خواتین کی تعلیم پر عالمی کانفرنس کااثر افغانستان پر بھی پڑے گا،سیکرٹری تعلیم
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی سیکرٹری تعلیم محی الدّین وانی نے کہاہے کہ خواتین کی تعلیم پر انٹرنیشنل کانفرنس کے نتیجے میں افغان حکومت کو بھی پیغام جائے گا کہ وہ خواتین کی تعلیم پر عائد پابندیاں ہٹائیں۔
وائس آف امریکہ کودیئے گئے انٹرویومیں محی الدین وانی نے کہاکہ غلط تاثرپیداکیاجارہاہے کہ اسلامی دنیایااسلام لڑکیوں کی تعلیم کی حوصلہ شکنی کرتاہے،اس کانفرنس کاانعقاد اس منفی تاثر کو زائل کرنے کے حوالے سے اجتماعی کوشش ہے،کانفرنس میں مختلف ممالک سے علماء ،مشائخ،تعلیمی ماہرین شرکت کررہے ہیں کانفرنس میں واضح پیغام دیاجائے گاکہ مسلمان ممالک یااسلام خواتین کے تعلیم کے خلاف نہیں اور اگرکہیں یہ مسئلہ درپیش ہے تو اس کا اسلامی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہاکہ کانفرنس کے اختتام پر اسلام آباداعلامیہ جاری کیاجائے گاجسے پوری مسلم امہ خواتین کی تعلیم کی حمایت کی توثیق کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وزارت خارجہ کے ذریعے افغانستا ن کو کانفرنس میں شرکت کی درخواست بھجوائی ہے،اس کانفرنس کے اثرات افغانستان پر بھی مرتب ہوں گے ۔انہوں نے کاکہ کانفرنس میں ملالہ یوسف زئی کا شرکت کرناانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کانفرنس میں
پڑھیں:
جماعت اسلامی ہند کا بھارت میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند نے بھارت بھر میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جنسی جرائم پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نئی دلی میں پارٹی کے مرکزی دفتر میں ماہانہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تین حالیہ واقعات کا ذکر کیا، مہاراشٹر میں ایک خاتوں ڈاکٹر کی خودکشی جس نے ایک پولیس افسر پر زیادتی کا الزام لگایا تھا، دلی میں ایک ہسپتال کی ملازمہ جسے ایک جعلی فوجی افسر نے پھنسایا تھا اور ایک ایم بی بی ایس طالبہ جسے نشہ دیکر بلیک میل کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارتی معاشرے میں بڑے پیمانے پر اخلاقی گراوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ انہوں نے بہار اسمبلی انتخابات میں نفرت انگیز مہم، اشتعال انگیزی اور طاقت کے بیجا استعمال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابات کا موضوع ریاست کی ترقی، صحت، امن و قانون اور تعلیم ہونا چاہے، الیکشن کمیشن کو اس ضمن میں اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ ووٹ دینا صرف ایک حق نہیں بلکہ ایک ذمہ داری بھی ہے، یہ جمہوریت کی مضبوطی اور منصفانہ معاشرے کے قیام کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو چاہیے کہ وہ سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کا انتخاب ان کی کارکردگی، دیانت داری اور عوام مسائل جیسے غربت، بے روزگاری، تعلیم، صحت اور انصاف کی بنیاد پر کریں نہ کہ جذباتی، تفرقہ انگیز یا فرقہ وارانہ اپیلوں کی بنیاد پر۔ نائب امیر جماعت اسلامی نے بھارتی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ انتخابات کو آزادانہ اور منصفانہ بنانے کیلئے ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے۔ بہار میں اسمبلی انتخابات 6 اور 11نومبر کو ہو رہے ہیں۔
پریس کانفرنس سے ایسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سوال رائٹس (اے پی سی آر) کے سیکرٹری ندیم خان نے خطاب میں کہا کہ دلی مسلم کشن فسادات کے سلسلے میں عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر بے گناہ طلباء کو پانچ برس سے زائد عرصے سے قید کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دراصل عدالتی عمل کے ذریعے سزا دینے کے مترادف ہے۔ ندیم خان نے کہا کہ وٹس ایپ چیٹس، احتجاجی تقریروں اور اختلاف رائے کو دہشت گردی قرار دینا آئین کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے غلط استعمال سے ایک جمہوری احتجاج کو مجرمانہ فعل بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کی آزادی جمہوریت کی روح ہے، اس کا گلا گھونٹنا ہمارے جمہوری ڈھانچے کیلئے تباہ کن ہے۔