پشاور ہائیکورٹ: بشریٰ بی بی، شبلی فراز اور دیگر کی حفاظتی ضمانتیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
پشاور ہائیکورٹ: بشریٰ بی بی، شبلی فراز اور دیگر کی حفاظتی ضمانتیں منظور WhatsAppFacebookTwitter 0 16 January, 2025 سب نیوز
پشاور:ہائیکورٹ میں بشریٰ بی بی، سینیٹر شبلی فراز اور اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کے مقدمات کی سماعتیں ہوئیں، جن میں عدالت نے تمام درخواست گزاروں کو حفاظتی ضمانتیں فراہم کردیں۔
بشریٰ بی بی کی جانب سے مقدمات کی تفصیلات اور حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بشریٰ بی بی اسلام آباد میں توشہ خانہ ٹو کیس کی پیشی کے لیے موجود ہیں۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی ہے؟ وکیل کی تصدیق پر عدالت نے بشریٰ بی بی کو ایک ماہ کی حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ مقدمات کی تفصیلات کے لیے متعلقہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔
سینیٹر شبلی فراز اور بابر سلیم سواتی کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواستوں پر چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس وقار احمد نے سماعت کی۔ عدالت نے دونوں کی حفاظتی ضمانتیں منظور کرلیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ بابر سلیم سواتی کے خلاف اسلام آباد میں ایک مقدمہ درج ہے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ کیسز کی تفصیلات دیگر ادارے بھی فراہم کریں۔
شبلی فراز کے حوالے سے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انہیں متعدد مقدمات کے باعث مذاکراتی کمیٹی سے نکال دیا گیا تھا اور وہ مختلف عدالتوں میں پیشیاں بھگتتے رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شبلی فراز ایک عوامی نمائندہ ہیں اور ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ عدالت نے وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: حفاظتی ضمانتیں شبلی فراز اور کی حفاظتی
پڑھیں:
شہری لاپتا کیس: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے مبینہ پولیس مقابلے کیس میں بڑا حکم دیتے ہوئے شہری کے لاپتہ ہونے پر دونوں جیلوں کے سپرنٹینڈنٹس کو 29جولائی کو طلب کرلیا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل اور کیمپ جیل کے سپرنٹینڈنٹ 29جولائی کو پیش ہوں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے سائرہ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار نے اپنے شوہر تنویر کی بازیابی کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ درخواست گزار کے شوہر کے خلاف 30 مقدمات درج ہیں،
پولیس نے خاتون کے شوہر کو گرفتار کر کے 17 جولائی کو جیل بھیجا، ملزم جیل سے وہاں سے رہا ہوا، اب اس کا کچھ پتہ نہیں۔
چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ جیل جا کر پتہ کریں، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ دونوں جیلوں سے معلوم کر چکے ہیں، درخواست گزار کے شوہر کو مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ خدشات کی بنیاد پر کوئی حکم نہیں دے سکتے، پہلے دونوں جیلوں کے سپریٹینڈنٹس کو طلب کرتے ہیں، جیل سپرنٹینڈنٹس کا موقف آنے کے بعد کوئی ارڈر پاس کریں گے۔
عدالت عالیہ نے سماعت 29 جولائی نوں ملتوی کردی۔
Tagsپاکستان