درجنوں اسرائیلی فوجیوں کاغزہ میں لڑنے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
غزہ : غزہ میں فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں اموات اور تباہی نے اسرائیلی فوجیوں پر گہرے نفسیاتی اثرات ڈالے ہیں، جس کے نتیجے میں حالیہ دنوں میں کئی اسرائیلی فوجیوں نے جنگ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً 200 فوجیوں نے ایک خط پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت جنگ بندی نہیں کرتی، تو وہ جنگ میں شریک نہیں ہوں گے۔
فوجیوں نے غزہ میں 15 ماہ سے جاری جنگ میں ہونے والی کارروائیوں کو غیر اخلاقی قرار دیتے ہوئے فلسطینیوں کی ہلاکتوں اور تباہ شدہ گھروں کی گواہی دی ہے۔ دوسری طرف، اسرائیلی فوج نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ جنگ سے انکار کرنے والے فوجی جیل جا سکتے ہیں، تاہم ابھی تک ان فوجیوں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
اسرائیلی فوج میں ذہنی دباؤ اور خودکشیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2024 میں 21 فوجیوں نے خودکشی کی، جبکہ 2023 میں 17 فوجی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ فوجی حکام کا کہنا ہے کہ 2011 کے بعد سے یہ خودکشیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے اور یہ اسرائیلی فوج میں موت کی دوسری بڑی وجہ بن گئی ہے۔
اسرائیل میں ہر شہری کو لازمی طور پر فوجی خدمات انجام دینی ہوتی ہیں اور جنگ کے دوران انہیں محاذ پر جانا پڑتا ہے۔ جنگ میں حصہ نہ لینے پر جیل کی سزا ہو سکتی ہے، لیکن اس وقت فوجی ذہنی دباؤ اور دیگر نفسیاتی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے فوجی حکام کو بھی مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: فوجیوں نے
پڑھیں:
شاپنگ بیگز پر پابندی، سندھ ہائیکورٹ کا عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار
---فائل فوٹوسندھ ہائیکورٹ نے شاپنگ بیگز پر پابندی کے خلاف درخواست پر نجی کمپنیوں کو عبوری طور پر کام جاری رکھنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔
عدالت میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر پابندیوں کے خلاف نجی کمپنیوں کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل نے بتایا کہ پلاسٹک بیگز کی تیاری، رکھنے اور استعمال پر پابندی عائد کی ہے۔
سندھ میں آج سے پلاسٹک بیگز کے استعمال، فروخت اور...
سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ دنیا بھر میں پلاسٹک کو کم کرنے کی بات ہورہی ہے، ہم آپ کی مصنوعات کی جانچ کی ہدایت جاری کرتے ہیں لیکن آپ تسلیم کررہے ہیں کہ آپ کی مصنوعات نان ڈی گریڈ ایبل ہیں۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ہماری مصنوعات سے کسی کو نقصان نہیں ہورہا، پالیسی کی تشکیل میں ہم سے مشاورت نہیں کی گئی۔
عدالت نے کہا کہ قانون بنانے کے لیے آپ سے مشاورت ضروری نہیں، قانون سازی کے لیے کیا 25 کروڑ عوام سے پوچھیں گے؟
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزار کو سیپا کے جواب کی کاپی فراہم کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے درخواستوں کی سماعت 8 اگست تک ملتوی کر دی۔