بنگلہ دیش: جبری گمشدگیوں اور تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 اکتوبر 2025ء) اقوامِ متحدہ کےہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے بنگلہ دیش میں سابقہ حکومت کے دوران جبری گمشدگیوں اور تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف عدالتی کارروائی کے آغاز کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے احتساب کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ ان حساس اور اہم مقدمات میں بین الاقوامی قوانین کے مطابق، مکمل دیانت داری اور شفافیت سے کام لیا جائے اور ملزموں کے خلاف منصفانہ قانونی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔
اس عمل کے دوران متاثرین اور گواہوں کے تحفظ کو یقینی بنانا بھی لازم ہے۔ Tweet URLان کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے جب ملک میں جبری گمشدگیوں کے معاملے میں باقاعدہ فرد جرم عائد کی گئی ہے اور اسے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے لیے ایک اہم لمحہ قرار دینا بے جا نہ ہو گا۔
(جاری ہے)
منصفانہ احتساب کا مطالبہگزشتہ ہفتے بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے دو مقدمات میں فرد جرم جمع کروائی جن میں ملزموں پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات ہیں۔ ٹربیونل نے بیشتر سابقہ اور چند حاضر سروس فوجی افسروں کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔ علاوہ ازیں، بنگلہ دیش کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے گزشتہ دور حکومت میں سنگین جرائم میں ملوث اپنے درجنوں افسروں کو حراست میں لیا ہے۔
ہائی کمشنر کا کہنا ہے کہ فوج حراست میں لیے گئے افسروں کو جلد از جلد آزاد و بااختیار سول عدالت کے سامنے پیش کرے تاکہ منصفانہ اور شفاف فوجداری کارروائی کی جا سکے۔
انہوں نے حکام پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے سابقہ حکومت کے دور میں اور اس کے بعد قائم کردہ مقدمات کو بھی ترجیحی بنیادوں پر نمٹائیں اور بلاجواز قید کاٹنے والے لوگوں کو فوری رہا کیا جائے۔
سزائے موت نہ دینے کی اپیلوولکر ترک نے کہا ہے کہ صحافیوں سمیت بہت سے لوگ اب بھی انسداد دہشت گردی کے سخت گیر قانون کے تحت قید اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ان لوگوں اور سابق حکومت کے حامیوں سمیت تمام بے گنا افراد کی جلد از جلد رہائی عمل میں آنی چاہیے۔ علاوہ ازیں ایسے کسی بھی مقدمے میں سزائے موت نہ دی جائے، چاہے ملزموں کے خلاف الزامات کتنے ہی سنگین کیوں نہ ہوں۔
وولکر ترک نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے لیے انفرادی احتساب سے آگے بڑھ کر سچائی سامنے لانے، متاثرین کو ازالے کی فراہمی اور معاشرے میں انصاف قائم کرنے کی صورت میں بہترین لائحہ عمل موجود ہے۔ حکومت اس پر عمل کرے اور یقینی بنائے کہ ایسے جرائم دوبارہ نہ ہوں۔
انہوں نے شہریوں کے حقوق کی پامالی اور تشدد کے ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کارروائی کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کو دور کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بنگلہ دیش کے خلاف
پڑھیں:
ٹی ایل پی مظاہرین پر فائرنگ، تشدد کی پرزورمذمت، حافظ نعیم
حکومت نے ظالمانہ اقدام اٹھایا، واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں،امیرجماعت
سربراہ سعد رضوی مذاکرات کیلئے تیار تھے،مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟
امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین پر پولیس فائرنگ اور بہیمانہ تشدد کی پرزورمذمت کی ہے اور اسے ظالمانہ، انتہائی افسوسناک اور تکلیف دہ قرار دیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ہونے والے مارچ پر پولیس نے مرید کے میں فائرنگ کی جس سے ٹی ایل پی کارکنان کے جاں بحق اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، اسی طرح کارکنان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، یہ ریاستی جبر اور تشدد کی بدترین مثال ہے، اطلاعات کے مطابق ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی مذاکرات کے لیے تیار تھے، حکمرانوں نے مظاہرین سے بات چیت کیوں نہیں کی؟ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اظہار رائے اور احتجاج کو روکنے کے لیے حکومت جس ڈگر پر چل پڑی ہے وہ انتہائی خطرناک ہے، عوام شدید غم و غصہ میں مبتلا ہیں۔ جماعت اسلامی کی جانب سے باربار حکومت و ریاست کو اس جانب متوجہ کیا گیا ہے۔ ہم جاں بحق افراد کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں، ٹی ایل پی گرفتار قیادت اور کارکنان کو فوری رہا کیا جائے۔ واقعہ کی شفاف و غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں