UrduPoint:
2025-04-26@04:40:35 GMT

پاکستان: سیاسی جماعتوں کا کابل سے سکیورٹی مذاکرات پر زور

اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT

پاکستان: سیاسی جماعتوں کا کابل سے سکیورٹی مذاکرات پر زور

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 جنوری 2025ء) پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے پشاور میں پیر کو تقریباً چار گھنٹے طویل ملاقات میں کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے صوبہ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی موجودہ صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

پاکستان کے ڈان نیوز کے مطابق اجلاس سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ سیاسی قیادت نیشنل ایکشن (این اے پی) پر مکمل عمل درآمد چاہتی ہے، جب کہ اگر ضرورت ہو تو بعض تبدیلیاں کرنے کے لیے پلان پر نظرثانی کا مشورہ بھی دیا۔

پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیاں، ایک جائزہ

ذرائع کے مطابق میٹنگ میں جے یو آئی-ایف، پی پی پی، پی ایم ایل-این، جے آئی، کیو ڈبلیو پی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے عبوری افغان حکومت کے ساتھ، "رسمی یا غیر رسمی، بات چیت" کی تجویز پیش کی۔

پاکستان اور افغانستان کی دوری، بھارت کے لیے خطے میں اثر و رسوخ بڑھانے کا سنہری موقع

تمام شرکاء کی رائے تھی کہ پڑوسی ممالک کے درمیان تعاون خطے میں امن کے قیام میں سہولت فراہم کر سکتا ہے۔

'وہ ہماری بات نہیں سنتے'

تاہم آرمی چیف نے نشاندہی کی کہ افغان عبوری حکمران ماضی میں بارہا تنبیہ پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے عبوری افغان حکومت کے ساتھ رسمی یا غیر رسمی بات چیت کا مطالبہ کرنے والوں کو بتایا کہ ''وہ ہماری بات نہیں سنتے‘‘۔

پاکستان کا افغانستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا عزم

سیاسی رہنماؤں نے اس کے باوجود فوجی قیادت کو مشورہ دیا کہ وہ مسائل کے حل کے لیے افغان عبوری حکومت کے ساتھ "بات چیت کے لیے دوسرے طریقے" استعمال کریں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے آرمی چیف اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کے درمیان بات چیت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرکاء نے عسکریت پسندی کی لعنت کے خلاف ایک متحد سیاسی آواز اور عوامی حمایت کی ضرورت پر اتفاق کیا۔

آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق سیاسی نمائندوں نے عسکریت پسندی کے خلاف قوم کی لڑائی میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو غیر متزلزل حمایت کا واضح اعلان کیا۔

سیاسی جماعتوں نے عسکریت پسند گروپوں کے انتہا پسندانہ فلسفے کے خلاف سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر ایک متحد محاذ کی ضرورت پر بھی اتفاق کیا۔ فیصلہ کن جواب دیا جائے گا

آئی ایس پی آر کے مطابق گو کہ عسکری قیادت نے واضح کیا کہ کوئی نیا فوجی آپریشن نہیں کیا جا رہا یے لیکن کہا کہ "انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن تیز کیا جائے گا۔

" انہوں نے کہا کہ فوج نے سیاسی جماعتوں سے بھی رائے طلب کی ہے۔

حکومت بلوچستان میں دہشت گردی پر قابو پانے میں ناکام کیوں؟

آرمی چیف جنرل منیر نے واضح کیا کہ قوم کا امن خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کا فیصلہ کن اور بھاری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔

آرمی چیف کا کہنا تھا، "دشمن اختلاف اور خوف کے بیج بونے کی کوشش کر سکتا ہے، لیکن ہم باز نہیں آئیں گے۔

دشمن عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ وہ بھاری نقصان اٹھاتے رہیں گے، اور نقصان پہنچانے کی ان کی صلاحیت ختم ہو جائے گی۔"

انہوں نے فوجیوں کے غیر معمولی حوصلے کو بھی سراہا، جو قوم کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے اپنے عزم پر ثابت قدم رہے اور اس بات کا اعادہ کیا کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پاکستان اور اس کے عوام کے تحفظ کے لیے اپنے مشن میں پرعزم ہیں۔

پاکستان کے آرمی چیف کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کہ بالخصوص بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی سے متعلق واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

ج ا ⁄ ر ب (خبر رساں ادارے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیاسی جماعتوں ا رمی چیف کے مطابق انہوں نے کے خلاف کے ساتھ بات چیت جائے گا کے لیے

پڑھیں:

بی جے پی کی حکومت کو تمام جماعتوں سے بات چیت کرنی چاہیئے، ملکارجن کھرگے

کانگریس کمیٹی کے صدر نے کہا کہ کشمیر کے لوگ صرف سیاحت پر انحصار کرتے ہیں، اسلئے اس سال کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ، جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ اور مرکزی حکومت کے زیر انتظام علاقہ کے سینیئر پارٹی لیڈروں سے پہلگام میں منگل کو ہوئے خوفناک دہشتگردانہ حملے سے متعلق تازہ صورتحال پر بات چیت کی۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ انصاف کیا جائے۔ ملکارجن کھرگے نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر میں سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر بات کرے۔ کانگریس کے صدر نے کہا کہ منگل کی رات دیر گئے، انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ، جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ اور کانگریس کے سینیئر لیڈروں سے پہلگام میں ہوئے قتل عام کے بارے میں بات کی جس میں کم از کم 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح تھے۔

ملکارجن کھرگے نے ایکس پر لکھا کہ گزشتہ شام دیر گئے، میں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ، ہماری پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اور پارٹی کے دیگر سینیئر لیڈروں سے بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل وقت میں ہمیں متحد ہونا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پار سے ہونے والے اس دہشتگردانہ حملے کا مناسب اور پُرعزم جواب دیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی حکومت کو جموں و کشمیر میں سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں سے بات کرنی چاہیئے اور سیاحوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ متعصبانہ سیاست کا وقت نہیں ہے، یہ اجتماعی عزم کا لمحہ ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکر اپنی جانیں گنوانے والوں اور ان کے غم زدہ خاندانوں کے لئے انصاف کو یقینی بنایا جائے۔ جموں و کشمیر کی سیاحت پر اس حملے کے برے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ گرمیوں کا موسم ابھی شروع ہوا ہے، یہ وہ وقت ہے جب سیاح خطے کا دورہ کرنے لگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی معیشت اور اس کے لوگوں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے لوگ صرف سیاحت پر انحصار کرتے ہیں، اس لئے اس سال کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مودی کو جب بھی سیاسی دباؤ آتا ہے ایسا ڈرامہ کرتا ہے، رانا تنویر حسین
  • بھارتی اقدامات کیخلاف سینیٹ میں مذمتی قرارداد منظور؛ اپوزیشن سمیت تمام جماعتوں کی حمایت
  • نہروں کا ایشو مشترکہ مفادات کونسل طے کرے گی
  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • تجارتی مسائل دباؤ سے نہیں مذاکرات اور سفارتکاری سے حل کرنے کی ضرورت ہے: عاصم افتخار احمد
  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • نیشنل ایکشن پلان کے اجلاس میں تحریک انصاف کو بھی بلایا جائے: فیصل واوڈا
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • بی جے پی کی حکومت کو تمام جماعتوں سے بات چیت کرنی چاہیئے، ملکارجن کھرگے
  • گلوبل سکیورٹی انیشٹو ۔ شورش زدہ دنیا میں ایک امید بن گیا