شہریار آفریدی کی 5 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈی چوک احتجاج کیس میں سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی کی 5 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔
نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت میں جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے شہریار آفریدی کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔شہریار آفریدی اپنے وکلاءسردار مصروف،آمنہ علی کے ساتھ عدالت پیش ہوئے، انسداد دہشتگردی عدالت نے شہریار آفریدی کو حاضری لگا کر جانے کی اجازت دیدی۔
دوران سماعت شہریار آفریدی کے وکیل سردار مصروف ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ شریک ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں فروری تک توسیع ہوئی ہے، ہمارا کیس بھی ساتھ ہی سنا جائے۔بعدازاں عدالت نے شہریار آفریدی کی ڈی چوک احتجاج کے پانچ مقدمات میں عبوری ضمانت میں 15 فروری تک توسیع کردی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: شہریار ا فریدی کی
پڑھیں:
عمران خان نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا، 200 سے زائد کیسز کا حوالہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر کو خط لکھ دیا، سابق وزیراعظم کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے خط تحریر کیا ہے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا خط 9 صفحات پر مشتمل ہے، خط کا عنوان ”آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ“ ہے، خط میں عمران خان نے اپنے اوپر 200 سے زائد کیسز کا حوالہ دیا ہے، سابق وزیراعظم نے خود کو اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھنا سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔
خط میں رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 4 ماہ میں 2 بار اپنے بیٹوں سے کال پر بات کی، بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کروائی گئی نہ انہیں پڑھنے کے لیے اخبار دیا گیا، کئی دن عمران خان کو چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ جیل ٹرائل کی سماعت نہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے اہل خانہ اور وکلا سے گزشتہ 2 ماہ سے نہیں ملے، لسٹ کے مطابق عمران خان کو وکلا سے ملاقات نہیں کروائی جاتی۔
خط میں 8 فروری انتخابات، 26 نومبر ریلی اور 26 ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، آئینی بینچ کو فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔