26نومبر احتجاج کیس؛بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں کی 3درخواستیں مسترد
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)26نومبر احتجاج کے معاملے پر مقدمات میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں کی 3درخواستیں مستردکر دی گئیں۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق بشریٰ بی بی کیخلاف پی ٹی آئی کے 26نومبر احتجاج پر مقدمات درج کئے گئے تھے،بشریٰ بی بی کیخلاف تھانہ ترنول میں 2اور تھانہ رمنا میں ایک مقدمہ درج ہے،ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانتوں کی یدرخواستوں پر سماعت کی،بشریٰ بی بی کے وکیل خالد یوسف چودھری نے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔
پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنے ضمانتی مچلکے ہی جمع نہیں کرائے،جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ابھی تک ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے؟وکیل نے کہاکہ آج 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ہے، بشریٰ بی بی نے اڈیالہ جیل جانا ہے،جج کے ریمارکس دیئے کہ عدالت کے حکم پر آپ عملدرآمد ہی نہیں کررہے،جج نے کہا کہ آپ کی عبوری ضمانت کی تینوں درخواستیں خارج کی جاتی ہیں۔
پنجاب: بچوں کی موجیں ختم، تعلیمی ادارے کھل گئے، اوقات کار بھی تبدیل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
Post Views: 4