الیکشن کمیشن نے شاہد خاقان عباسی کی جماعت کو رجسٹر کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی جماعت کو رجسٹر کر لیا۔
نجی ٹی وی دنیا نیوز کے مطابق عوام پاکستان پارٹی کی رجسٹریشن کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، الیکشن کمیشن کے مطابق شاہد خاقان عباسی عوام پاکستان کے کنوینئر ہیں، مفتاح اسماعیل عوام پاکستان کے سیکرٹری جنرل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے عوام پاکستان پارٹی کے انٹراپارٹی الیکشنز تسلیم کرلئے، عوام پاکستان نے 26 جون کو انٹرا پارٹی الیکشنز کی تفصیلات جمع کرائی تھیں۔
الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کی تعداد 168 ہوگئی، پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات تاحال تسلیم نہ ہوئے، پی ٹی آئی بطور جماعت الیکشن کمیشن کی فہرست میں موجود ہے۔
قومی سٹار محمد آصف نے سارک سنوکر چیمپئن شپ جیت لی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عوام پاکستان الیکشن کمیشن
پڑھیں:
پانی ہماری ناگزیر ضرورت ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ بھارت کےساتھ سیزفائرتوہوئی ہےلیکن امن ابھی حاصل نہیں ہوا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دارایٹمی ریاست ہے، سندھ طاس معاہدےکی معطلی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پانی روکنا اعلان جنگ تصورہوگا، پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اورسفارتکاری کے ذریعے مسائل کے حل کی بات کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت یکطرفہ طورپرسندھ طاس معاہدے کو معطل یاختم نہیں کرسکتا، پانی ہماری ناگزیرضرورت ہے، اس پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بلاول بھٹو بھارت کےساتھ کشمیرسمیت تمام مسائل پرمذاکرات چاہتےہیں، تمام مسائل کا حل کشمیر سے ہو کر نکلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، بھارت مس انفارمیشن اورڈس انفارمیشن پھیلا رہا ہے، صدرٹرمپ کو سیز فائر کا کریڈٹ جاتا ہے، صدرڈونلڈٹرمپ کا جنگ بندی کے حوالے سے کردار لائق تحسین ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے بغیر شواہد پہلگام واقعہ کا الزام پاکستان پرعائد کردیا، ہم نے پہلگام پرغیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت کے پاس پانی روکنےکی صلاحیت ہی نہیں ہے، دونوں جوہری ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کے لیے کوئی میکنزم موجود نہیں۔