حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کیلیے تیسرا اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام آباد:اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹیوں کا تیسرا اجلاس بدھ کی دوپہر ایک بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کر لیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس پارلیمنٹ کے کمیٹی روم نمبر 5میں ان کیمرہ ہوگا۔
مذاکرات کے اس تیسرے اہم دور میں پی ٹی آئی کی جانب سے تحریری مطالبات حکومتی کمیٹی کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے اسپیکر قومی اسمبلی سے فون پر رابطہ کر کے مذاکراتی عمل اور اجلاس کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں اپوزیشن ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد اسپیکر سے پہلا باضابطہ رابطہ کیا گیا ہے، جس میں تحریری چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
واضح رہے کہ ماضی میں فریقین کے مابین 2مذاکراتی اجلاس ہوچکے ہیں، جن میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔اس کے بعد دونوں جانب سے رہنماؤں کی جانب سے ایسے بیانات بھی دیے جاتے رہے، جس سے مذاکرات کی اہمیت کم ہوتی رہی، تاہم اسپیکر اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کا پیغام ملنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں سے بات کی تھی، جس کے بعد انہوں نے مذاکراتی کمیٹی کے ارکان کی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات پر حکومت کو راضی کرنے کی کوشش کی۔
اس پیش رفت کے بعد پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے حال ہی میں عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اور انہیں مذاکرات کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔
دریں اثنا ترجمان پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے حکومت کو 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری کے لیے 31 جنوری تک کی ڈیڈ لائن دی ہے اور ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مذاکراتی عمل معطل کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مذاکراتی کمیٹی پی ٹی آئی کے بعد
پڑھیں:
افغانستان سے مذاکرات میں کے پی کو بھی شامل کیا جائے، علی امین گنڈا پور
وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے افغانستان کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم کہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم ٹیکس فری بجٹ دیں گے، خیبر پختونخوا کے پاس اتنے پیسے ہیں کہ وفاق کو قرض دے سکتے ہیں۔