راولپنڈی: خالہ زاد بھائی کو قتل کرکے لاش کڑاہی میں جلانے والا ملزم مبینہ مقابلے میں ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)راولپنڈی میں رقم کے لالچ میں خالہ زاد بھائی کو قتل کرکے چربی پگھلانے والی کڑاہی میں ڈال کر جلانے والا ملزم مبینہ طور پر فرار ہونے کے بعد پولیس مقابلے میں ہلاک ہوگیا۔نجی چینل کے مطابق راولپنڈی میں پولیس کی حراست سے فرار ہونے والا ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک اور اس کے 2 ساتھی فرار ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے اسنیپ چیکنگ کے دوران پولیس پر فائرنگ کی، تعاقب پرملزمان نے چھتی قبرستان کےقریب پولیس پارٹی پردوبارہ فائرنگ کی، واقعے میں فرار ہونے والے دو ملزمان کی گرفتاری کے لیے علاقہ میں سرچ آپریش جاری ہے۔پولیس حکام کے مطابق ہلاک ملزم مہرعلی تھانہ سٹی میں درج اغوا اور قتل کے مقدمے میں گرفتار تھا، ملزم گزشتہ شام شواہد کی برآمدگی اور نشاندہی کے دوران فرار ہوگیا تھا۔
پولیس کے مطابق ملزم نےخالہ زاد بھائی کو قتل کرنے کے بعدلاش چربی پگھلانے والے کڑاہی میں ڈال کرجلا دی تھی، ملزم نے مقتول کو سستے پرائز بانڈز کا جھانسہ دیکر گھر بلایا تھا اور مقتول کے پاس موجود 45 لاکھوں روپے رقم چھین کر اسے قتل کردیا تھا۔تفتیش کے دوران مقتول سے چھینے گئے 42 لاکھ روپے برآمد ہوگئے تھے، ملزم کی نشاندہی پر مقتول کی زیر استعمال گاڑی بھی برآمد ہوئی تھی۔
سابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں بڑی مالی بے ضابطگی سامنے آگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
کراچی:کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔
واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔
مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی
پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔
پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔
پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔
دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔
مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری
ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔
ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔