اسرائیل ہر فوجی قیدی خاتون کے بدلے 50 فلسطینی رہا کرنے کو تیار، معاہدہ آج متوقع
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
ذرائع نے مزید عندیہ دیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو معاہدے کے حوالے سے سکیورٹی مشاورت کر رہے ہیں، یہ پیشرفت امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے کہ اس ہفتے غزہ پر جلد از جلد کسی معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل ہر فوجی قیدی خاتون کے بدلے 50 فلسطینی رہا کرنے کو تیار ہوگیا۔ اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ سیز فائر کے 3 مراحل ہوں گے، غزہ میں قید اسرائیلی شہریوں کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا، اسرائیل معاہدے کے پہلے مرحلے میں فلاڈیلفی کوریڈور سے بھی دستبردار ہوگا۔ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام قیدیوں کی رہائی ممکن ہوگی، تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور حکومت سازی پر کام ہوگا۔ واضح رہے کہ واشنگٹن کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس ہفتے غزہ پر کسی معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ غزہ معاہدے کا اعلان آج منگل کو ہوسکتا ہے، انہی ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ غزہ جنگ بندی اگلے بدھ 22 جنوری سے پہلے موثر نہیں ہوگی۔
ذرائع نے کہا ہے کہ غزہ معاہدے کی شرائط پر عمل درآمد اس کے اعلان اور منظوری کے فوراً بعد شروع ہو جائے گا، اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کی ایک فہرست حوالے کی ہے، جو وہ رہا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، لیکن اشارہ دیا کہ مروان برغوثی اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔ ذرائع نے مزید عندیہ دیا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو معاہدے کے حوالے سے سکیورٹی مشاورت کر رہے ہیں، یہ پیش رفت امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کے اس بیان کے بعد سامنے آئی ہے کہ اس ہفتے غزہ پر جلد از جلد کسی معاہدے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ نیز اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے گذشتہ روز تصدیق کی ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں واقعی پیشرفت ہوئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے کے ہے کہ غزہ ہے کہ اس
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔