یہ چاہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو ایگزیکٹو آرڈر سے رہا کیا جائے، احسن اقبال
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی کا کہنا تھا کہ یہ خود اپنے لیے این آر او مانگ رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے پی ٹی آئی کو دو ٹوک پیغام میں کہا ہے کہ حکومت تو بانی پی ٹی آئی کو رہا نہیں کرسکتی، یہ چاہتے ہیں کہ ایگزیکٹو آرڈر سے بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ خود اپنے لیے این آر او مانگ رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر حکومتی اتحاد کو کوئی خطرہ نہیں، دریائے سندھ سے نئی نہروں کا معاملہ بے بنیاد ہے۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کا کہنا تھا کہ معاہدے کی موجودگی میں کوئی صوبہ کسی اور کا پانی نہیں لے سکتا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی کو وفاقی وزیر
پڑھیں:
جنرل باجوہ نے پارلیمان میں 342 میں سے 340 ووٹ لے کر ریکارڈ قائم کیا، اعتزاز احسن
پی پی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ نے پارلیمان میں 342 میں سے 340 ووٹ لے کر ریکارڈ قائم کیا۔
میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ میاں اظہر وضع دار اور سادہ تھے ۔ انہوں نے آخری وقت میں بھی اپنی جماعت سے وفاداری دکھائی ۔
انہوں نے کہا کہ حماد کے لیے آسان نہیں تھا، تب میاں اظہر نے سیاستدانوں کو سیاست کر کے سبق دیا ۔ انہوں نے بتایا کہ جس وقت جینا مشکل ہو اس وقت سیاست کی ۔ بہت مجبوریاں آئیں لیکن انہوں نے ساتھیوں کا ساتھ نہیں چھوڑا ۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سیاست حالات کُول کرنے کا حکومت کا مزاج نہیں ہے۔ حکومت نے جو فیصلے سنائے غلط ہیں۔ آئی جی پنجاب سے سوال کریں، ایک کا جواب بھی نہیں ملے گا۔ جب 9 مئی کا واقعہ ہوا تو 12 مقام تھے۔ کیا ایک متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی ہوئی؟
انہوں نے سوال کیا کہ یاسمین راشد کو کیا سوچ کر سزا دی گئی؟۔ وہ بیمار ہیں، 80 سالہ خاتون ہیں، کچھ تو خدا کا خوف کریں۔ یہ آپ ملک کو کس طرف لے جا رہے ہیں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ایکسٹینشن کے وقت جنرل باجوہ نے پارلیمنٹ میں یہ ریکارڈ قائم کیا کہ 342 میں سے 340 ووٹ ان کے تھے۔ پارٹی کی اکثریت بانی پی ٹی کے حق میں نہیں مگر میری رائے مختلف ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مریم کو وزیر اعلیٰ لگا کر ہمیں بتا دیا گیا شریف نام کے ساتھ ہونا ضروری ہے ۔ میاں نواز شریف لندن میں غدار کہتے تھے مگر پھر ارکان کو ووٹ کا کہہ دیا ۔