تحریک انصاف کی پالیسی ڈلیور کرنا نہیں، انتشار پھیلانا ہے ، عظمی بخاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2025ء) وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی پالیسی ڈلیور کرنا نہیں، انتشار پھیلانا ہے ،خیبر پختونخوا بیڈ گورننس، کرپشن اور دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے ۔
(جاری ہے)
جمعرات کو اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ جس صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت ہے وہاں دہشت گردی عروج پہ ہے،خیبر پختونخوا اس وقت بیڈ گورننس، کرپشن اور دہشت گردی کا مرکز بن چکا ہے،لیکن یہاں امن کی بجائے انتشار پھیلانے کے لئے حکومتیں تبدیل کرنے کے علاوہ اس جماعت کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے،تحریک انصاف کی بطور جماعت پالیسی ڈلیور کرنا نہیں، انتشار پھیلانا ہے۔
عظمی بخاری نے کہا کہ بانی پی ٹی آ ئی اپنے دور حکومت میں جلاد اور فرعون کا رول ایک ہی وقت میں ادا کر رہے تھے۔ماضی میں جس انتشاری جماعت کو موصوف دہشت گرد اور شدت پسند قرار دیتے تھے،اب اسی مذہبی جماعت کے لیے پارٹی کارکنوں کو احتجاج کی کال دے رہے ہیں، جب آپ کی فائنل کال کو پاکستان مسترد کر چکا ہے تو اب کس منہ سے کال دیتے ہیں ۔ وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ یوٹرن لینے اور بار بار موقف تبدیل کرنے پر ان کو شرم بھی نہیں آتی،اب پاکستانی یہ سوچنے پر مجبور ہے کیا انتشار پھیلانے کیلئے ان دونوں کا ایجنڈا ایک ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک انصاف کی
پڑھیں:
عدالتی حکم کے باوجود وزیرِاعلیٰ کے پی کی بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ ہوسکی: بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
راولپنڈی: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی ائی) بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو بانیٔ تحریکِ انصاف سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔
راولپنڈی میں علیمہ خان اور نورین نیازی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ آج بھی بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کا کیس ڈی لسٹ کر دیا گیا، جبکہ دیر سے انصاف ملنا دراصل انصاف نہ ملنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چھٹے مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں اور مسلسل ناانصافی کا شکار ہیں۔ پاکستان میں 23 لاکھ سے زائد کیسز زیرِ التوا ہیں، ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ انصاف جلد اور شفاف طریقے سے فراہم کیا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ’’کوئی بھی ملزم اگر جیل میں ہو تو اس کی ضمانت سے متعلق فیصلہ دو ماہ کے اندر ہونا چاہیے، لیکن ہمارے کیس کو نو ماہ گزر چکے ہیں اور اب تک سماعت نہیں ہوئی۔‘‘
اس موقع پر بانیٔ پی ٹی آئی کی ہمشیرہ علیمہ خان نے مطالبہ کیا کہ ’’بانیٔ تحریکِ انصاف اور ان کی اہلیہ کی ضمانت کا کیس فوری طور پر سنا جائے۔‘‘
جبکہ نورین نیازی نے بتایا کہ آج وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا جیل پہنچے، مگر انہیں بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، جو ایک افسوسناک عمل ہے۔‘‘
یہ معاملہ ایک بار پھر اس بحث کو جنم دے رہا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد اور قیدیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ملک میں ادارتی ہم آہنگی کس حد تک مؤثر ہے۔