دشمن کو جواب دینے کیلئے ایران کو علاقائی اتحادیوں کی ضرورت نہیں، جنرل حسین سلامی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اپنے ایک خطاب میں انقلابی گارڈز کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر انسان سر سے پیر تک اسلحے سے لدا ہو اور دل مردہ ہو تو کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ جنرل "حسین سلامی" نے کہا کہ اسرائیل کی حماقتوں کے بعد ہم اپنے اتحادیوں سے کہہ سکتے تھے اس ناجائز رژیم کو جواب دیں۔ تاہم ہم نے فیصلہ کیا کہ شام و لبنان سے ایک بھی میزائل اسرائیل کی جانب نہ داغا جائے بلکہ ہم اس کا خود جواب دیں گے۔ یہ عمل ہماری خود مختاری کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری عوام ہم پر آپریشن "وعدہ صادق 3" کے لئے بہت زیادہ دباو ڈال رہی ہے۔ ہماری عوام کا یہ مطالبہ، ہماری سخت بحرانوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت اور قومی سلامتی میں اُن کی دلچسپی کی وجہ سے ہے۔ ہماری عوام مشکلات کو بخوبی سمجھتی ہے اور انہیں دلچسپی ہے کہ ہم ہمیشہ ہر میدان میں اپنی طاقت و اقتدار کا اظہار کریں۔ جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے ہماری عوام اندھی ہو جائے۔ یہ ہماری ذمے داری ہے۔ کامیابی صرف ثابت قدمی اور محکم ایمان سے نصیب ہوتی ہے۔ اگر انسان سر سے پیر تک اسلحے سے لدا ہو اور دل مردہ ہو تو کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔
جنرل حسین سلامی نے کہا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ وہ لوگوں کے ذہنوں میں ایران کے متعلق یہ رائے بنائے کہ حالیہ علاقائی تبدیلیوں کی وجہ سے ایران کمزور ہو گیا ہے اور اپنے علاقائی اتحادیوں کو کھو بیٹھا ہے۔ لیکن اگر مقاومتی ممالک ہماری بیساکھیاں ہوتے تو شہید قاسم سلیمانی اور ان جیسے دیگر کمانڈروں کی شہادت کے بعد ہم ان ممالک کے سہارے زندہ ہوتے۔ حالانکہ ہم نے پہلے دن سے ہی یہ عزم کیا ہوا ہے کہ ہر مقاومتی ملک اپنے مفادات کو دیکھ کر اپنے فیصلے کرے گا اور دوسروں پر انحصار نہیں کرے گا۔ انہوں نے ایران کی داخلی صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس قدر طاقت ور ہیں کہ دشمن کو اپنی سرزمین سے ہی جواب دے سکتے ہیں۔ اگر ایسا نہیں تو آپریشن "وعدہ صادق 1، 2" کی کوئی ضرروت ہی نہیں تھی۔ ہم یہ کارروائیاں کسی دوسرے عناصر سے بھی کروا سکتے تھے۔ تاہم ہم ایک طاقت کے طور پر اپنے دشمنوں سے خود ہی حساب باک کرتے ہیں۔ یہ ہمارے استقلال کی نشان دہی کرتا ہے۔ بطور مثال جب جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کیا گیا تو ہم نے اپنی سرزمین سے علی الاعلان امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ ہم شام سے کوئی عسکری فائدہ نہیں اٹھاتے تھے کہ وہاں سابقہ نظام کے جانے سے ہمیں کوئی تشویش ہو۔ ہماری مزاحمت بنیادی ایرانی عزم، طاقت و فیصلوں پر مشتمل ہے اور مکمل خود مختار ہے۔ ہم ایک ایسی قوم ہیں کہ جب ہم میزائل داغتے ہیں تو ڈالر و پٹرول کی قیمت میں تبدیلی آتی ہے۔ یہ امر ہماری طاقت کا مظہر ہے۔ دشمن چاہتا ہے کہ ہم اُس سے خوفزدہ ہوں لیکن ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔ ہم اس وقت طاقت و عزت کے راستے پر گامزن ہیں۔ ہم اس وقت ایرو سپیس ٹیکنالوجی میں نت نئی ایجادات اور میزائل بنا رہے ہیں۔ ہماری انگلیاں بندوقوں کے ٹریگر اور ہمارے بدن پر جنگی لباس ہے۔ اسرائیل کے بارے میں جنرل حسین سلامی نے کہا کہ آج صیہونی رژیم نہ تو اقتصادی میدان میں کوئی اہم پیشرفت کر رہی ہے اور نہ ہی سکیورٹی کے میدان میں۔ خطرے کے الارم ہمیشہ اس کی کالونیوں میں گونجتے رہتے ہیں۔ یمنی میزائل اکثر صیہونی اہداف کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی رژیم امریکہ کے بغیر ایک دن بھی نہیں چل سکتی۔ اس کے حکام دنیا میں قابل نفرت بن چکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنرل حسین سلامی ہماری عوام نے کہا کہ کہا کہ ہم ہے اور
پڑھیں:
عرب اسلامی سربراہی اجلاس۔۔ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرانے کا مطالبہ
عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی( سیکریٹری جنرل عرب لیگ ) دہرا معیار ترک کرنا ہوگا(عراقی وزیراعظم ) جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے( مصری صدر) اسرائیل کو کٹہرے میں لانا چاہیے، اتحاد نہ کیا تو بربریت نہیں رکے گی،شہباز شریف
فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر( صدرمحمود عباس)آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا(ترک صدر)اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ،متفقہ اعلامیہ قطر جاری
دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں مسلم ممالک نے کہا ہے کہ قطرپر اسرائیلی حملہ خطے میں امن کی کوششوں کیلیے دھچکا ہے، قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی مذمت کی جاتی ہے۔دوحا میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اورردعمل کیلئے اس کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہے، غیرجانبدار ثالث پر حملہ امن کی کوششوں کے لیے خطرہ ہے ، قطر پر مزید حملوں کی اسرائیلی دھمکیوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔اعلامیے میں حملے سے نمٹنے میں قطر کے مہذب اور دانشمندانہ مؤقف کی تعریف اور غزہ میں جارحیت روکنے کیلئے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت کی گئی۔قبل ازیں دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹراورعالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا، اور مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردیں،مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا۔دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کی دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطرکی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطرنے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔امیر قطر کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔شیخ تمیم بن حمدالثانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں، مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا۔دریں اثنا سیکریٹری جنرل عرب لیگ احمد ابوالغیط نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ایسے وقت میں اکٹھے ہوئے ہیں جب خطے کو بہت چیلنجز درپیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی دہشت گردی نے صورتحال کو گمبھیرکردیا ہے، فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہم سب کی ذمے داری ہے۔سیکریٹری جنرل عرب لیگ نے کہا کہ عالمی برادری کوجنگی جرائم پر اسرائیل کی جوابدہی کرنا ہوگی۔عراق کے وزیراعظم محمد شیاع السودانی نے ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جارحیت نے خطے کے مسائل کو سنگین کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پرعالمی برادری کی خاموش معنی خیز ہے، عالمی برادری کو دوہرا معیار ترک کرناہوگا۔عراقی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی مظالم، اور بھوک، تباہ حال انفرااسٹرکچرنے غزہ میں زندگی مشکل کردی ہے۔محمد شیاع السودانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اقدامات ہماری اجتماعی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں۔مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہم اجلاس طلب کرنے پر امیر قطرکا مشکورہوں، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنزکراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔مصری صدر نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیل کو کوئی استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے، جبر اور تشدد سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔فلسطین کے صدرمحمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پارکرچکے ہیں، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر ہے۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے اجلاس سے اپنے خطاب میں کہا کہ قطرکے ساتھ مکمل یکجہتی کااظہارکرتے ہیں، مسلمان ملکوں کی طرف سے قطر کے ساتھ اظہار یکجہتی قابل ستائش ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، اسرائیل سمجھتاہے کہ اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی کانہ رکنے والا سلسلہ جاری ہے، نسل کشی،قبضہ،بھوک اور تشدد اسرائیل کی پالیسی ہے، کھلی جارحیت اور جرائم پر صہیونی حکومت کو رعایت نہیں دی جاسکتی۔ترک صدر نے کہا کہ مسلمان ملکوں کو اپنی صفوں میں اتحاد کے ذریعے آگے بڑھنا ہے، آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کیلئے ہمیں باہمی تعاون بڑھانا ہوگا۔رجب طیب اردوان نے کہا کہ او آئی سی فریم ورک کے تحت اسرائیل کوعالمی عدالت انصاف میں لانے کیلئے حکمت عمل وضع کی جائے۔