کسی ڈیل کے لئے مذاکرات نہیں ہو رہے، ترجمان پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان و رہنما شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ حکومت سے کسی ڈیل کے لئے مذاکرات نہیں ہو رہے، مذاکرات ملکی حالات بہتر کرنے کے لیے ہو رہے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہم تو اپنے شہدا کے لیے انصاف چاہتے ہیں، ہمارا اہم مطالبہ تو جوڈیشل کمیشن بنانے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کیسوں کے فیصلوں کی تاریخ بڑھائی گئی ہے، حکومت شرمندگی سے بچنے کے لیے فیصلے کی تاریخ آگے بڑھا رہی ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ بانی کو سزا ہونے کی صورت میں بھی حکومت سے مذاکرات کا عمل جاری رہے گا، تاہم مذاکرات نہ ہونے کی صورت میں پورے ملک میں بھرپور احتجاج کرینگے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمارے اسٹائل کا احتجاج آپ کو پسند نہیں تھا، ہمیں تو حکومت نے اووو، اووو کے احتجاج کے طریقے کا بتایا، وزیراعظم کے مطابق مہذب قومیں اووو، اووو کرکے احتجاج کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہورہی ہے، ہم فارم 47 والے وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ کو نہیں مانتے، ہم اب اووو، اووو والا احتجاج نہیں کریں گے بلکہ سڑکوں پر نکلیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔