سرد موسم، سرکاری اسپتالوں میں تیماردار کھلے آسمان تلے راتیں گزارنے پر مجبور
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سرکاری اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کے تیماردار شدید سردی میں راتیں اسپتال کی فٹ پاتھوں پر گزارنے پر مجبور ہیں جن میں خواتین بھی شامل ہیں، کراچی سمیت سندھ کے کسی بھی سرکاری اسپتال میں سردی سے محفوظ رہنے کے لیے کوئی شیلٹر ہوم قائم نہیں۔اسپتالوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتالوں میں شیلٹر ہوم اس لیے قائم نہیں کیے گئے کہ اسپتالوں میں رات کے اوقات میں غیر متعلقہ افراد بھی سونے کی جگہ تلاش کرتے ہیں جس سے تیمارداروں کے سامان کی چوری کے واقعات بھی رونما ہو جاتے ہیں۔محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسپتالوں میں مریضوں کے تیمارداروں کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔ٹراما سینٹر شہید بے نظیر بھٹو کے باہر سکھر سے آئی ہوئی ایک مریضہ خضرا بی بی کی صاحبزادی شبانہ نے بتایا کہ ان کی والدہ کی ٹانگ کی ہڈی گھر میں کام کے دوران ٹوٹ گئی تھی، وہاں کے مقامی ڈاکٹر نے پیچیدہ آپریشن کی وجہ سے کراچی ٹراما سینٹر علاج کے لیے بھیج دیا۔ میں اپنے بھائی اور والدہ کے ساتھ تین روز قبل رات کراچی پہنچی ہوں، میری والدہ ٹراما سینٹر میں داخل ہیں اور ایک ہفتے بعد ان کا آپریشن ہے، اسپتال میں تیمارداروں کی رہائش کے لیے کوئی انتظام نہیں ہے۔این آئی سی وی ڈی کے ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر طارق شیخ نے بتایا کہ اسپتال میں مریضوں کے تیمارداروں کی مشکلات سے آگاہ ہیں اور ان کے ازالے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسپتالوں میں کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں خواتین سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور، اقوام متحدہ کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اقوام متحدہ نے کہاہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور فوجی کارروائیوں کے باعث خواتین کو سڑکوں پر بچوں کو جنم دینے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ (UNFPA) کے مطابق غزہ میں صحت کی سہولیات کے خاتمے کے نتیجے میں ہزاروں حاملہ خواتین بے سہارا ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت غزہ کی خواتین کو ڈاکٹروں، اسپتالوں اور صاف پانی کے بغیر سڑکوں پر زچگی کرنے پر مجبور کر رہی ہے، تقریباً 23 ہزار خواتین کو طبی سہولت میسر نہیں، جبکہ ہر ہفتے 15 کے قریب بچے بغیر کسی طبی مدد کے پیدا ہورہے ہیں۔
دوجارک نے خبردار کیا کہ زمینی صورتحال ہر گزرتے لمحے کے ساتھ مزید بگڑ رہی ہے، اور فریقین کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائیں، اسرائیل نے ایک بار پھر غزہ کے شہریوں کو 48 گھنٹوں میں شہر چھوڑنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صلاح الدین روڈ کے ذریعے جنوب منتقل ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں شہری بمباری کے دوران نقل مکانی پر مجبور ہیں، سڑکیں بھری ہوئی ہیں، لوگ بھوکے ہیں اور بچے شدید صدمے کا شکار ہیں، صرف دو دن میں تقریباً 40 ہزار افراد جنوبی غزہ منتقل ہوئے، جبکہ اگست کے وسط سے اب تک 2 لاکھ افراد نقل مکانی کرچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنوبی غزہ میں بے گھر ہونے والے یتیم، زخمی اور جدا ہونے والے بچوں کی مدد کے لیے تین مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
دوجارک نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 80 طبی مراکز اور بنیادی صحت کے یونٹس متاثر ہوچکے ہیں، جن میں سے 65 مکمل طور پر بند ہیں۔
انہوں نے اسرائیل پر امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنے کا بھی الزام عائد کیا اور بتایا کہ دو امدادی قافلوں کو سرحد سے کھانے کا سامان جمع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بعض امدادی مشنوں کو آگے بڑھنے کی اجازت ملی لیکن زمینی سطح پر انہیں بھی رکاوٹوں کا سامنا رہا، جبکہ زیکم کراسنگ مسلسل پانچویں روز بند رہا۔
واضح ر ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔