بلوچستان : 3 اضلاع کی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کردیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, January 2025 GMT
کوئٹہ (صباح نیوز) بلوچستان میں کوئٹہ سمیت 3 اضلاع کی لیویز فورس پولیس میں ضم کردی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل لیویز فورس بلوچستان نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ بلوچستان کو مراسلہ ارسال کردیا۔ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کے 3 اضلاع کوئٹہ،گوادر اور لسبیلہ کی لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ جاری نوٹیفکیشن کے مطابق مجموعی طور پر صوبے کے 3 اضلاع سے لیویز فورس کے 1 ہزار 116 اہلکاروں کو پولیس میں ضم کیا گیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ضم ہونے والوں میں اسلحہ انسپکٹر، محرر، رسالدار، نائب رسالدار، دفعدار، خاصدار، جمعہ دار،حوالدار، سپاہی، وائرلس آپریٹر اور فٹ مین شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پولیس میں ضم
پڑھیں:
کراچی ،ای چالان کے بعد اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے
کام نہ کرنیوالے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک
ہمیں انھیں روکنے میں دلچسپی نہیں،اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری سے کام کریگا،گفتگو
ڈی آئی جی ٹریفک نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد سے ٹریفک اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے ہیں۔وجہ کراچی میں کیمروں کی تنصیب ہو یا چالان کا اختیار واپس لینا، بہ ہر حال محکمہ ٹریفک پولیس سے اہلکار تبادلے کرانے لگ گئے ہیں، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کا کہنا ہے کہ کام نہ کرنے والے اہلکار ٹریفک پولیس سے ضلعی پولیس میں تبادلے کرا رہے ہیں۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں پیر محمد شاہ نے کہا اپنا تبادہ کام نہ کرنے والے کرا رہے ہیں، اور ہمیں بھی انھیں روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چالان کرنے والے 800 افسران کو ریگولیشن کا حصہ بنا دیا گیا ہے، ٹریفک پولیس کے افسر چالان کے نام پہ اچانک حملہ کرتے تھے، انھیں یہ تعلیم نہیں تھی لوگ اس سے تنگ تھے، اب فورس میں وہی رہے گا جو ایمان داری اور حق حلال کے ساتھ کام کرے گا۔ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا ہم ایسا ادارہ بنانا چاہتے ہیں کہ لوگ ٹریفک پولیس کے محکمے سے محبت کریں، اہلکاروں کو پک اینڈ ڈراپ، کھانا اور شاباشی کی مد میں بھی کچھ دینے کا پروگرام بن رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک پولیس فورس میں اب نوجوان لڑکوں کو سامنے لایا جا رہا ہے تاکہ فورس کو نیا خون مل سکے اور تبدیلی آئے۔ انھوں نے کہا کیمروں کی تنصیب سے ٹریفک اہلکاروں پر بھی نظر رکھی جائے گی۔