گوادر کا منفرد بیچ کنٹینر لائبریری
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
پاکستان میں کنٹینرز اکثر سیاسی سرگرمیوں اور روڑ بلاک کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، مگر گوادر کے نوجوانوں نے کنٹینر کو ایک ایسے منفرد کام کے لیے استعمال کیا ہے جس سے نہ صرف گوادر کے طالب علم مستفید ہو رہے ہیں بلکہ اس کنٹینر نما لائبریری میں آرٹ اور میوزک کے کلاسسز بھی ہو رہی ہیں۔
گوادر کے ساحل پر موجود اس کنٹینر کو گوادر کے کچھ نوجوانوں نے ایک منفرد لائبریری میں تبدیل کر دیا ہے۔
ملک کے مختلف علاقوں سے گوادر آنے والے لوگ اس لائبریری کا وزٹ کرتے اور نوجوانوں کی علم دوستی کو خوب سراہتے ہیں۔
اس لائبریری میں مختلف موضوعات پر ایک ہزار کے قریب کتابیں موجود ہیں۔ یہاں امتحانات کے وقت رش رہتا ہے کیونکہ طالب علم امتحانات کی تیاری کے لیے اس پر سکون جگہ کا انتخاب کرتے ہیں۔
بیچ کنٹینر لائبریری گوادر کے ایک منتظم نصیر محمد نے وی نیوز کو بتایا کہ آج سے 5 سال قبل 2019 مین روٹری کلب پاکستان نے 10 ہزار کتابوں سے بھرا ایک کنٹینر عطیہ کیا تھا، یہ کتب ضلع کے مختلف تعلیمی اداروں اور لائبریریوں میں تقسیم کئی گئیں۔ اس وقت ہماری تنظیم بامسار تعلیم پر کام کر رہی تھی۔
اس کے بعد ہمارے دوستوں نے مشورہ کیا کہ اس کنٹینر کو گوادر کے کسی ایسی جگہ پر رکھا جائے ،جس سے مقامی لوگ مستفید ہوسکیں۔ تو ہمارے ذہن میں یہ خیال آیا کہ اسے سمندر کے کنارے رکھ کر لائبریری بنایا جائے۔
پاکستان میں کنٹینر کو زیادہ تر سیاسی سرگرمیوں اور روڑ بلاک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہم نے اس کنٹینر کو سمندر کے کنارے رکھ کر لائبریری میں بدل دیا ہے۔ اس کام میں ضلعی انتظامیہ اور گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ہمارے ساتھ بہت تعاون کیا انہی کے تعاون سے یہ کام ممکن ہوا۔
یہ لائبریری گزشتہ 5 سال سے قائم ہے، یہاں روزانہ 5 سے 10 طلبا و طالبات مطالعہ کے لیے آتے ہیں۔ گوادر اسکول آف آرٹس گروپ کی طرف سے یہاں آرٹ اور میوزک کے کلاسز بھی ہوتی ہیں۔
گوادر اسکول آف آرٹس میں گٹار کے ایک طالب علم اسد بلوچ نے بتایا کہ بامسار کے تعاون سے بیچ کنٹینر لائبریری میں پینٹگز اور گٹار کے کلاسیں ہوتی ہیں، اور میں یہاں گٹار بجانا سیکھ رہا ہوں۔
بلوچستان آرٹ کا ایک گڑھ مانا جاتا ہے اور گوادر میں آرٹسٹ بہت ہیں۔
گوادر یونیورسٹی کے ایک طالب علم محمد موسیٰ نے بتایا کہ ہم روز شام کو یہاں پڑھائی کرتے ہیں اور مختلف کتابوں کا مطالعہ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں پڑھائی کے ساتھ ساتھ سمندر کی خوبصورتی کا لطف اٹھاتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: لائبریری میں کنٹینر کو اس کنٹینر کے لیے اس طالب علم گوادر کے
پڑھیں:
گوادر میں بہادری کی مثال، شہید سپاہی محمد خماری بلوچ کو قوم کا سلام
گوادر میں 10 مئی کی رات کو دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوے 8 گولیاں لگنے کے باوجود دہشت گردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور علاقے کو بڑے سانحے سے بچا لیا، لیکن خود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 11 مئی 2025ء کو جام شہادت نوش کر گئے۔ انہوں نے دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشت گرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔ اسلام ٹائمز۔ گوادر میں پولیس کانسٹیبل نے فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کے حملے کے خلاف جس جرات و بہادری کا مظاہرہ کیا، اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، سپاہی محمد عرف خماری بلوچ نے جان پر کھیل کر دشمنوں کو نہ صرف ناکام بنایا بلکہ ایک دہشت گرد کو واصلِ جہنم بھی کیا۔ 10 مئی کی رات بارہ بجے کے قریب گوادر کے علاقے بلال مسجد کے نزدیک رہائشی کوارٹرز پر 2 دہشت گردوں نے دستی بم سے حملہ کیا، پولیس کے ایگل سکواڈ میں تعینات سپاہی محمد عرف خماری قریبی علاقے میں ڈیوٹی پر مامور تھے، وہ دھماکے کی آواز سن کر فوراً موقع پر پہنچے۔
اس موقع پر محمد خماری نے نہ صرف دشمن کا مقابلہ کیا بلکہ 8 گولیاں لگنے کے باوجود دہشت گردوں کو آخری مقام تک پہنچایا اور علاقے کو بڑے سانحے سے بچا لیا، لیکن خود زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے 11 مئی 2025ء کو جام شہادت نوش کر گئے۔ سپاہی محمد خماری 3 فروری 2001 کو گوادر کے سہرابی وارڈ میں پیدا ہوئے، دارالعلوم ہائرسیکنڈری سکول سے تعلیم حاصل کی، 27 جنوری 2024 کو گوادر پولیس میں شمولیت اختیار کی، سات ماہ کی ٹریننگ قلات، کوئٹہ میں مکمل کی اور گوادر تھانے میں تعینات ہوئے۔ سپاہی محمد خماری کو پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ سپردِ خاک کیا گیا۔