Jasarat News:
2025-09-18@21:31:34 GMT

نائیجیریا : فضائیہ کی نااہلی سے 16شہری نشانہ بن گئے

اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT

ابوجا ( انٹرنیشنل ڈیسک)نائیجیریا کی فضائیہ نے کہا ہے کہ شمال مغربی ریاست میں مسلح گروہوں کو نشانہ بنانے کے دوران فضائی حملے میںغلطی سے 16 شہری ہلاک ہوگئے۔ خبررساں اداروں کے مطابق نائیجیریا کی فوج اور فضائیہ نے شمال مغربی اور وسطی علاقے میں مسلح جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرے کے خلاف فضائی حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ یہ ڈاکو دیہی بستیوں کے مکینوں کو قتل کرتے اور بڑے پیمانے پر اغوا کرتے ہیں۔ فضائیہ کے ترجمان ائر وائس مارشل اولسولا اکنبویوا نے بیان میں کہا کہ ریاست زمفارا میں ہفتے کی رات ایک فضائی حملے میں ڈاکوؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ فضائیہ مغوی متاثرین کو بازیاب کرانے میں کامیاب رہی۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حملے میں ایک سیکورٹی گارڈز سمیت کم از کم 16 شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اولسولا اکنبویوا نے ایک بیان میں کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی فضائی حملوں میں عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ دسمبر 2024 ء میں شمالی مغربی صوبے سوکوتو میں ایک فضائی حملے کے دوران غلطی کے نتیجے میں 10 شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔نائیجیریا کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل کرسٹوفر موسیٰ نے کہا کہ فضائیہ نے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ نہیں بنایاتھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی

سیلاب اور شدید بارشوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو کیا ہم محض قدرت کی آفات کے طور پر قبول کرلیں یا ہمیں ان تباہ کاریوں پر حکمران طبقات کی صلاحیتوں کا بھی جائزہ لینا چاہیے کہ ان معاملات میں ان کا کتنا قصور ہے۔

حکمران اور طاقت ور طبقات ہمیشہ سے ہی ان تباہ کاریوں کو قدرت کے نام پر ڈال کر لوگوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کرکے اپنی نااہلی اور بدعنوانی سمیت صلاحیتوں کی کمی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔شدید بارشیں اور سیلاب کا آنا فطری امر ہوتا ہے اور اس کو روکنا ممکن نہیں ہوتا مگر ان معاملات میں پیدا ہونے والے بگاڑ سے نمٹنا اور نمٹنے کی صلاحیت کو پیدا کرنا ہی حکومتی نظام کا اصل چیلنج ہوتا ہے۔

ہر دفعہ حکومت کی سطح پر یہ ہی جواب ہوتا ہے کہ ہم نے اس بار سیلاب کی تباہ کاریوں سے بہت سبق حاصل کیا ہے اور ان غلطیوں کو اگلی بار نہیں دہرایا جائے گا۔لیکن ہر بار پہلے والی غلطیوں کو نہ صرف دہرایا جاتا ہے بلکہ پہلے سے موجود غلطیوں کو اور زیادہ بدنما انداز سے دہرایا جاتا ہے ۔

یعنی سبق یہ ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور ان معاملات سے نمٹنے میں ہماری پالیسی ایک ردعمل کی پالیسی ہے۔ اس عمل میں ہمیں ان حالات سے نمٹنے کا کوئی مستقل خاکہ نظر نہیں آتا اور ایسے لگتا ہے کہ ہمارے پاس کوئی لانگ ٹرم ،مڈٹرم اور شارٹ ٹرم خاکہ یا منصوبہ موجود نہیں ہے۔

ماضی میں 2022کے سیلاب کے نتیجے میں حکمران طبقات نے بہت سے منصوبوں کی کہانی پیش کی تھی اور اس بات کا اعادہ کیا گیا تھا کہ عالمی امداد یا مالیاتی اداروں کی معاونت سے بہت سے ایسے منصوبے شروع کریں گے جو مستقبل میں ان آفات سے نمٹنے میں بڑی مدد دے سکیں گے۔

لیکن حکمرانوں کے منصوبے ،دعوے اور خوش نما خواب محض سیاسی نعرے ہی ثابت ہوئے اور عملی طور پر ہم کسی قسم کے ایسے منصوبے تیار نہیں کرسکے جو ہمیں ان حالات سے نمٹنے میں مدد دے سکتے تھے ۔

وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے برملا اعتراف کیا کہ ہم مجموعی طور پر 2022 کے سیلاب کے بعد کوئی ایسے منصوبے نہیں تیار کرسکے جو ہماری ضرورت بنتے تھے۔2025میں جو شدید بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں ہمیں دیکھنے کو مل رہی ہیں اور یہ تباہ کاریاں آج بھی بدستور جاری ہیں وہ حکومت کی نااہلیوں کو نمایاں کرتی ہے۔

اب تک 60لاکھ سے زیادہ افراد حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثر ہوئے ہیں اور یہ تعداد مزید بڑھ بھی سکتی ہے۔ ایک طرف سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں متاثرین کے لیے فوری ریلیف ہوتا ہے جو ان کی بنیادی ضرورت اور جان ومال کو بچانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔

کیونکہ پاکستان میں شفافیت پر مبنی گورننس کا نظام ہمیشہ سے خرابیوں کی مختلف نشاندہی کرتا ہے جس کی وجہ سے سیاسی ،انتظامی اور مالی سطح پر ہمیں شفافیت اور اعلیٰ اور بروقت صلاحیتوں کا فقدان دیکھنے کو ملتا ہے ۔

یہ ہی وجہ ہے کہ مجموعی طور پر جو بھی سیلاب کے متاثرین ہیں وہ حکومت اور انتظامیہ کی کارکردگی سے نالاں ہوتے ہیں اور ان کے بقول ہمارا زیادہ نقصان قدرت کی وجہ سے نہیں بلکہ حکمرانوں کی غلط حکمت عملیوں اور عدم شفافیت کے نظام کی وجہ سے ہوتا ہے۔

لوگوں کے گھر ہی نہیں بلکہ ان کی زمینیں اور عملی طور پر زراعت سے جڑا ان کا کاروبار بھی شدید متاثر ہوتا ہے ۔ان کی جمع شدہ پونجی بھی برباد ہوجاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو دوبارہ کھڑے ہونے کے لیے ریاست ،حکومت اور نجی شعبے کے محتاج ہوجاتے ہیں ۔

سیلاب کی تباہ کاریوں کی یہ کہانی نئی نہیں ہے بلکہ یہ وہی پرانی کہانی ہے جو کئی صدیوں سے ہمارے نظام کے ساتھ چل رہی ہیں اور جو لوگ بھی حکومتی یا انتظامی سطح پر ذمے داران ہوتے ہیں وہی گھوم پھر کر ہر حکومت یا انتظامی ڈھانچوں کا حصہ ہوتے ہیں اور ان سے کوئی پوچھنے کے لیے تیار نہیں کہ آپ کی نااہلی سے جو مسائل پیدا ہوئے اس کا حساب کون دے گا ۔

کیونکہ حکومتی نظام میں ایک ایسا مضبوط گٹھ جوڑ ہے جو ہماری بڑی ناکامیوں کی بنیاد ہے۔عالمی مالیاتی اداروں میں بھی یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ یہاں پر کرپشن اور نااہلی کا کھیل نمایاں ہے اور اسی وجہ سے عالمی مالیاتی ادارے بھی ہماری مدد سے پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت کی نااہلی نے کراچی کو کچرا کنڈی بنا دیا
  • یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • ایک گھنٹے میں یمن کے اسرائیل کیخلاف کامیاب میزائل اور ڈرون حملے
  • نااہل حکمرانوں نے کراچی کو کچرا کنڈی بنا دیا ہے، فہیم خان
  • اسرائیل سے خطرات،عرب ممالک متحرک،اہم سیکیورٹی اقدامات کا اعلان,مشترکہ فضائی نظام،خلیج دفاعی اتحاد کی تشکیل شامل
  • نائیجیریا: عسکریت پسندوں کے حملے میں 22 افراد ہلاک
  • سیلاب کی تباہ کاریاں اور حکمران طبقہ کی نااہلی
  • حدیدہ بندرگاہ پر اسرائیل کا حملہ، یمنی ائیر ڈیفنس کا کامیاب دفاع
  • اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی بندرگاہ حدیدہ پر حملہ، بارہ بمباریوں کی تصدیق
  • وینزویلا میں امریکی فضائی حملے میں تین دہشت گرد ہلاک، صدر ٹرمپ