خواہش ہے مسائل مذاکرات سے حل ہوں،انتقام کا تاثر نہیں ہونا چاہیے،فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
لاہور (نمائندہ جسارت) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مو لانا فضل الرحمن نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں میں نہیں ہونا چاہیے، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں، ملک کو دھاندلی سے پاک انتخابات کی ضرورت ہیملک سے پیار ہے تو ایک نظریے پر جمع
ہونا ہوگا،،افغانستان کے معاملے میں ہمیں ذمے دار ریاست کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کے غلط رویوں کی وجہ سے پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی، خواہش ہے کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ہمیشہ یہ تقاضا رہا ہے کہ آئین کے دائرے میں رہ کر ملک کی خدمت کریں، ملک کے نظام سے وابستہ رہیں، یہ ہمارا میثاق ملی ہے، جب اس کی خلاف ورزی ہوگی تو آئین غیر مؤثر ہوجائے گا، آئین بے معنی ہوجائے گا جس طرح آج ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ بے معنی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو اگر انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے، کسی پارٹی نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے تو اسے اپنے رو ئیے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں سیاسی آدمی ہوں اور مذاکرات کا قائل ہوں کیونکہ مذاکرات سے ہی معاملات ٹھیک ہوتے ہیں، مذاکرات کی کامیابی کے لیے وہ ماحول بھی ہونا چاہیے جس میں اس کی امید کی جا سکے۔ افغانستان کے ساتھ تعلقات کے حولے سے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس معاملے پر ذمے دار ریاست کا کردار ادا کرنا ہو گا جذباتی طور پر چلیں گے تو یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا ۔ انہوں نے کہاکہ سیاست میں انتقام کا تاثرنہیں ہونا چاہیے میں سیاسدانوں سے پوچھتا ہو ں کہ ٹرمپ کو اپنے دماغ پر سوار کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔ آپس میں مل بیٹھ کر مسائل کو حل کریں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر دھاندلی کی گنجائش ہے تو دھاندلی سے پاک غیر جانبدارانہ انتخابات کی گنجائش کیوں نہیں ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ ہونا چاہیے نہیں ہو
پڑھیں:
پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
—فائل فوٹوترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دوران انہوں نے کہا کہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اعلیٰ سطح کے دورے پر امریکا میں ہیں، انہوں نے یو این سیکریٹری جنرل اور صدر سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اسحاق ڈار نے یو این سلامتی کونسل میں غزہ اور فلسطین کے معاملے پر بات کی، انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر کھلی بحث میں بھی شرکت کی، اسحاق ڈار سے کل امریکی وزیرخارجہ سے ملاقات طے ہونے کی تصدیق کرتا ہوں۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ ہم کسی ملک کے دوسرے ممالک سے تعلقات پر تبصرہ نہیں کرتے، ہر ریاست کو خود مختار حیثیت میں اپنی خارجہ پالیسی بنانے کا حق حاصل ہے،
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اور فلسطین کے معاملات پر پاکستان نے عالمی فورمز پر آواز بلند کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی، قرارداد میں تنازعات کے پُرامن حل کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اقدامات پر زور دیا گیا۔ وزیر خارجہ نے فلسطینی علاقوں میں اسپتالوں اور اسکولوں پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی، امدادی رسائی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خودمختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان پُرامن سفارتکاری پر یقین رکھتا ہے، تمام تنازعات کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے، پاکستان کا مؤقف امن، قانون اور اصولوں پر مبنی ہے۔ سفارتکاری کسی پر احسان نہیں بلکہ دوطرفہ مفاد کا ذریعہ ہے، امریکا کے حالیہ کشیدگی کم کرانے کے کردار کو سراہتے ہیں، علاقائی استحکام اور عالمی امن سفارتکاری سے ہی ممکن ہے۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی اور اقوام متحدہ میں تعاون پر بریفنگ کی صدارت کی، پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر سہ فریقی اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے،ترجمان دفتر خارجہ