پینسل سے بھی پتلا اوپو کا نیا فولڈ ایبل اسمارٹ فون
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسمارٹ فون کمپنی اوپو اپنے فائنڈ این 5 فولڈ ایبل کے لیے اپنی ٹیزر کمپین تیز کر رہی ہے۔
یہ ڈیوائس 2023 میں متعارف کرائے جانے والے اوپو فائنڈ این 3 کا تسلسل ہے جس کا صارفین کافی عرصے سے انتظار کر رہے ہیں اور اب اس کی فروری میں لانچ کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
پیٹ لاؤ کی جانب سے ایک تصویر شیئر کی گئی ہے جو اس فون کی خاصیت یعنی اس کی پتلی باڈی کی جانب اشارہ کرتی ہے۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم وئیبو کے مطابق لانچ کے بعد اوپو فائنڈ این 5 مارکیٹ میں سب سے مہین فلیگ شپ فولڈ ایبل ہوگا۔
اس وقت یہ ریکارڈ اونر کا میجک وی تھری رکھتا ہے جس کی موٹائی 4.
تازہ ترین لیکس کے مطابق فائنڈ این 5 میں کوالکوم کا اسنیپ ڈریگن 8 ایلیٹ چِپ سیٹ، تین 50 میگا پکسل ریئر کیمرا اور 80 واٹ وائرڈ اور 50 واٹ وائرلیس چارجنگ کی سپورٹ کے ساتھ 5900 ایم اے ایچ بیٹری کے فیچر شامل ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خلائی پروگرام کوخراج تحسین پیش کرنے کیلئے سپارکو ڈے پر یاد گاری ڈاک ٹکٹ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سپارکو ڈے کے موقع پر یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کردیے گئے جو پاکستان کی خلائی تحقیق میں ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔یہ ٹکٹ آئی کیوب – قمر، پاک سیٹ – ایم ایم 1 اور ای او – 1 کی کامیاب لانچ کو خراجِ تحسین پیش کرنے کےلیے جاری کیے گئے ہیں،
جو ملک کے خلائی پروگرام کےلیے نمایاں کامیابی کی علامت ہیں۔آئی کیوب – قمر، جو 3 مئی 2024 کو چین کے مشن چانگ ای – 6 کے ذریعے لانچ کیا گیا، پاکستان کا پہلا قمری کیوب سیٹلائٹ تھا جس نے چاند کے مدار میں کام کرنے کی صلاحیت کو ثابت کیا اور سورج و چاند کی تصاویر حاصل کیں۔پاک سیٹ – ایم ایم 1، جو 30 مئی 2024 کو لانچ ہوا،
ایک جیو اسٹیشنری کمیونیکیشن سیٹلائٹ ہے جو نشریات، ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ خدمات کو بہتر بناتے ہوئے سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔پاکستان کا الیکٹرو – آپٹیکل سیٹلائٹ ای او – 1، جو 17 جنوری 2025 کو لانچ کیا گیا، ایک مقامی طور پر تیار کردہ مشاہداتی سیٹلائٹ ہے ۔
جو زراعت، شہری منصوبہ بندی، ماحولیاتی نگرانی اور قدرتی آفات کے ردعمل کےلیے قیمتی تصاویر فراہم کرتا ہے۔سپارکو کے ترجمان کے مطابق سپارکو ڈے پر ان ڈاک ٹکٹوں کا اجرا نہ صرف ان تاریخی مشنز کو خراجِ تحسین ہے بلکہ پاکستان کے خلائی سفر کی مسلسل جدوجہد اور خود انحصاری کی بھی علامت ہے۔