مسلمان گناہوں سے باز آجائیں اور تقویٰ اختیار کریں، امام مسجدالحرام کا پیغام
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر عبد اللہ بن عواد الجہنی نے مسلمانوں کو تقویٰ اختیار کرنے اور گناہوں سے باز آنے کی تلقین کی ہے۔
آج خطبہ جمعہ میں انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا اور اتنے ہی اعمال کا مکلف بنایا جتنا ہم برداشت کرسکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں اللہ کے احکام کی پیروی کرنی چاہیے، اس کی منع کردہ چیزوں سے بچنا چاہیے، اور قرآنِ کریم کی ہدایات کو سمجھنا چاہیے۔ قرآن ہمیں نجات کے راستے دکھاتا ہے، اس میں فرائض، فضائل اور اصلاحی تعلیمات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں سعودی وزارت اسلامی امور اور پاکستانی وزارت مذہبی امور کے درمیان معاہدہ
ڈاکٹر الجہنی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بہت سے لوگ اللہ کے احکام کو نظرانداز کرتے ہیں، اس کے منع کردہ کاموں کو انجام دیتے ہیں، اور اس کی نگرانی سے غافل ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جو لوگ نماز ترک کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا نہیں کرتے، روزے کی حرمت پامال کرتے ہیں، اور حج میں تاخیر کرتے ہیں، ان کے لیے قیامت کے دن سخت عذاب ہوگا۔ زنا، شراب نوشی اور سود جیسے گناہوں کے مرتکب افراد کے لیے دردناک سزا کا ذکر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جو لوگ دوسروں کے عیب تلاش کرنے کے بجائے اپنے گناہوں کی اصلاح کرتے ہیں، وہی کامیاب ہوتے ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی زبان کو دوسروں کی عزت و ناموس پر حملہ کرنے سے روکیں، کیونکہ اللہ ہر کہنے والے کی بات کو سن رہا ہے۔
انہوں نے ابن عثیمین رحمہ اللہ کا قول نقل کیاکہ مومن کو ایذا پہنچانا بڑا گناہ ہے، چاہے وہ قول سے ہو یا فعل سے ہو۔
یہ بھی پڑھیں سعودی تعاون سے بننے والی مظفرآباد کی سب سے بڑی مسجد
آخر میں امام و خطیب نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں کو مومنین کی محبت سے بھر دے، اور ہمیں اپنی زندگی کے باقی ایام میں اعمالِ صالحہ کی توفیق عطا فرمائے۔ نیز انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کی: ’رحم کرو، تم پر رحم کیا جائے گا، اور معاف کرو، تمہیں معاف کیا جائے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews تقویٰ ڈاکٹر عبداللہ بن عواد الجہنی عبادت قرآن کریم گناہوں سے بچیں مسجد الحرام مسلمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تقوی مسجد الحرام وی نیوز انہوں نے کرتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
مسلم امہ کو کمزور کرنیکی سازشوں کے خلاف اتحاد کی ضرورت ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے سپریم کورٹ کیجانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دیگی۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکام کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد آج بڈگام کا دورہ کیا اور معروف اور معتبر عالم دین آغا سید محمد باقر الموسوی النجفی کے انتقال پر ان کے اہل خانہ سے تعزیت کی۔ انہوں نے مرحوم عالم دین کے بیٹوں آغا سید احمد موسوی، آغا سید ابو الحسن اور آغا سید حسن الموسوی الصفوی اور دیگر معزز اراکین خاندان سے ملاقات کر کے تعزیت کی اور ان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے میرواعظ عمر فاروق نے مرحوم عالم دین کی دینی، علمی اور فکری خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے انتقال کو جموں و کشمیر کے مذہبی و علمی حلقے کے لئے ایک بڑا نقصان قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب کوئی عالم دین اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو وہ علم، رہنمائی اور فکری وراثت چھوڑ کر جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جلیل القدر شخصیات کے لیے بہترین خراج یہی ہے کہ ہم ان سے تحریک لیں اور بحیثیت امتِ مسلمہ ثابت قدمی اختیار کریں۔
میرواعظ کشمیر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ آج مسلمانوں کو مختلف سطحوں پر فرقہ وارانہ، سیاسی اور سماجی طور پر تقسیم کرنے کی منظم کوششیں جاری ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ کو مسلمانوں کی دینی و ملی شناخت پر ایک اور حملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حساس مسئلے پر بات چیت کے لئے متحدہ مجلس علماء جموں و کشمیر کو بھی حکام نے اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے باوجود ہم وادی کشمیر سے جموں اور لداخ تک متحد ہیں اور اس ناانصافی پر مبنی قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں آگے بڑھیں گے۔
میرواعظ عمر فاروق نے سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے وقف معاملے پر دی گئی عبوری راحت کو خوش آئند قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ عدالت عظمیٰ مسلمانوں کے آئینی اور مذہبی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے اس متعصبانہ قانون کو کالعدم قرار دے گی۔ اپنی مسلسل نظربندی پر بات کرتے ہوئے میرواعظ نے سخت افسوس کا اظہار کیا کہ انہیں بار بار تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کی نماز کی ادائیگی سے روکا جا رہا ہے اور اہم دینی مواقع پر مسجد کے دروازے بند کئے جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا "میں نے اپنی طویل اور بلاجواز خانہ نظربندی کے خلاف معزز ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے اور اس ہفتے اس پر سماعت متوقع ہے"۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ عدالت حکومت کو اس غیر منصفانہ مداخلت سے باز رہنے کی ہدایت دے گی اور میرے مذہبی حقوق کا تحفظ کرے گی۔