مریدکے واقعہ، ملی یکجہتی کونسل سندھ کے وفد کی مفتی منیب الرحمٰن سے اہم ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 16th, October 2025 GMT
ملاقات کے بعد مفتی منیب الرحمٰن، اسد اللہ بھٹو، علامہ قاضی نورانی اور دیگر رہنماؤں نے سانحہ مریدکے اور عالمی تناظر میں مشترکہ پریس بریفینگ دی۔ اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے وفد نے صوبائی صدر اسداللہ بھٹو اور صوبائی جنرل سیکٹری علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی کے ہمراہ سانحہ مریدکے اور وطن عزیز کو درپیش داخلی اور خارجی حالات کے تنازعہ میں مفتی اعظم پاکستان مفتی منیب الرحمٰن سے کراچی میں اہم ملاقات کی، اس موقع پر جمعیت علماء پاکستان یوتھ ونگ کے صدر راؤ عبدالرحمٰن ، سابق ایم این اے محمد حسین محنتی اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ باہمی مشاورت اور غوروخوص کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ارباب اختیار اور علماء دانشمندانہ فیصلے کریں، رویوں میں اعتدال اور ایک دوسرے کے مؤقف کو سمجھنا وقت کی ضرورت ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کے تمام طبقات کے ساتھ مساویانہ سلوک کرے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے حد سے زیادہ طاقت کے استعمال کا نتیجہ ہے، معاملات کے حل کیلئے قومی مشاورت کی ضرورت ہے، پاکستان کی مغربی اور مشرقی سرحدوں کی صورتحال کسی بھی احتجاج کی متحمل نہیں۔
مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ افغانستان کی حکومت اپنے رویوں پر غور کرے اور اپنے محسنوں کو مخالف نہ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے کے زخمیوں کا علاج معالجہ اور شہدا کی تدفین باوقار طریقے سے کی جائے، حکومت اپنا قانونی حق استعمال کرے، لیکن جبر سے گریز کرے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی نگرانی میں اعلیٰ عدالتی کمیشن قائم کرے اور حقائق سامنے لائے جائیں، تاکہ افواہوں کو پھیلنے کا موقع نہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے مدارس، مساجد اور علماء کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے، تاکہ ریاست پر علماء کا مزید اعتماد بڑھے۔ اس موقع پر علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی نے کہا کہ عنقریب ملک بھر کی دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین، علماء مشائخ، مدارس کے مہتمیم اور درگاہوں کے سجادہ نشینوں کا قومی مشاورتی اجلاس بلا کر وطن عزیز کے استحکام اور دینی اقدار کے تحفظ کیلئے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مفتی منیب الرحم ن انہوں نے کہا کہ سانحہ مریدکے
پڑھیں:
اسد قیصر کا دوٹوک مؤقف:اگر ہمیں جینے نہ دیا گیا تو پھر ہم بھی کسی کو سکون سے نہیں رہنے دیں گے
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے صوابی کے علاقے ٹوپی میں نئے بس اسٹینڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں حکومت اور ریاستی اداروں سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی آئین و قانون کو ماننے والی جماعت ہے، مگر اگر انہیں جینے کا حق نہ دیا گیا تو پھر دوسروں کے لیے بھی حالات آسان نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ آئین اور قانون کو ایک اور موقع دینے کے خواہش مند ہیں، لیکن انہیں دیوار سے نہ لگایا جائے۔ اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان جو اس ملک کے سابق وزیر اعظم ہیں، ان کے ساتھ ناروا سلوک ہو رہا ہے اور ان کے خاندان تک کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ جیل مینول کے مطابق ہر قیدی کو ملاقات کا حق حاصل ہے۔
افغانستان سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ کوئی حل نہیں، سفارت کاری ہی بہتر راستہ ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ جو ممالک امن کی کوششیں کر رہے ہیں، وہ اپنے کردار کو جاری رکھیں، کیونکہ خیبر پختونخوا اب مزید جنگوں کا بوجھ اٹھانے کے قابل نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ مسلسل بدامنی کے باعث صوبے میں کاروبار تباہ ہو چکے ہیں، سرمایہ کار نقل مکانی کر رہے ہیں، اور خیبر پختونخوا کے شہری اپنے معاشی حقوق سے مسلسل محروم ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق جب تک افغانستان اور وسطی ایشیا کے ساتھ تجارت بحال نہیں ہوتی، اس وقت تک پشاور کا کاروباری طبقہ لاہور اور کراچی کے تاجروں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
آخر میں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر علاقے میں نئی جنگ کی بنیاد رکھی گئی تو عوام مزید اس Bojh کو برداشت نہیں کریں گے، کیونکہ وہ پہلے ہی بے شمار بحرانوں کا شکار ہیں اور اب انہی راستوں کا مطالبہ کر رہے ہیں جو امن اور خوشحالی کی طرف لے جائیں۔