس لاکھ شامی پناہ گزین اپنے ملک واپس جا چکے ہیں۔ تاہم ادارے نے خبردار کیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے لیے فنڈز میں کافی کمی آتی جا رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے ایک بیان میں کہا، "محض نو مہینوں میں، آٹھ دسمبر 2024 کو بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد 10 لاکھ شامی باشندے اپنے ملک واپس پہنچ گئے ہیں۔"

ایجنسی نے مزید کہا کہ تقریباً 14 سال کی خانہ جنگی کے دوران شام کے اندر بے گھر ہونے والے 18 لاکھ افراد بھی اپنے آبائی علاقوں کو واپس لوٹ چکے ہیں۔

(جاری ہے)

سن 2011 میں بہار عرب کے مظاہروں کے ایک حصے کے طور پر شام میں بھی حکومت مخالف پرامن مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس کے خلاف اسد حکومت نے سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کیا اور پھر اس طویل تنازعے کی وجہ سے 13 ملین پر مشتمل شام کی آبادی کا نصف حصہ بے گھر ہو گیا۔

واپس آنے والوں کے لیے چیلنجز کیا ہیں؟

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بڑے پیمانے پر اس واپسی کو "ملک میں سیاسی منتقلی کے بعد شامی باشندوں کی امیدوں اور بڑی توقعات کی علامت" کے طور پر بیان کیا ہے تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ واپس آنے والوں میں سے بہت سے اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔

ایجنسی نے کہا، "تباہ شدہ مکانات اور بنیادی ڈھانچہ، کمزور اور تہس نہس پڑی بنیادی سروسز، روزگار کے مواقع کی کمی اور غیر مستحکم سکیورٹی لوگوں کی واپسی اور ان کی بحالی کے عزم کو چیلنج کر رہی ہیں۔"

یو این ایچ سی آر کے مطابق سات ملین سے زیادہ شامی ملک کے اندر ہی بے گھر ہیں اور 4.

5 ملین سے زیادہ اب بھی بیرون ملک پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ادارے نے استحکام کی کوششوں میں زیادہ سرمایہ کاری اور کمزور خاندانوں کے لیے امداد میں اضافے پر زور دیا۔ انسانی ہمدردی کے تحت مدد کی اپیل

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے کہا، "بین الاقوامی برادری، نجی شعبے اور بیرون ملک موجود شامی باشندوں کو ایک ساتھ مل کر بحالی میں مدد کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ تنازعات سے بے گھر ہونے والوں کی رضاکارانہ واپسی پائیدار اور باوقار ہو اور انہیں دوبارہ بھاگنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔

"

یو این ایچ سی آر کے ایک حالیہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ اردن، لبنان، مصر اور عراق میں 80 فیصد شامی مہاجرین ایک نہ ایک دن اپنے وطن واپس جانا چاہتے ہیں، جبکہ 18 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اگلے سال کے اندر ہی ایسا کرنے کی امید رکھتے ہیں۔

گرانڈی نے کہا، "انہوں نے گزشتہ 14 سالوں میں بہت زیادہ مصائب برداشت کیے ہیں اور ان میں سے سب سے زیادہ کمزور لوگوں کو اب بھی تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔

اردن، لبنان اور ترکی جیسے میزبانی کرنے والے ممالک کی جانب سے پائیدار حمایت اتنی ہی اہم ہے تاکہ واپسی رضاکارانہ، محفوظ اور باوقار ہو۔"

ادارے نے خبردار کیا ہے کہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کے لیے فنڈز کم ہو رہے ہیں اور شام کے اندر، مطلوبہ فنڈز کا صرف 24 فیصد ہی دستیاب ہے، جبکہ شام کے وسیع تر علاقائی ردعمل کے لیے، صرف 30 فیصد فنڈز فراہم کیے گئے ہیں۔

ایجنسی نے کہا کہ "شامی عوام کی حمایت کم کرنے اور شام اور اس خطے کی بہتری کے لیے دباؤ ڈالنے کا یہ وقت نہیں ہے۔"

ادارت: جاوید اختر

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یو این ایچ سی آر ایجنسی نے کے اندر بے گھر شام کے کے لیے

پڑھیں:

4 لاکھ روپے ماہانہ ناکافی، سابقہ اہلیہ بھارتی کھلاڑی محمد شامی سے مزید نان نفقہ لینے عدالت پہنچ گئیں

بھارتی فاسٹ بولر محمد شامی کو سپریم کورٹ آف انڈیا نے نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت نے یہ نوٹس شامی کی سابقہ اہلیہ حسین جہاں کی درخواست پر جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے کلکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرتے ہوئے ماہانہ نان نفقے میں اضافے کی درخواست کی ہے۔

کلکتہ ہائی کورٹ نے بھارتی فاسٹ بولر محمد شامی کو اپنی سابقہ اہلیہ کو ماہانہ 4 لاکھ بھارتی روپے نان نفقے کی مد میں ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ کورٹ نے حسین جہاں کے لیے ماہانہ 1.5 لاکھ روپے اور ان کی بیٹی کے لیے 2.5 لاکھ روپے بطور خرچ مقرر کیے تھے۔ تاہم، حسین جہاں کا مؤقف ہے کہ موجودہ رقم ان کے اخراجات کے لیے ناکافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی کرکٹر محمد شامی کی سابق اہلیہ پر قاتلانہ حملے کا الزام، ویڈیو وائرل

سپریم کورٹ نے معاملے پر ابتدائی سماعت کے دوران مغربی بنگال حکومت اور محمد شامی دونوں کو 4 ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس کے بعد کیس کی مزید سماعت ہوگی۔

یہ مقدمہ شامی اور حسین جہاں کے درمیان جاری طویل قانونی تنازع کا تسلسل ہے، جو 2018 سے جاری ہے۔ اس دوران حسن جہاں نے شامی پر گھریلو تشدد، جہیز کے مطالبے اور دیگر الزامات عائد کیے تھے، جن کی بنیاد پر ان کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد شامی کو قتل کی دھمکی موصول، بھارتی کھلاڑی سے کتنا بھتہ مانگا گیا؟

ایک سابقہ انٹرویو میں جب محمد شامی سے ان کی شادی اور تنازعات سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’میں ماضی پر پچھتاتا نہیں۔ جو ہو گیا، سو ہو گیا۔ میں کسی کو الزام نہیں دیتا۔ میرا فوکس صرف کرکٹ پر ہے، تنازعات پر نہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کی ذاتی زندگی کو غیر ضروری طور پر زیرِ بحث نہیں لانا چاہیے۔ ’یہ آپ کا کام ہے کہ حقائق تلاش کریں، مگر ہمیں بلاوجہ نشانہ نہ بنائیں۔ میں کرکٹ پر توجہ دیتا ہوں، تنازعات پر نہیں‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی کرکٹ ٹیم بھارتی کرکٹر محمد شامی محمد شامی طلاق

متعلقہ مضامین

  • کیا اب بھی اقوام متحدہ کی ضرورت ہے؟
  • کیاہرماہ4 لاکھ کافی نہیں ہیں،عدالت عظمیٰ کی محمد شامی کی اہلیہ کی سرزنش
  • جموں، فلاحی ادارے کے کارکنوں کا اپنے مطالبات کے تئیں حکام کی بے حسی کیخلاف احتجاج
  • امریکا اور اقوام متحدہ کی شامی صدر پر عائد پابندیاں ختم، دہشتگردوں کی فہرست سے نام خارج
  • اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں
  • امریکا نے شامی صدر کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا
  • 4 لاکھ روپے ماہانہ ناکافی، سابقہ اہلیہ بھارتی کھلاڑی محمد شامی سے مزید نان نفقہ لینے عدالت پہنچ گئیں
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر احمد الشرع پر عائد پابندیاں ختم کر دیں
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع