مریخ اور زمین کا نایاب ملاپ:16 جنوری کو واضح مشاہدے کا موقع
اشاعت کی تاریخ: 13th, January 2025 GMT
کوالالمپور:فلکیاتی مظاہر کے شوقین افراد کے لیے بڑی خبر ہے کہ 16 جنوری بروز جمعرات، مریخ سورج اور زمین کے درمیان سیدھ میں آجائے گا، جس کے نتیجے میں لوگ زمین سے اس سرخ سیارے کا واضح نظارہ کر سکیں گے۔
ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ہر 26 ماہ بعد پیش آنے والے اس واقعے میں سورج مریخ کو مکمل طور پر روشن کر دیتا ہے، جس سے یہ سیارہ زمین سے نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔ملائیشین اسپیس ایجنسی (Mysa) کے مطابق یہ واقعہ جنوری سے جولائی تک مریخ کو زمین سے دیکھنے کے ایک شاندار موقع کا آغاز ہوگا۔
اس سے قبل آخری بار یہ واقعہ 8 دسمبر 2022 کو پیش آیا تھا، جب لوگوں نے اسی طرح کا نایاب فلکیاتی مظاہر دیکھا تھا۔
سائنس دانوں کے مطابق دوربین کے بغیر بھی مریخ اپنی مخصوص سرخی مائل روشنی کے ساتھ واضح طور پر نظر آئے گا۔یہ موقع فلکیاتی دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک نایاب اور دلچسپ تجربہ فراہم کرے گا۔
اگر آپ اس موقع کو یاد رکھنا چاہتے ہیں تو اپنی دوربین تیار رکھیں یا کسی صاف مقام پر جا کر اس نظارے کا لطف اٹھائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایران نے امریکی شہریوں یا اڈوں کو نشانہ بنایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے؛ امریکا کی دھمکی
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکا نے واضح الفاظ میں ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایرانی قیادت نے کسی بھی امریکی شہری، فوجی اڈے یا اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا، تو اس کے سنگین اور دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔
یہ انتباہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی نمائندے کی جانب سے دیا گیا، جہاں حالیہ اسرائیلی حملوں اور ایران کی جوابی کارروائیوں پر شدید بحث جاری ہے۔ امریکا نے اسرائیل کے ایران پر حملے کو اُس کا ’’حقِ دفاع‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کو اپنے تحفظ کےلیے جو اقدامات ناگزیر محسوس ہوئے، وہ اس کےلیے لازم تھے۔
امریکی بیان میں یہ بھی دو ٹوک انداز میں کہا گیا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور اس مقصد کےلیے بین الاقوامی کوششیں جاری رہیں گی۔ واشنگٹن نے اس موقع پر ایرانی قیادت کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ صورتحال کو مزید بگاڑنے کے بجائے سنجیدہ مذاکرات کی راہ اختیار کرے، کیونکہ یہ وقت تحمل اور تدبر کا ہے، نہ کہ تصادم کا۔
اگرچہ امریکا نے یہ تسلیم کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر ہونے والے حالیہ حملوں سے متعلق اسے پیشگی اطلاع ضرور دی گئی تھی، تاہم امریکی حکام نے زور دے کر کہا کہ ان حملوں میں امریکا کا کوئی عملی کردار نہیں تھا۔
خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں امریکا کی یہ وارننگ واضح طور پر اس امر کی عکاسی کرتی ہے کہ امریکا کا یہ بیان درحقیقت ایک طرف تو ایران کو روکنے کی کوشش ہے، تو دوسری اسرائیل کو بھی اپنی حمایت کا واضح پیغام دیا گیا ہے۔