پنک اسکوٹی سے خواتین کو دفاتر جانے میں آسانی ہو گی: بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
بلاول بھٹو زرداری—ویڈیو گریب
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ خواتین کے لیے الیکٹرک اسکوٹرز متعارف کروا رہے ہیں، پنک اسکوٹی سروس سے خواتین کو دفاتر جانے میں آسانی ہو گی، سندھ حکومت نے صوبے کی خواتین کو یہ سہولت دی ہے۔
کراچی میں پنک اسکوٹی خواتین میں تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی پہلا شہر ہے جہاں پنک بس کا منصوبہ شروع کیا، ہم الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرا رہے ہیں، صوبے کی خواتین کو محفوظ ٹرانسپورٹ سروس فراہم کریں گے، پیپلز پارٹی اس ملک کی خواتین کے ساتھ کھڑی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک، معیشت، معاشرے کی ترقی خواتین کے بغیر ممکن نہیں، انٹرنیشنل فوڈ چین نے ہماری بہت معاونت کی، پنک اسکوٹی منصوبے کو سپورٹ پر پرائیوٹ فوڈ چین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پرائیوٹ سیکٹر سندھ حکومت کے ساتھ اشتراک کرے۔
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ عوام کو باوقار اور آسان سفری سہولیات دینے کے لیے سنجیدہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ تھرکول سے ہم معاشی انقلاب لے کر آئے ہیں، ہم تھرپارکر میں معاشی انقلاب لے کر آئے ہیں، جلد پنک ٹیکسی منصوبے کی تقریب میں شریک ہوں گا، پنک ٹیکسی اسکیم سے روزگار اور محفوظ سفر کی سہولت میسر آئے گی۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پورے صوبے میں عام آدمی کو ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے، پہلی بار ملک میں پنک بس سروس متعارف کرائی، پیپلز پارٹی ملک کی خواتین کے ساتھ کھڑی ہے، اگر خواتین اپنا کردار ادا نہ کریں تو ملک اور معاشرے میں ترقی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے ممالک بھی ہیں جو خواتین کے حقوق پر پابندی لگا رہے ہیں، سندھ حکومت خواتین کو ہر لحاظ سے موقع فراہم کرنا چاہتی ہے، صحت اور تعلیم کے شعبے میں پرائیویٹ شعبے کے ساتھ مل کر انقلاب لائے ہیں، سندھ کے چھوٹے کسانوں اور زمین داروں کی بے نظیر ہاری کارڈ کے ذریعے مالی مدد کریں گے۔
تقریب کے دوران ہال میں خواتین نے پنک اسکوٹیز چلائیں، جس پر حاضرین نے انہیں داد دی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری پنک اسکوٹی سندھ حکومت خواتین کے خواتین کو کی خواتین نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
وفاقی حکومت سیلاب متاثرین کی مدد بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام سے کرے، بلاول بھٹو کا مطالبہ
کراچی:چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی امداد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جائے، پچھلے سیلاب میں بھی وفاقی حکومت نے یہی کام کیا اور کووڈ کی وبا کے دوران بھی ہم نے یہی کیا تھا۔
وزیراعلیٰ ہاوس کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے امداد دینے کی درخواست کی تھی، ہم نے بل معاف کرنے کی بات کی تھی جس پر وفاقی حکومت کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے بل معاف کیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے بےنظیر ہاری کارڈ کے ذریعے چھوٹے کاشت کاروں کی مدد کا فیصلہ کیا ہے۔ کسانوں کی ڈی اے پی اور یوریا کی خریداری میں مدد کریں گے، امید ہے جلد یہ سلسلہ شروع ہو جائے گا، گندم کے کاشت کاروں کی مدد کریں گے تاکہ گندم درآمد کرنی نہ پڑے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ گندم امپورٹ کرنے پر پاکستان کا پیسہ باہر جاتا ہے، اس سے بہتر ہے کہ وہ پیسہ اپنے کسانوں پر خرچ کریں اور امپورٹ کے بجائے گندم ایکسپورٹ کریں، وفاقی حکومت اگر ہمیں سپورٹ کرے تو مدد میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت زرعی ایمرجنسی کے تحت آئی ایم ایف سے بات کرے، گندم خریداری اور امدادی قیمت نہ دینے کے معاملے پر آئی ایم ایف سے بات کرے جبکہ ٹیکس کی مد میں بھی کسانوں کو ریلیف دیا جائے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صوبہ پنجاب خصوصاً جنوبی پنجاب میں نقصان بہت زیادہ ہے، پنجاب حکومت کی تعریف کرتا ہوں کہ انہوں نے کسانوں کے نقصانات پورے کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن سیلاب کے دوران کسانوں کی مدد بہت ضروری ہے، آگے آپ کیا کریں گے وہ ٹھیک ہے لیکن آج آپ کیا کر رہے ہیں سوال یہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے کسانوں کی مدد کریں، وفاقی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ پنجاب، گلگت بلتستان اور کے پی میں کسانوں کی بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ریلیف دے۔ آج اگر یہ نہیں کیا جا رہا تو میرا سوال ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام کا قصور کیا ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے سب سے زیادہ بینیفشری پنجاب سے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاقی حکومت کو فوری طور پر عالمی امدادی اداروں سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے تھی، میں تنقید نہیں کر رہا یقیناً وفاقی حکومت کوششیں کر رہی ہوگی لیکن اگر اپیل ہوتی تو مدد کا حجم بڑھ جاتا، ماضی میں ہر مصیبت میں وفاقی حکومت نے عالمی امداد کے لیے اپیل کی تھی۔