شرکا ریلیوںاورقافلے کی شکل میں پہنچے
اشاعت کی تاریخ: 12th, January 2025 GMT
کراچی (اسٹاف رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت اسرائیلی دہشت گردی وجارحیت کے خلاف اور اہل غزہ و فلسطین سے بھرپور اظہار یکجہتی کے لیے مین سی ویو روڈ پر ہونے والا عظیم الشان ’’غزہ مارچ‘‘ کراچی کی تاریخ میں ساحل سمندر پر اپنی نوعیت کا ایک منفرد اور تاریخی مارچ
ثابت ہوا ، کراچی کے شہری شہر بھر سے اپنی فیملیز کے ہمراہ اپنی گاڑیوں ، کوچوں اور سوزوکیوں اور نوجوان موٹر سائیکلوں کے ذریعے سی ویو روڈ پر پہنچے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایتھیل کیٹرہام کی طویل ترین عمر کا راز
اس وقت دنیا کی معمر ترین برطانوی خاتون ایتھیل کیٹرہام (Ethel Caterham) جن کی عمر آج کی تاریخ تک 115 سال ہے، نے اپنی لمبی عمر کا راز منکشف کیا ہے کہ وہ زندگی میں بحث اور ہنگامہ خیزی میں نہیں پڑتی ہیں۔ یہ سادہ زندگی گزارنے اور پرسکون رہنے کے لئے، ان کا عمر افروز کلیہ ہے جس نے انہیں آج کی تاریخ تک زندہ رکھا ہوا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مادہ پرستی اور افراتفری کے اس دور میں، جس قدر زندگی کی ضرورتوں، بھاگ دوڑ اور ہماہمی کی گرد نے زندگی کو آلودہ کر رکھا ہے، اس سے صرف خود کو بچائے رکھنا بھی انتہائی کامیاب اور صحت مند ترین زندگی کی ضمانت یے۔
ایتھیل کیٹرہام کہتی ہیں کہ زندگی کے اس سادہ اور آسان ترین اصول نے انہیں اطمینان قلب سے ہمکنار کیا۔ یہ صحت اور تندرستی کا ایسا سائنسی کلیہ ہے کہ جس کا ذہن اور جسم کی بہترین کارکردگی سے براہ راست کا تعلق ہے۔ اگر ہمارا ذہن اچھے سے کام کرتا ہے تو ہمارے جسم کے تمام اعضا بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
انسان کا دماغ جسم کی پوری مشینری کو چلانے اور اس پر حکمرانی کرنے کا بادشاہ ہے جس میں دل کو جسم میں ہر جگہ خون بہم پہنچانے میں اس کے معتبر ترین وزیر کی حیثیت حاصل ہے۔ انسان کے دماغ میں کائنات کی تمام کہکشائوں اور ستاروں میں پائے جانے والے کل ذرات کے برابر نیورانز ہیں، جن کا کام انسانی جسم کو چلانا اور دنیا و کائنات سے رابطہ کرنا ہے۔ انسان کا دماغ اور جسم لمبی زندگی پانے کے لئے کارکردگی کے لحاظ سے لازم و ملزوم ہیں۔ اگر ان میں سے ایک میں بھی کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے تو لامحالہ طور پر اس کا انسان کی صحت اور عمر پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
انسان کا طرز زندگی یعنی لائف سٹائل یہ طے کرتا ہے کہ آپ کتنی لمبی زندگی بسر کریں گے۔ اس بات کو سادہ لفظوں میں اس طرح بھی بیان کیا جا سکتا ہے کہ ہم اچھی صحت کے ساتھ لمبی عمر کیسے گزار سکتے ہیں؟ آج کی دنیا میں جتنے ہنگامے ہیں، شور ہے، بے چینی یے، ٹینشن اور مایوسی ہے، اس سے خود کو بچائے رکھنا، اور عمر بھر اپنی مرضی اور پسند کے سیدھے راستے پر چلتے رہنا زندگی کی بہت بڑی کامیابی ہے، اور یہی راز آپ کو لمبی عمر سے بھی نوازنے کا سبب بنتا ہے۔
دنیا کے مشہور’’جیرنٹولوجی ریسرچ گروپ‘‘ کے مطابق یہ برطانوی خاتون جس کو دنیا کے طویل ترین عمر رکھنے والے بنی نوع انسان ہونے کا اعزاز حاصل ہے، وہ جنگ عظیم اول( 1914 ء تا 1918 ء) سے پہلے 21اگست 1909 ء کو پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنی اب تک کی زندگی میں دنیا کو بہت بدلتے دیکھا، جنگوں کو دیکھا، ٹیکنالوجی کی ترقی دیکھی، عام لوگوں کی زندگیوں کو بدلتے دیکھا لیکن انہوں نے سادہ و صاف زندگی گزارنے کی اپنی پسند کی یہ عادت کبھی نہ بدلی کہ وہ کہتی ہیں کہ،’’میں سب کی سنتی ہوں مگر کسی سے بحث نہیں کرتی اور وہی کرتی ہوں جو مجھے پسند ہے۔‘‘ ان کے مطابق ان کی لمبی عمر کا صرف یہی ایک راز ہے کہ وہ اطمینان قلب پانے کے لئے کبھی کسی سے الجھی ہیں، کسی سے بحث کی ہے اور نہ ہی کبھی کسی سے جھگڑا کیا ہے۔
زندگی کا یہ فلسفہ کہ اپنے کام سے کام رکھنا ہے اور کبھی کسی سے بحث یا جھگڑا وغیرہ نہیں کرنا ہے، خوشگوار اور صحت مند معاشرتی تعلقات کی بنیاد ہے۔ ہماری سماجی پریشانیاں اور دوسروں سے ناخوشگوار تعلقات صحت کے لیئے بھی مسائل پیدا کرتے ہیں کیونکہ سماج کے ساتھ آپ کا منفی تعلق آپ کے اندر ہیجان کی کیفیات پیدا کرتا ہے جو آپ کی صحت و تندرستی کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ اس فلسفہ زندگی کی آج کے بے ہنگم دور میں اور زیادہ اہمیت بڑھ گئی ہے۔ جب لوگ ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں، ایک دوسرے کی غیبت کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ دھوکہ کرتے ہیں یا ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں تو دراصل وہ اپنی صحتمند زندگی پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اگر آپ خود کو ان منافقانہ سماجی برائیوں سے بچا لیتے ہیں تو اس کے آپ کی عمر پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایتھیل کیٹرہام کی زندگی تاریخ ساز ہے کہ وہ انیسویں صدی کے سادہ دور میں پیدا ہو کر آج اکیسویں صدی کے انتہائی پیچیدہ عہد میں زندہ ہیں۔ وہ جنوبی انگلینڈ میں شپٹن بلنگر کے قصبے میں پیدا ہوئیں جن کا 8 بہن بھائیوں میں دوسرا نمبر ہے۔ جب وہ سنہ 1909 ء میں پیدا ہوئیں تو وہ گھوڑوں پر چلنے والے کاروانز اور ہاتھ سے لکھے جانے والے خطوط کا دور تک تھا، جبکہ آج دنیا تاریخ ساز ’’کوانٹم دور‘‘ سے گزر رہی ہے۔ ایتھیل کا بچپن انتہائی سادہ تھا، جو کہ عام فہم اور خاندانی اقدار پر مبنی تھا۔ انہوں نے دو عظیم جنگوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، انٹرنیٹ کا عروج دیکھا، اور دنیا کی تاریخ میں انگنت تبدیلیوں کو دیکھا، لیکن انہوں نے اپنی پرسکون زندگی کو کبھی خراب نہیں ہونے دیا۔ اس قسم کا سادہ اور مستقل مزاجی پر مبنی ’’نظریہ حیات‘‘ کہ اپنی اصل فطرت کو بدلنے نہیں دینا اور اس پر قائم رہنا ہے، وقت کے ساتھ انسان کے اعصاب کو مضبوط کرتا ہے، جس کو بہت سارے لوگ محسوس نہیں کرتے مگر یہی لمبی عمر کی ایک اہم ترین وجہ ہے جو ہمارے دماغ اور جسم کو مضبوط رکھتی ہے۔ ( جاری ہے )