Nawaiwaqt:
2025-09-18@19:07:15 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے اعلان کے باوجود ائیر ایمبولینس منصوبہ شروع نہ ہوسکا
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کےاعلان کے باوجود ائیر ایمبولینس منصوبہ شروع نہ ہوسکا۔ذرائع کے مطابق ائیر ایمبولینس منصوبےکیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں رقم مختص کی گئی تھی لیکن کرم تنازع کے دوران بھی سرکاری ہیلی کاپٹر کو بطور ائیر ایمبولینس استعمال نہیں کیا جاسکا۔ذرائع نے بتایا کہ ہیلی کاپٹرکرم سے زخمیوں کو لانے اور لوگوں کو منتقل کرنےکیلئے استعمال کیا گیا۔صوبائی سیکرٹری صحت کا کہنا ہےکہ ائیر ایمبولینس کی سمری وزیراعلیٰ کے پی کو بھیج دی ہے، منصوبے پر 8 کروڑ روپے لاگت آئے گی اور فنڈز ڈی جی ایوی ایشن کو فراہم کریں گے۔سیکرٹری صحت نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے سمری کی منظوری ملتے ہی منصوبہ شروع کیاجائےگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ائیر ایمبولینس
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔