13 مقدمات میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت، ہر جگہ پروٹوکول نہیں ملے گا: عدالت
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (وقائع نگار) انسداد دہشتگردی عدالت نے پی ٹی آئی احتجاج کے معاملے پر سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں 7 فروری تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔ دوران سماعت فائلیں تیار کر کے نہ آنے پر جج نے وکیل خالد یوسف چودھری پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ آپ فائلیں تیار کر کے آیا کریں، میری عدالت میں آکر فائلیں سیدھی کر رہے ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے استدعا کی کہ تمام مقدمات میں عبوری درخواست ضمانتوں پر 7 فروری کی تاریخ مقرر کی جائے جس پر جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں 7 فروری کی تاریخ دیگر ملزموں کی بھی ہے لیکن کوئی سرٹیفکیٹ نہیں دیا۔ وکلاء کی جانب سے بشریٰ بی بی کے سادہ کاغذ پر دستخط اور انگوٹھا لگوانے پر جج نے پھر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ ہر جگہ کہتے ہیں وی آئی پی پروٹول ملے، ایسا نہیں ہو سکتا، میں نے آپ کو انتظار نہیں کرایا، میں فیصلہ لکھوا رہا تھا وہ چھوڑ کر آپ کی ضمانتوں پر سماعت کر رہا ہوں، جب عدالتی حکم نامہ نکلے گا اس پر ملزمہ کے دستخط اور انگوٹھا لگے گا۔ سماعت کے دوران وکیل ڈاکٹر قدیر خواجہ کے بولنے پر عدالت نے پھر اظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ یقین کرنا سیکھیں عدالت پر یقین کیا کریں، آپ یقین کریں گے تو لوگ پھر آپ پر یقین کریں گے۔ بعدازاں عدالت نے ڈی چوک احتجاج کیس میں 5،5 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی 13 مقدمات میں 7 فروری تک عبوری ضمانت منظور کرلی اور آئندہ سماعت پر پولیس کو ریکارڈ پیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔ سابق خاتون اول نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک میں قانون ہے لیکن انصاف نہیں، بانی پی ٹی آئی جیل میں آئین کی بالادستی کے لیے قید ہیں۔ بعدازاں جج نے بشریٰ بی بی کو ہدایت کی کہ آپ تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہو جائیں۔ علاوہ ازیں بشریٰ بی بی بائیو میٹرک کرانے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بریت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ریمارکس میں کہا کہ مقدمات میں کرتے ہوئے
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل؛ عبوری چالان میں ملزم ارمغان صحافی پر حملے میں قصوروار قرار
کراچی:انسداد دہشتگردی منتظم عدالت میں مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے خلاف صحافی پر حملے کے مقدمے کا عبوری چالان جمع کروا دیا گیا۔
عبوری چالان میں پولیس نے ملزم ارمغان کو صحافی پر حملے میں قصوروار قرار دے دیا۔
بہادر آباد پولیس کے عبوری چالان کے مطابق 19 نومبر 2024 کو ملزم ارمغان اپنی ویگو گاڑی میں سوار تھا۔ ملزم ارمغان نے صحافی ندیم احمد خان کو روکا اور تلخ کلامی کی، ارمغان نے تلخ کلامی کے بعد فائرنگ کرکے صحافی کو زخمی کر دیا اور وہاں سے فرار ہوگیا۔
دوران تفتیش ملزم ارمغان اپنے جرم کا اعتراف کر چکا ہے۔ ملزم ارمغان نے اعتراف کیا کہ اس نے صحافی کو جان سے مارنے کی نیت سے فائرنگ کی تھی۔
مدعی مقدمہ نے ملزم ارمغان کو شناخت بھی کیا ہے۔ چالان میں پراسیکیوشن کے 8 سے زائد گواہان کو بھی شامل کیا گیا۔
عدالت نے عبوری چالان منظور کرلیا۔ منتظم عدالت نے مقدمہ سماعت کے لیے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر 15 کو منتقل کر دیا۔