Jasarat News:
2025-11-05@03:11:25 GMT

بلدیہ میں خاتون قتل‘ٹریفک حادثات میں4خواتین جاں بحق

اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT

کراچی( اسٹاف رپورٹر )شہر کے مختلف علاقوں میں حادثات و پر تشدد واقعات میں خواتین سمیت 11افراد جاںبحق ہوگئے دیگر واقعات میں خاتون اور بچے سمیت7افراد زخمی ہوئے ۔ تفصیلات کے مطابق بلدیہ ٹائون تھانہ کی حدود بلدیہ سیکٹر 5 طوفان کولڈرنگ کے قریب گھر میں فائرنگ سے 25سالہ مہر النساء زوجہ محمد حسین عرف بلال جاں بحق ہوگئی ۔اس حوالے سے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان گھر میں ہونے والی تلخ کلامی کے بعد شوہر نے فائرنگ کرکے اپنی اہلیہ کو قتل کردیا۔ ناردرن بائی پاس چڑھائی کوئٹہ نمکین ہوٹل کے قریب فائرنگ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 40سال محمد افضلجاںبحق ہوگیا۔ حب چوکی دارو ہوٹل کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے دو افرادجاں بحق ہوگئے۔ شارع قائدین پر تیز رفتاری کے باعث کار کی ٹکر سے ڈی ایم سی پٹیل پاڑہ کا سینٹری ورکرسردار مسیح جاںبحق ہوگئی۔ملیر ماڈل کالونی پرنس بیکری کے قریب تیز رفتار موٹر سائیکل فٹ پاتھ سے ٹکرا گئی جس کے باعث 14 سالہ لڑکا جاں بحق ہوگیا، مرتضیٰ چورنگی انٹرنیشنل ٹکسٹائل کمپنی کے قریب ٹریفک حادثے میں50سالہ سہیل جاںبحق ہوگیا۔ کینٹ اسٹیشن لی لی بریج کے اوپر تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار45سالہ سعید احمدجاں بحق ہوگیا ،نارتھ کراچی سیکٹر 9 اے نذد باب السلام مسجد کے قریب گھر سے 2روز پرانی 48 سالہ معین الحسن ولدنجیب الحسن کی لاش ملی۔ سرجانی میں ٹریفک حادثہ میں زخمی 17 سالہ دعا دختر ولی محمد جاںبحق ہوگئی ۔بغدادی کے علاقے لیاری میں زخمی خاتون دولیخا نامی خاتون آج سول اسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئی ۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: بحق ہوگیا کے قریب

پڑھیں:

ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں اور اسے کنٹرول کرنے میں ناکامی کے نتیجے میں رونما ہونے والے حادثات ایک سنگین انسانی المیہ بن چکے ہیں۔

ریسکیو اداروں کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک  ٹریفک حادثات کے باعث تقریباً 715 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 552 مرد، 72 خواتین اور 91 بچے و بچیاں شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران 10 ہزار 500 سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اس ڈیٹا کی سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ہیوی ٹریفک کے سبب ہوئیں۔ صرف 303 دنوں میں ڈمپر، ٹریلر، واٹر ٹینکر اور بسوں کی ٹکر سے 210 افراد اپنی جان گنوا بیٹھے۔

یہ خوفناک اعداد و شمار ہی حکومت سندھ کی جانب سے ٹریفک کو کنٹرول کرنے کی ناکامی ثابت کرتے ہیں اور  اس نااہلی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے نام پر ٹریکس نظام کو عجلت میں نافذ کیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت اور پولیس کی کی جانب سے ٹریکس کو ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے کا ایک کامیاب منصوبہ قرار دیا جا رہا ہے،  تاہم ماہرین  کا کہنا ہے کہ اس نظام کو پہلے ہیوی ٹریفک کے مخصوص روٹس پر لاگو کیا جانا چاہیے تھا تاکہ فوری طور پر اموات کی شرح کو کم کیا جا سکے۔

اسی طرح دوسرے مرحلے یعنی عام شہریوں پر اس کے نفاذ سے قبل  شہر کے انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جانا ضروری تھا۔

متعلقہ مضامین

  • محرابپور،ٹریفک حادثے میں نوجوان جاں بحق،ساتھی زخمی
  • ای ٹریفک چالان کی رقم بلدیہ عظمیٰ کراچی کو منتقل کرنے پر غور
  • ٹریفک کنٹرول میں ناکامی سے حادثات کی خوفناک شرح ٹریکس نظام کے نفاذ کی اہم وجہ قرار
  • دیر اور سوات میں موسلادھار بارش و ژالہ باری، سردی کی شدت میں اضافہ
  • دیر، سوات میں موسلادھار بارش اور ژالہ باری، سردی کی شدت بڑھ گئی
  • کراچی، ایف بی ایریا میں شہری کی فائرنگ سے ڈاکو شدید زخمی، اسپتال منتقل
  • اتحادٹائون اورسپرہائی وے پرڈکیتی مزاحمت پر2نوجوان قتل
  • قصور: مختلف ٹریفک حادثات میں 2خواتین جاں بحق
  • کراچی میں ڈاکو راج، مزاحمت کرنے پر 18 سالہ نوجوان جاں بحق
  • کراچی: براق پیٹرول پمپ سچل موڑ کے قریب  ڈکیتی کی واردات کے دوران مزاحمت پر بھتیجا جاں بحق، چچا زخمی