بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لئے اچھی خبر
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کو بڑے ریلیف کی خبر سنادی اور امید ظاہر کی ایک ماہ ریلیف مل جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے 30 دن میں آئی پی پیز کے ساتھ معاملات مکمل ہونے کی توقع ظاہر کردی۔
سابق نگراں وزیر نے کہا کہ امید ہے ایک ماہ میں بجلی 10 روپے فی یونٹ سستی ہوجائے گی، بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کوایک ہزار ارب روپےادا کیے جا رہے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے والے آئی پی پیز کو10 روپے یونٹ کیپسٹی پیمنٹ ادا کیے جا رہے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ اس معاملے پر ٹاسک فورس قائم کی گئی، اب ایک ایک پاور پلانٹ کو دیکھا جا رہا ہے، جو پاور پلانٹ جتنی بجلی بنا رہے ہیں اتنی ادائیگی کی جائے۔
سابق وزیر کا کہنا تھا کہ یکم جولائی 2024 سے آئی پی پیز کو کیپسٹی پیمنٹ کا معاملہ اٹھایا تھا ، کئی آئی پی پیز بجلی نہیں بناتے لیکن پیسے لے جاتے ہیں۔
گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کا اثر عام آدمی تک پہنچ چکا۔
اویس لغاری نے کہاتھا کہ بجلی کی قیمت 10 سے 12 روپے فی یونٹ کم کرسکتے ہیں، خواہش ہے کہ بجلی کا ریٹ 50 روپے کم ہو جائے، بگاس کے 8 پلانٹس کا جائزہ لینے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ مزید 16 پلانٹس کی نظرثانی بھی کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ بجلی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں، گیارہ سو ارب روپے کی بچت کرچکے، مزید پندرہ آئی پی پیز کے معاہدوں کو کابینہ میں لے جارہے ہیں اب حکومتی پاور پلانٹس کی باری ہے، تمام آئی پی پیز کے معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔
مزیدپڑھیں:نئی پابندی ! سرکاری ملازمین کے بجٹ تخمینوں پر کام شروع
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آئی پی پیز پی پیز کے رہے ہیں جا رہے تھا کہ
پڑھیں:
گرین لائن کا دوسرا مرحلہ ایک سال میں مکمل کیا جائے گا، احسن اقبال
وفاقی وزیر نے کہا کہ کے فور پانی کا منصوبہ، جو ابتدا میں وفاقی اور صوبائی حکومت کا مشترکہ منصوبہ تھا 25 ارب روپے کی لاگت سے، اب مکمل طور پر وفاقی حکومت فنڈ کر رہی ہے، ہم تمام بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں جیسے کے فور، این 25 اور کراچی حیدرآباد موٹروے کو ہم آہنگ کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کراچی میں گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کے بریفنگ سائٹ کا دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر ٹی کی ترقی شہر کے تاریخی ورثے اور ثقافتی ڈھانچے کو نقصان پہنچائے بغیر کی جائے۔ وزیر کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی جانب سے این او سی کے اجرا، سروس روڈ کی منتقلی، کے ایم سی کی 12 انچ پانی کی لائن کی منتقلی اور نالوں سے متعلق امور پر تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی انفراسٹرکچر منہدم ہوگا اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور اس منصوبے کی مثر تکمیل کے لیے کے ڈبلیو ایس بی، کے ایم سی، پی آئی ڈی سی ایل اور دیگر متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطہ اور ہم آہنگی ضروری ہے۔
پراجیکٹ کے پس منظر پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر احسن اقبال نے بتایا کہ سابق وزیرِاعظم میاں نواز شریف نے 29 ارب روپے مالیت کا گرین لائن کا پہلا مرحلہ کراچی کے عوام کے لیے تحفے کے طور پر دیا، جبکہ دوسرا مرحلہ جو وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے تحفہ ہے 1.8 کلومیٹر طویل ہے اور اس کی لاگت تقریبا 5.5 ارب روپے ہے، یہ منصوبہ کچھ عرصے سے عدالتی کارروائیوں کے باعث رکا ہوا تھا جو اب حل ہو چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وزیرِاعلی سندھ نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور وہ کے ایم سی کے تحفظات کے ازالے کے لیے میئر کراچی سے مشاورت کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل ہو تاکہ کراچی کے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جا سکیں۔