پی ٹی آئی سیاسی قیدیوں کی فہرست دے پھر ہم جواب دیں گے: رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک : وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے رکن رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے تحریک انصاف والے سیاسی قیدیوں کی فہرست فراہم کریں پھر ہم انہیں بحث کے بعد جواب دیں گے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کسی بھی جمہوری اور سیایسی نظام میں مذاکرات بنیادی تقاضہ ہوتے ہیں، مذاکرات کے ہم اس وقت بھی حامی تھے جب اپوزیشن میں تھے۔
شب معراج پر تین روزہ عام تعطیل کا اعلان
ان کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی تحریری مطالبات پیش کرے گی تو ہم پارٹی اور اتحادیوں کے پاس لےکر جائیں گے، پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پر بحث کے بعد ان کو جواب دیں گے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگرپی ٹی آئی والے جوڈیشل کمیشن چاہتے ہیں تو اس کے ٹی او آرز کیا ہوں گے، اس جوڈیشل کمیشن کے اختیارات کیا ہوں گے، وہ رپورٹ کتنی دیر میں پیش کرےگا، اہمیت تو ان چیزوں کی ہے جس پر ابھی کوئی بات نہیں کی گئی۔
سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس-منگل 14 جنوری، 2024
رہنما مسلم لیگ ن کا کہنا تھا میٹنگ میں ہم نےکہا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آرز کیا چاہتے ہیں، پھر کیا جوڈیشل کمیشن کی سربراہی کے لیے بھی آپ کی کیا کوئی شرط ہے یا نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا پی ٹی آئی والے کن لوگوں کو سیاسی قیدی سمجھتے ہیں؟ کیا ان لوگوں کا اسٹیٹس سیاسی قیدی کا ہے یا انہوں نے کوئی اور جرم کیا ہے، یہ ساری چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے وقت لگ سکتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے معاملہ پر بیرسٹر گوہر کا دو ٹوک بیان
انہوں نے مزید کہا ہمارا یہی مشورہ ہے کہ ان سب چیزوں پر تسلی اور تحمل کے ساتھ بات کریں اور کوشش کریں کہ اتفاق رائے پرپہنچیں۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کا کہنا تھا پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔