ٹی 20میں سینچری بنانے والی پہلی پاکستانی بیٹر منیبہ علی ورلڈ کپ میں بہتر کاکردگی کے لیے پرعزم
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
پاکستان کی اوپنر منیبہ علی، جو خواتین کرکٹ میں پہلی بار T20I سنچری بنانے والی پاکستانی بیٹر ہیں، اس ماہ منعقدہ ورلڈ کپ میں اپنی ٹیم کے لیے بہتر کارکردگی کی امید رکھتی ہیں۔ 28 سالہ بائیں ہاتھ کی اس بیٹر نے فارم میں واپسی کی نشاندہی کرتے ہوئے ٹیم کی امیدوں کو تقویت دی ہے۔
دو سال قبل کیپ ٹاؤن کی سحرآمیز رات میں جب وہ پریشان کن فیلڈنگ کے باوجود ایک شان دار شاٹ کے ذریعے باونڈری لگا کر سنچری تک پہنچیں، تو وہ نہ صرف ذاتی ریکارڈ قائم کر رہی تھیں بلکہ پاکستانی خواتین کرکٹ کے لیے بھی ایک نیا سنگِ میل قائم کر دیا گیا۔ اس کارکردگی نے منیبہ کو بین الاقوامی سطح پر پہچان دی اور انہیں ٹیم میں اعتماد کے قابل کھلاڑی کے طور پر مستحکم کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: تیسرا ٹی 20، منیبہ علی کی شاندار سنچری، پاکستان نے آئرلینڈ کو 8 وکٹوں سے ہرا دیا
منیبہ حالیہ عرصے میں اچھی فارم میں دکھائی دیتی ہیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف حالیہ ایک روزہ سیریز میں انہوں نے افتتاحی میچ میں 76 رنز اور سیریز کے آخری میچ میں 44 رنز بنائے، جس میچ میں پاکستان نے فتح حاصل کی۔ کوچنگ عملہ خصوصاً ٹیم کے اوسط اسکور کو بہتر بنانے پر کام کر رہا ہے اور کھلاڑیوں کے انفرادی نقشے واضح کر دیے گئے ہیں۔ اسکواڈ میں منیبہ اور رِیڈ ہاٹ سدرا آمین وہ واحد بیٹرز ہیں جن کے پاس ون ڈے سنچری کا تجربہ موجود ہے، جو ٹیم کے لیے اہم اثاثہ ہے۔
منیبہ نے پچھلے ورلڈ کپ 2022 میں صرف 2 میچز کھیلے تھے، مگر وہ اس ٹیم کا حصہ تھیں جس نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر ورلڈ کپ میں 2009 کے بعد پہلی فتح دلائی تھی۔ اس تجربے نے انہیں عالمی ایونٹس کے دباؤ اور ماحول سے روشناس کروایا اور اب وہ اسی تجربے کو بہتر کارکردگی میں تبدیل کرنا چاہتی ہیں۔
ان کے بین الاقوامی سنچریز زیادہ تر آئرلینڈ کے خلاف ہیں؛ لاہور میں ان کی ون ڈے سنچری اور ڈبلن میں 10 اگست کو بنائی گئی دوسری T20 سنچری ان کے کیریئر کے نمایاں کارناموں میں شامل ہیں۔ خود منیبہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے سکورنگ ایریاز میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں اور کھیلتے رہنے کے ساتھ ساتھ نئے شاٹس اور تکنیک بہتر بنا رہی ہیں تاکہ ٹیم کی مانگوں کو پورا کرسکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ویمنز کرکٹ ٹیم آئرلینڈ کے خلاف کامیابی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہے، کپتان فاطمہ ثنا
منیبہ کا کرکٹ کا آغاز کراچی کے گلشنِ اقبال کی گلیوں میں ٹیپ بال اور بیڈمنٹن کھیل کر ہوا، مگر حقیقی رہنمائی اور تربیت انہیں اسغر علی شاہ کرکٹ اکیڈمی سے ملی، جہاں سے ان کے پروفیشنل سفر کا آغاز ہوا۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ 2010 کے ایشیائی کھیلوں میں پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کی کامیابی نے انہیں کرکٹ کی طرف مائل کیا۔
تاہم منیبہ ان مشکلات سے واقف ہیں جو پاکستانی خواتین کرکٹرز کو درپیش ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ مالی معاونت نہ ہونے کی صورت میں باقاعدہ کوچنگ، سفر اور سازوسامان جیسی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ وہ قابلِ ذکر کہتی ہیں کہ ایک خواتین فرنچائز لیگ، جس کے ماڈل پاکستان سپر لیگ کی طرح ہوں، خواتین کھلاڑیوں کے لیے ضروری مالی استحکام اور عالمی معیار کی ترقی کا راستہ کھولے گی۔ گزشتہ چند برسوں سے نمائش میچز کے انعقاد کے بعد بھی لیگ کا آغاز نہ ہونا ان کے لیے تشویش کا باعث ہے اور وہ جلد از جلد لیگ کے قیام کی خواہش مند ہیں۔
https://x.
ورلڈ کپ کے موقع پر پاکستان کے تمام میچ کولمبو میں منعقد ہوں گے، اور ٹیم نے اپنی حکمتِ عملی میں کمزوریوں کی نشاندہی کر کے کھلاڑیوں کے واضح فرائض مرتب کر لیے ہیں۔ منیبہ کا ذاتی فوکس اپنی تکنیک بہتر کرنا اور ٹیم کی مجموعی کارکردگی کو اوپر لے جانا ہے۔ اُن کے مطابق جب تک آپ کھیل رہے ہیں، سکلز میں بہتری لازم ہے اور وہ اسی راستے پر گامزن ہیں۔
پاکستان کی مہم بنگلا دیش کے خلاف 2 ستمبر سے شروع ہو رہی ہے اور منیبہ ان میچوں میں جارحانہ آغاز کر کے ٹیم کو پُرامید مقام پر لانا چاہتی ہیں۔ ان کے مداح اور ٹیم انتظامیہ اس بات کی امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنی تجربہ کاری اور تازہ فارم کے ذریعے پاکستان کے لیے بڑے رنز کا سلسلہ شروع کریں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پاکستان منیبہ علی ورلڈ کپذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان منیبہ علی ورلڈ کپ خواتین کرکٹ منیبہ علی ورلڈ کپ کے خلاف کے لیے ٹیم کی ہے اور
پڑھیں:
بھنگ پینے والی حاملہ خواتین کو کیا طبی مسائل درپیش ہوسکتے ہیں؟ ماہرین نے انتباہ جاری کردیا
امریکی کالج آف اوبسٹیٹریشینز اینڈ گائناکالوجسٹس نے نئی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حاملہ خواتین کو بھنگ (کینابِس) کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے اور ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ مریضوں سے حمل سے پہلے، دورانِ حمل اور بعد از حمل بھنگ کے استعمال کے بارے میں لازمی سوال کریں۔
یہ سفارشات ایسے وقت سامنے آئی ہیں جب امریکا میں بھنگ کے استعمال میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے جو اس کی بڑھتی ہوئی قانونی حیثیت اور سماجی قبولیت کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹرمپ ’بھنگ‘ کو کم خطرناک دوا قرار دینے کا سوچ رہے ہیں، اسٹاکس میں تیزی
امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آن ڈرگ ابیوز کے مطابق 2019 میں 4 لاکھ 50 ہزار سے زائد خواتین پر کی گئی ایک تحقیق میں سامنے آیا کہ 2002 سے 2017 کے درمیان حاملہ خواتین میں بھنگ کے استعمال کی شرح دوگنی ہو گئی۔
ماہرین کے مطابق بھنگ میں موجود نشہ آور جزو ٹی ایچ سی بچے تک پہنچ سکتا ہے اور دودھ میں بھی منتقل ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ جنین میں 5 ہفتوں کی عمر میں ہی کینابینوئڈ ریسپٹرز پائے جا سکتے ہیں جس سے قبل از وقت نمائش کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق دورانِ حمل بھنگ کے استعمال سے بچے کا وزن کم ہونے، نوزائیدہ کی انتہائی نگہداشت یونٹ میں داخلے، پیدائش کے وقت اموات اور طویل مدتی مسائل جیسے توجہ کی کمی اور سیکھنے میں مشکلات کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: قلات میں کئی ایکٹر پر محیط بھنگ کی فصل تباہ کر دی گئی
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ بھنگ کے استعمال پر مکمل اعداد و شمار اب بھی محدود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کو بھنگ سے متعلق سوال غیر جانبدارانہ اور محتاط انداز میں کرنا چاہیے تاکہ مریضوں میں خوف نہ پیدا ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادویات بھنگ حملہ خاتون