کشمیر کی موجودہ صورتحال پر میرواعظ سید عبدالطیف بخاری کا خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز کیساتھ خصوصی انٹرویو میں مقبوضہ کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے میرواعظ مولانا عبدالطیف بخاری کا کہنا تھا کہ اسلام دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین کرنے سے روکتا ہے، لیکن اسلامی مقدسات کی بار بار توہین کی جا رہی ہے، جو سراسر قابل مذمت ہے۔ متعلقہ فائیلیں میرواعظ وسطی کشمیر مولانا سید عبدالطیف بخاری مظہر الحق ہائی اسکول کشمیر کے منیجنگ ڈائریکٹر ہیں، جو اسکول 1934ء سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔ سید عبدالطیف بخاری جموں و کشمیر انجمن مظہر الحق کہ جسکا قیام 1955ء میں عمل میں لایا گیا، کے سربراہ بھی ہیں، جسکے ذیل میں ایک مقامی شریعت بورڈ بھی فعال ہے، وہ تقریباً 44 سال سے جامع مسجد بیروہ میں امام جمعہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں، میر واعظ وسطی کشمیر سید عبدالطیف ملی اتحاد فورم کے سرپرست بھی ہیں، جسکا قیام جموں و کشمیر میں اتحاد و اتفاق بین المسلمین کے پیش نظر عمل میں لایا گیا۔ اسلام ٹائمز نے میرواعظ وسطی کشمیر سید عبدالطیف بخاری سے ایک نشست کے دوران بھارت میں اسلاموفوبیا کی لہر، مساجد کے انہدام اور کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ اسلام دیگر مذاہب کے مقدسات کی توہین کرنے سے روکتا ہے لیکن اسلامی مقدسات کی بار بار توہین کی جا رہی ہے، جو سراسر قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے۔ میر واعظ سید عبد الطیف بخاری کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں مساجد اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جانا قابل مذمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ) https://www.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عبدالطیف بخاری مقدسات کی
پڑھیں:
ایچ ای سی کی موجودہ انتظامیہ کے لیے مشکلات؛ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا اشتہار عدالت میں چیلنج
کراچی: اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی) میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی کے بعد سے صورتحال پیچیدہ ہے اور موجودہ انتظامیہ کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوتا جارہا یے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کمیشن کے ذریعے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی برطرفی کے بعد نئی تعیناتی کیلیے جاری اشتہار کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
جاری اشتہار کے خلاف بعض افراد نے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں اُنہوں نے نئے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تقرری کے سلسلے میں جاری اشتہار پر اعتراضات اٹھائے ہیں۔
جس کے بعد اشتہار کو لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد کی ایک عدالت چیلنج کیا گیا ہے اور بتایا جارہا ہے کہ عدالت کی جانب سے نئے ایگزیکٹیو کی تقرری کے لیے شروع کیے گئے پراسیس پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے اسے روک گیا ہے۔
اس سلسلے میں مئی کے آخری ہفتے میں جاری کیے گئے اشتہار میں عمر ہی حد 65 برس مقرر کی گئی ہے جبکہ 2023 میں اسی اسامی کے لیے جاری اشتہار میں عمر کی حد 62 برس تھی جسے وفاقی حکومت کے رولز کی خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے۔
مزید یہ کہ اشتہار میں امیدواروں کو درخواستیں جمع کرانے کے لیے 15 روز کا وقت دیا گیا ہے جو گزشتہ 2023 کے اشتہار میں 30 روز تھا جبکہ عمومًا اس قدر کم وقت نہیں دیا جاتا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ چونکہ موجودہ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار احمد کی تیسری مدت جولائی کے آخری ہفتے میں پوری ہورہی ہے اور وہ اپنی موجودگی میں ہی اس آسامی پر تقرری چاہتے ہیں۔
’’یہ سارے کام انتہائی عجلت میں کیے جارہے ہیں کیونکہ ابھی اس بارے میں ابہام ہے کہ ڈاکٹر مختار احمد کی مدت ملازمت میں مزید توسیع ہوپائے گی یا نہیں کیونکہ ڈاکٹر مختار کے قریبی حلقوں کا کہنا یے کہ انھیں دو سالہ مدت کا ایک سال ملا تھا جبکہ ابھی ایک سال مزید مل سکتا ہے‘‘۔
ان کے ناقدین پر پھیلے ہوئے ایک بڑے حلقے کی رائے ہے کہ وہ اس سے قبل بھی دو بار چیئرمین ایچ ای سی رہ چکے ہیں اب یہ تیسری بار ہے لہذا یہ مدت نہیں بلکہ محض ایک سال کی توسیع تھی جو 29ویں جولائی کو پوری ہورہی ہے۔
ادھر ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تقرری کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ اس سلسلے میں ملک بھر سے ایچ ای سی کو مبینہ طور پر 2 درجن سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں جس میں سندھ اور پنجاب سے بعض سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز بھی شامل ہیں جس میں سے بعض کو چیئرمین ایچ ای سی موزوں نہیں سمجھتے۔