پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ہم اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش کر دیں گے، پھر حکومت کی مرضی ہے وہ مذاکرات کو چلانا چاہتی ہے یا نہیں۔سلمان اکرم راجہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کمیشن کے قیام کے مطالبے پر حکومت آگے بڑھنا چاہتی ہے یا نہیں چاہتی، مذاکرات کا مستقبل ان باتوں پر منحصر ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم اپنے کسی بھی اصولی موقف سے نہیں ہٹیں گے، 8 فروری کو عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈالا گیا، ہم بالکل نہیں ہٹیں گے، کوئی کہتا ہے کہ مٹی ڈالو اور ہنسی خوشی ہمارے ساتھ بیٹھ جا تو ایسا نہیں ہوگا، ہم اس موقف  سے بھی نہیں ہٹیں گے کہ 26 نومبر کو گولیاں چلیں، خون بہایا گیا۔انہوںنے کہا کہ یہ بنیادی مطالبات ہیں، ان سب کے ساتھ ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، ہمارے لوگوں کا جو خون بہا ہے اس کو فراموش نہیں کریں گے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ عدلیہ انتظامیہ کے ماتحت ادارہ ہے یا عدلیہ ایک خودمختار ادارہ ہے؟ ہر پاکستانی کا حق ہے کہ اس کے جرم کا تعین ریاست کی جانب سے کون کرے؟ اس کا تعین ایک کرنل صاحب کریں گے یا ایک عدالت کرے گی؟۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم کھڑے ہیں، یہ جنگ سیاسی سطح پر لڑیں گے، عدالت میں تو لڑ ہی رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • حکومت گروتھ بھی فارم 47 کی طرح دکھا رہی ہے، شیخ وقاص اکرم
  • 3 سال میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے: شیخ وقاص اکرم
  • پچھلے 3 سال میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے، شیخ وقاص اکرم
  • محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا، وقاص اکرم، عمر ایوب
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • امریکا میں پاکستانی تاجر کو منشیات اسمگلنگ پر 16 سال قید کی سزا
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں، مرتضیٰ وہاب
  • ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں: مرتضیٰ وہاب
  • تم ہمارے جیسے کیسے ہو سکتے ہو؟