صیہونی بربریت نہ رکی، بے گھر افراد کے خیموں پر حملے، 61 فلسطینی شہید، 281 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
شہداء کی مجموعی تعداد 46 ہزار 645 ہوگئی، مذاکرات میں پیشرفت کے بعد حماس رہنماؤں نے فلسطینی دھڑوں سے مشاورت شروع کر دی، غزہ میں حکومت سازی اور تعمیر نو کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے پر تجاویز طلب کرلیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں اسرائیلی فوج کی بربریت جاری رہی، بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر حملے، 24 گھنٹوں کے دوران مزید 61 فلسطینی شہید، 281 زخمی ہوگئے۔ شہداء کی مجموعی تعداد 46 ہزار 645 ہوگئی، مذاکرات میں پیشرفت کے بعد حماس رہنماؤں نے فلسطینی دھڑوں سے مشاورت شروع کر دی، غزہ میں حکومت سازی اور تعمیر نو کیلئے لائحہ عمل تیار کرنے پر تجاویز طلب کرلیں۔
واضح رہے گذشتہ روز یہ بات سامنے آئی تھی کہ غزہ سیز فائر کے 3 مراحل ہونگے، اسرائیل اپنی فوجی قیدی خاتون کے بدلے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، اسرائیلی قیدی کے بدلے 30 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔ اسرائیل معاہدے کے پہلے مرحلے میں فلاڈیلفی کوریڈور سے بھی دستبردار ہوگا، معاہدے کے دوسرے مرحلے میں تمام قیدیوں کی رہائی ممکن ہوگی، تیسرے اور آخری مرحلے میں غزہ کی تعمیر نو اور حکومت سازی پر کام ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
قیدیوں کیساتھ صیہونی وزیر داخلہ کے نسل پرستانہ برتاو پر حماس اور جہاد اسلامی کا ردعمل
اپنے ایک جاری بیان میں جہاد اسلامی کا کہنا تھا کہ قیدیوں کیخلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں، جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جهاد اسلامی" نے ایک جاری بیان میں اعلان کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ "ایتمار بن گویر" کا فلسطینی قیدیوں کو ہتھکڑیاں پہنے ہوئے دھمکانا، ایک مجرمانہ فعل ہے، جو قیدیوں کے خلاف تمام انسانی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جھاد اسلامی نے كہا كہ قیدیوں کے خلاف ایتمار بن گویر کے مجرمانہ اقدامات، صیہونی رژیم کی اخلاقی اور انسانی پستی کی عکاس ہیں جس میں یہ رژیم روز بروز مزید دھنستی چلی جا رہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے بہادر اور غازی قیدی اب بھی سربلند ہیں۔ آزادی کے لئے ان کی جدوجہد سرفہرست ہے۔ صیہونی وزیر داخلہ کا مجرمانہ و بزدلانہ رویہ اور قیدیوں کے خلاف اس کے ڈرامائی اقدامات، کبھی بھی میدان جنگ میں دشمن کی فوج کی ذلت و رسوائی کے داغ کو نہیں دھو سکتے۔ دوسری جانب "حماس" نے بھی اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایتمار بن گویر کے وحشیانہ اقدامات اور قیدیوں کو قتل کی دھمکیاں، دشمن کی جانب سے قیدیوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں کی انتہاء ہے۔ حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی وزیر داخلہ کا فلسطینی قیدیوں کے قتل کو جائز قرار دینا اور اس کے دیگر اقدامات بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔