۔27 ویں ترمیم کیلیے کھینچ تان کر اکثریت حاصل کی جارہی ہے،فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کھینچ تان کر دو تہائی اکثریت حاصل کی جا رہی ہے جس کا نقصان ہوگا، ایسے اقدامات جمہوریت اور پارلیمنٹ کی توہین ہیں، 18ویں ترمیم میں اگر صوبوں کے اختیارات کم کرنے کی کوشش کی گئی تو مخالفت کریں گے۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں27 ویں ترمیم کے معاملے پر بات ہوئی، حکومت کی طرف سے 27ویں آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا‘ 26 ویں ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دست بردار ہوئی تھی، ہم یہ واضح کردیں گے 27ویں ترمیم میں اگر 26 ویں ترمیم سے نکالی گئی شقوں کو شامل کیا گیا تو مخالفت کریں گے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ صوبوں کے حق پر ڈاکا نہیں ڈالنے دیں گے، صوبوں کے حقوق میں اضافہ کیا جاتا ہے، کمی نہیں، ہم صوبوں کو مزید بااختیار بنانے کے حامی ہیں‘18 ویں ترمیم میں کوئی 2 فریق ایک دوسرے کے مخالف نہیں تھے، تمام لوگ متفق تھے، جتنی ترامیم ماضی میں ہوئیں ان تمام ترامیم کا ایک ایک کرکے جائزہ لیا گیا، پورے پارلیمنٹ نے اسے متفقہ طور پر پاس کیا ہر پارٹی نے اپنا حصہ شامل کیا۔فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو ہم نے کبھی بھی عوام کی نمائندہ نہیں کہا، مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بھی کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے، مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، سود کے خاتمے کے لیے کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ویں ترمیم میں فضل الرحمن
پڑھیں:
اپوزیشن 27ویں ترمیم پر حکومت سے کسی قسم کی بات چیت کا حصہ نہ بنے،حافظ نعیم الرحمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-18
سوات/مردان(نمائندگان جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ تعلیم سے محروم رکھ کر حکمران طبقات نے نوجوانوں کا استحصال کیا۔ نوجوانوں کو آئینی ترامیم کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔ 26ویں ترمیم کے موقع پر مسٹر اور مولانا ایک ہوگئے، اب پھر وہی گردان شروع ہونے جارہی ہے۔ بنوقابل سے تعلیمی انقلاب آئے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوات کبل میں بنو قابل پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ہزاروں طلبہ و طالبات نے الخدمت پاکستان کے تحت ہونے والے مفت آئی ٹی کورسز میں داخلے کا امتحان دیا۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا شمالی عبدالواسع اور دیگر قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔ قبل ازیں انہوں نے مردان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کیا۔ نائب امیر ڈاکٹر عطاالرحمن، امیر خیبر پختونخوا شمالی عبدالواسع، صدر مردان بار آصف اقبال بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے موقع پر حکمرانوں کی آنیاں جانیاں لگی رہیں، نتیجہ عدلیہ کی غلامی کی صورت میں نکلا، اب 27ویں ترمیم پر بھی وہی سلسلہ شروع ہوگیا ہے، نتیجہ پھر عوام کے استحصال کی صورت میں نکلے گا۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 12 برس سے ایک ہی جماعت حکمرانی کررہی ہے، صوبے میں 50 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں، صوبائی حکومت اس کا جواب دے، صوبائی حکومتوں کا 12 سو ارب کا تعلیمی بجٹ کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے، نئی نسل حکمران طبقات کے خلاف متحد ہوجائے اور ان سے اپنا حق مانگے۔ جماعت اسلامی مطالبہ کرتی ہے کہ حکمران تعلیم کو کاروبار مت بنائیں، نئی نسل کو مفت تعلیم دی جائے، ہم حکمرانوں سے عوام کا حق بھی مانگیں گے اور اپنے حصے کی شمع بھی روشن کرتے رہیں گے۔ مردان ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ فارم 47 کی پارلیمنٹ اگر آئین سے چھیڑچھاڑ اور انصاف کا خون کرے تو وکلا اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جائیں۔ 27 ویں ترمیم کے بارے میں ہمارا موقف واضح ہے اس پر کسی قسم بات چیت کا حصہ نہیں بنیں گے اور جو جماعت اس میں حصہ لے گی وہ ترمیم کی حمایت کے مترادف ہوگی۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عدالتی نظام میں پیوند کاری کی نہیں تبدیلی کی ضرورت ہے جو وقت کا تقاضا ہے 27 ویں ترمیم بھی 26 ویں ترمیم کی طرح ہوگی، کسی کو معلوم نہیں کہ اس میں کیا ہے اور اصل ڈرافٹ کہاں سے آئے گا یہ آئین کے ساتھ کھلواڑ ہے اور اس سے عدلیہ مزید کمزور ہوگی،شنید ہے 27 ویں ترمیم میں ججز کے تبادلہ میں ان کی رائے ختم کی جارہی ہے حکومت مرضی کے فیصلے لینے کے لیے اس قسم کے اقدامات کررہی ہے لیکن حکومت یاد رکھے جس معاشرے سے عدل نکل جائے وہاں انصاف ممکن نہیں۔امیرجماعت اسلامی نے کہا کہ اس وقت پونے 3 کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور سرکاری اسکولوں کو این جی اوز کے حوالے کیا جارہا ہے، تعلیم خیرات نہیں عوام کا بنیادی حق ہے ،اسے طبقات میں تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست عہدوں کا نہیں عوام کا نام ہے۔ سیاسی جماعتوں کے مابین اختلافات اس بات پر ہوتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ صرف ان کے سر پر ہاتھ رکھے دوسروں کے سر پر نہ رکھے پارلیمنٹ کا کام صرف کسی کی ملازمت میں توسیع اور اپنے تنخواہوں میں اضافہ نہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ ہورہا ہے اور عوام کا کوئی پرسان حال نہیں مراعات یافتہ طبقے نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر قوم کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ ایک فیصد لوگ 99 فیصد لوگوں پر حکمرانی کررہے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم سازش کے ذریعے اقتدار میں آنے پر یقین نہیں رکھتے، رائے عامہ ہموار کرکے اقتدار میں آنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے عوام کو تیار کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا کی غلامی کی پالیسی پر جب تک نظر ثانی نہیں کی جاتی اس وقت تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ افغانستان اور پاکستان 2 الگ الگ ملک ہیں اور افغانستان کے ساتھ با معنی مذاکرات کرنے ہوں گے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جمہوریت کی علمبردار جماعتوں میں خود جمہوریت کا فقدان ہے، وراثت وصیت اور شخصیات پر پارٹیاں چل رہی ہیں، ملک میں جمہوریت اس وقت مستحکم ہوگی جب سیاسی جماعتوں میں جمہوریت ہوگی۔
سوات: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کبل میں ’’ بنوقابل‘‘ تقریب سے خطاب کررہے ہیں