کرم امن معاہدے کو کچھ عناصر نے سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کی،محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
اسلام آباد: سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ملاقا ت کررہے ہیں
اسلام آباد (ان لائن) وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ کرم امن معاہدے پر تمام فریقین کو اعتماد میں لیا گیا تاہم بعض عناصر نئے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقات میں کیا ،اس موقع پر وزیرداخلہ محسن نقوی نے مولانا فضل الرحمن کی خیریت دریافت کی اور ا مولانا فضل الرحمن کی صحت کے حوالے سے نیک خواہشات کا اظہار کیا ،ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور ملک کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا ،ملاقات میں خیبرپختونخوا خصوصا کرم میں قیام امن کیلیے اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی،اس موقع پر وزیر داخلہ محسن نقوی اور مولانا فضل الرحمن نے امدادی اشیاء کے قافلوں کی پارا چنار آمد پر اطمینان کا اظہار کیاہے، اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ کرم میں قیام امن کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا ہے مگر بعض عناصر نے جان بوجھ کر کرم ایشو کو غلط رنگ دیا ، انہوں نے کہا صورتحال کی بہتری کیلیے گرینڈ جرگہ کی مخلصانہ کاوشوں کو سراہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے دیرینہ نیاز مندی ہے اور پاکستان کی سیاست میں مولانا فضل الرحمن کا مثبت کردار قابل تعریف ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن محسن نقوی نے کہا
پڑھیں:
رانا ثناء اللہ نے مودی کی سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیدیا
نئی دہلی: وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں اور دہشت گردی میں ملوث ہونے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی کے پاگل پن سے کوئی اچھی توقع نہیں رکھی جا سکتی۔
رانا ثناء اللہ نے واضح کیا کہ بھارت کو معلوم ہے کہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور پاکستانی افواج دنیا کی بہترین فورسز میں سے ایک ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کو پاکستانی افواج کی صلاحیت کا اندازہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے حالیہ حکومتی اعلامیے کو قوم کی تیاری کا عکاس قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو کسی بھی ایڈونچر کی سزا بھگتنا پڑے گی اور بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کا ہاتھ ہے اور کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے گرفتاری اس کا واضح ثبوت ہے۔
سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1960 میں عالمی گارنٹرز کی موجودگی میں طے پانے والا یہ معاہدہ کوئی فریق یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کر سکتا۔
انہوں نے مودی کی جانب سے اس معاہدے پر عملدرآمد روکنے کی کوشش کو “پاگل پن” قرار دیا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستان واپس پہنچ چکے ہیں اور وہ قومی ہم آہنگی کی سوچ رکھتے ہیں اور انہوں نے صدر آصف زرداری سے بھی قومی یکجہتی کی توقع ظاہر کی۔
نہروں کے تنازع پر انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو نے اتفاق کیا ہے کہ صوبوں کے مسائل اتفاق رائے سے حل کیے جائیں گ اور۔ اس سلسلے میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کو ہوگا، جس میں چاروں صوبوں کے ماہرین شریک ہوں گے تاکہ ٹیکنیکل معاملات کو واضح کیا جا سکے۔
انہوں نے زور دیا کہ نہروں کا معاملہ باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا اور کوئی بھی فیصلہ صوبوں کی رضامندی کے بغیر نہیں ہوگا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور قومی مفادات کے تحفظ کے لیے ہر محاذ پر تیار ہے اور بھارت کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔